موسم گرما کا آغا ز ہوتے ہی جانوروں کو صحتمند اور تندرست رکھنے کیلئے خصوصی انتظامات کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر لائیو سٹاک

پیر 4 جون 2018 00:30

گوجرانوالہ۔3 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جون2018ء) ایڈیشنل ڈائریکٹر لائیو سٹاک ڈاکٹر صائمہ سید نے کہا ہے کہ موسم گرما میں جانوروں کے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرنے سے مویشی پال حضر ات بے پناہ فائدے حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسم گرما پاکستان کے بیشتر علاقوں میں اپنے پورے عروج آب و تاب اور زیادہ دیر تک رہنے والا موسم ہے اس شدید گرم موسم میں جہاں انسانوں کو مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہا ں بے زبان جانور بھی اسی کیفیت سے گزرتے ہیں موسم گرما کا آغا ز ہوتے ہی جانوروں کو صحتمند اور تندرست رکھنے کیلئے خصوصی انتظامات کرنا بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ اگر جانوروں کواچھی خوراک، آرام دہ خشک اور سایہ دار جگہ مہیا نہ کی جائے تو ان کے دودھ ،گوشت اور انڈوں کی پیداوار میں خاطر خواہ کمی واقع ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

اور مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے جانوروں کو سانس لینے میں خاصی دشواری بھی پیش آتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے بیشتر علاقے خاصے گرم ہیں جانوروں کیلئے موزوں ترین درجہ حرارت 27ڈگری سینٹی گریڈ ہے اس درجہ حرارت میں جانوروں کے جسم کا تمام نظام بہتر کام کرتا ہے اور جانوروںکی پیداوار ری صلاحیت بھی بڑھتی ہے ۔اگر ماحو ل میں موسمی درجہ حرارت 27ڈگری سے بڑھ جائے تو جانورکو سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے اور جسم میں پسینہ لانے کا نظام حرکت میں آجاتا ہے جس سے جانور اپنے جسم کا درجہ حرارت برقرار رکھنے میں ناکام ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اس سے نہ صرف اس کی خوراک بلکہ اسکی پیداواری صلاحیت میں خاصی کمی آنا شروع ہوجاتی ہے ۔

اور مزید درجہ حرارت بڑھنے سے جانور اپنی زبان باہر نکال کر تیز تیز سانس لیتا ہے اور اس کی تولیدی صلاحیت میں بھی کمی واقع ہو سکتی ہے ۔ڈاکٹر صائمہ نے بتایا کہ موسم گرما میں جانور کو گرمی کے اثرات کو کم کرنے کیلئے چند احتیاطی تدابیر استعمال کی جاسکتی ہیں جیسا کہ جانوروںکے رہنے کیلئے باڑہ،سایہ دار جگہ بنائیں جہاں پر درخت لگے ہوں یا تازہ ہوا کا آسانی سے گزر ہوسکے ‘باڑہ کیلئے خشک جگہ کا انتخاب کیا جائے یا کنکریٹ کا فرش استعمال کیا جائے‘باڑہ کی لمبائی شرقاً غرباً اور چوڑائی شمالاً جنوباً رکھی جائے اور باڑہ کا رخ جنوب کی طرف ہونا چاہیے تاکہ سورج کی شعاعیں سیدھی باڑہ میں نہ جائیں‘تازہ سرسبز چارہ زیادہ دیں اور پانی وافر مقدار میں جانوروں کے قریب رکھیں اورجانوروں کو دن میں دو سے تین مرتبہ کھلے پانی یا نہری پانی میں ضرور نہلائیں۔