قطر میں طالبان کا سیاسی دفترامن مذاکرات کیلئے اہم پلیٹ فارم ہے،قطری سفیر

خلیج میں کشیدگی نے عرب ممالک کے لوگوں کے درمیان تعلقات پرمنفی اثرڈالاہے، سقر بن مبارک المنصوری

پیر 4 جون 2018 16:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2018ء) پاکستان میں قطر کے سفیر سقر بن مبارک المنصوری نے کہاہے کہ دوحہ میں افغان طالبان کا سیاسی دفتر طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امن مذاکرات کیلئے ایک اہم پلیٹ فارم ہے ۔انہوںنے ایک بیان میں کہاکہ قطر افغانستان میں امن اور سلامتی لانے کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے طالبان نے 2013میں قطر میں دفتر کھولاتھا تاہم اس وقت افغان صدر حامد کرزئی نے طالبان کی جانب سے ان کے دور حکومت میں اسلامی امارات اور سفیر جھنڈے کو دفتر میں لہرانے پر احتجاج کیا تھا جس کے بعد دفتر بند کر دیا گیا تھا ۔

دفتر بند ہونے کے باوجود طالبان کے سیاسی نمائندے اب تک قطر میں موجودہیں اور وہاں سے بین الاقوامی برادری کے ساتھ رابطے رکھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

جنوری میں طالبان قطر دفتر کے پانچ رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا ۔قطر کے دفتر کے ذریعے امریکہ اور طالبان کے درمیان کے بعد ایک امریکی فوجی کو پانچ افغان طالبان کے تبادلے میں 2014ء میں رہا کیا گیا تھا ۔

سقر بن مبارک المنصوری جو کہ افغانستان کیلئے بھی قطر کے نامزد سفیر ہیں نے خلیج میں موجودہ کشیدگی کی صورتحال میں افغانستان کی پالیسی کو سراہا ۔افغانستان کے ساتھ قطر کی امداد سے متعلق انہوںنے کہاکہ گزشتہ سال دسمبرمیں قطر نے افغانستان میں پچاس ملین امریکی ڈالرکارہائشی منصوبہ شروع کیا اس کے علاوہ افغان وزارت خارجہ میں قطر کی مدد سے ایک مسجد بھی تعمیر کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بہت جلد دوحہ اورکابل کے درمیان قطر ایئرلائنز کی براہ راست پروازیں شروع ہوجائیں گی جو دونوںممالک کے درمیان تجارت کو بھی فروغ دینگی۔خلیج میں موجودہ بحران سے متعلق سفیرنے کہاکہ اس ماحول میں قطرنے کئی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کئے ہیں اور مختلف منصوبے بھی شروع کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ ایل این جی کی برآمدکیلئے کئی ممالک سے معاہدے ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ قطر کی اقتصادی ناکہ بندی کی وجہ سے خلیجی ممالک کے لوگوں کے درمیان سماجی تعلقات پرمنفی اثر ہواہے انہو ں نے کہاکہ قطر مذاکرات کے ذریعے تنازعات اوراختلافات کے حل کاحامی ہے تاہم کوئی ملک دوسرے خودمختارملک کو ڈکٹیشن نہ دے اور ممالک کی خودمختاری کااحترا کیاجائے۔