آزاد کشمیر کے عبوری ایکٹ 1974میں 13ویں ترمیم خوش آئند ،ریاستی تشخص کی جانب سنگ میل ہے ،جاوید اختر چوہدری

آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی مکمل طور پر بااختیار اور باوقار ہوگئی ،آئین کے تحت حاصل اختیارات کے تحت ہی قانون سازی اور کارروائی کی جائیگی، وزیر قانون ،انصاف وپارلیمانی امور

پیر 4 جون 2018 16:40

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2018ء) آزاد کشمیر حکومت کے وزیر قانون انصاف و پارلیمانی امور حاجی جاوید اختر چوہدری نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے عبوری ایکٹ 1974میں 13ویں ترمیم انتہائی خوش آئند ہے اور ریاستی تشخص کی جانب ایک سنگ میل ہے ۔ ابھی اس ضمن میں مزید اقدامات بھی اٹھائے جائیںگے تاکہ 13ویں آئینی ترمیم کے ثمرات کو عوام الناس تک پہنچایا جا سکے ۔

اخبار نویسوں سے ملاقات کے دروان وزیر قانون آزاد کشمیر نے مزید کہا کہ 13ویں آئینی ترمیم سے کشمیر کونسل کی حیثیت محض مشاورتی رہ گئی ہے ۔ نئے آئین کے تحت آزاد کشمیر میں قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق اسلامی طرززندگی گزارنے کی پابندی ہوگی ۔ عبوری ایکٹ 1974اب عبوری آئین 1974کہلائے گااور یوں اب اسکے تمام سیکشن اور سب سیکشن اب آرٹیکل اور سب آرٹیکل کہلائیں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ اب آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی مکمل طور پر بااختیار اور باوقار ہوگئی ہے اور اب یہاں آئین کے تحت حاصل کردہ اختیارات کے تحت ہی قانون سازی اور کارروائی کی جائے گی ۔انہوں نے آزاد کشمیر میں 13 ویں آئینی ترمیم کیے جانے پر وفاقی کابینہ کا بھی شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے آئین میں وقتا ًفوقتاًبہتری کی گنجائش موجود ہے اور یہ سلسلہ آئیندہ بھی جاری رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر کے اندر بہتری کا آغاز ہو چکا ہے اور بہت جلد اس کے دور رس نتائج دنیا کے سامنے آئیں گے ۔

متعلقہ عنوان :