مائیک پومیو سے ملاقات ترک امریکہ تعلقات کے لئے اہم سنگ میل ثابت ہو گی، میولود چاوش اولو

منبچ کے حوالے سے عملی پلان کا آغاز کیا جائے گا،ترکی بیت المقدس کو ہر گز تنہا نہیں چھوڑے گا،ترکی شام میں سیاسی حل کے لئے فعال کردار ادا کر رہا ہے،ترک وزیر خارجہ کی واشنگٹن میں افطار پروگرام میں گفتگو

پیر 4 جون 2018 18:57

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 جون2018ء) ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہاامریکی وزیر خارجہ مائیک پومیو سے ملاقات ترک امریکہ تعلقات کے لئے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، ملاقات میں دریائے فرات کے مشرق میں منبچ کے حوالے سے عملی پلان کا آغاز کیا جائے گا،s-400 سسٹم بارے اختلافات دور کرنے کی کوشش کی جائے گی،ترکی بیت المقدس کو ہر گز تنہا نہیں چھوڑے گا،ترکی آستانہ، سوچی اور جنیوا مذاکراتی مراحل میں ہم شام میں ایک سیاسی حل کے لئے فعال کردار ادا کر رہا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ شام کے علاقے منبچ کے بارے میں ان کی اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو کے ساتھ متوقع ملاقات امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

میولود چاوش اولو مائیک پومپیو کے ساتھ ملاقات کے لئے امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے ترک۔

امریکن قومی رہنمائی کمیٹی TASC کی طرف سے امریکہ محکمہ مذہبی امور کے مرکز میں منعقدہ افطار پروگرام میں شرکت کی۔یہاں ایجنڈے کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے چاوش اولو نے کہا کہ دریائے فرات کے مشرق میں منبچ کے موضوع پر دو وزرائے خارجہ کی حیثیت سے منظوری دینے پر اس کے عملی پلان کا آغاز کیا جائے گا اور یہ چیز ہمارے دو طرفہ تعلقات میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

ایف ۔ 35 کے معاملے میں امریکی اسمبلی میں ترکی مخالف ماحول پیدا ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے چاوش اولو نے کہا کہ S-400 کے موضوع پر بھی امریکہ اور ہمارے درمیان ایک کشیدگی پائی جاتی ہے۔ لیکن ہم نے پہلے امریکہ سے اور بعد میں اپنے اتحادیوں سے ان سسٹموں کو خریدنا چاہا لیکن انہوں نے ہمیں یہ فروخت نہیں کئے جس پر ہم روس سے خریدنے پر مجبور ہو گئے۔

اگر امریکہ ہمیں یہ سسٹم فروخت کرنے کے لئے تیار ہے تو ہم اپنے اتحادیوں سے بھی خریدنا چاہیں گے۔ایک سوال کے جواب میں چاوش اولو نے کہا کہ ترکی اور امریکہ کے درمیان بنیادی مسائل میں سے ایک امریکہ کا دہشت گرد تنظیم PKK/PYD کو تعاون فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم شام میں سیاسی حل کے لئے کام کر رہے ہیں اور شام کو تقسیم کرنے کے لئے کی جانے والی تمام کوشش کو رد کرتے ہیں۔ آستانہ، سوچی اور جنیوا مذاکراتی مراحل میں ہم شام میں ایک سیاسی حل کے لئے ایک فعال کردار کے طور پر کام کر رہے ہیں۔بیت المقدس کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ چاوش اولو نے کہا کہ ترکی کی حیثیت سے ہم بیت المقدس کو ہرگز تنہا نہیں چھوڑیں گے۔