تجارتی مذاکرات کے دوران پابندی لگائی تو نتائج انتہائی برے ہو سکتے ہیں،

چین کی امریکا کو دھمکی ٹرمپ کسی بھی ایسے اقدام سے باز رہیں جو تجارتی مذاکرات کو سبو تاژ کرنے کا ذریعہ بنے،چینی حکام

پیر 4 جون 2018 19:33

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 جون2018ء) چین نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجارتی مذاکرات کے دوران پابندی لگائی تو نتائج انتہائی برے ہو سکتے ہیں، ٹرمپ کسی بھی ایسے اقدام سے باز رہیں جو تجارتی مذاکرات کو سبو تاژ کرنے کا ذریعہ بنے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کی سرکاری نیوز ایجنسی پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر تجارتی مذاکرات کے دوران چینی مصنوعات پر ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کیا تو بات چیت کی تمام ترکوششوں کو لاحاصل سمجھا جائے۔

اگر امریکی حکومت نے اقتصادی پابندی بشمول ٹیکس میں اضافہ کرنے کا سوچا تو اقتصادی و تجارتی مذاکرات کے لیے دو طرفہ تمام کوششیں ناکارہ ہو جائیں گی۔واضح رہے کہ 22 مارچ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمدات پر تقریبا 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔

(جاری ہے)

جس کے بعد چین نے انتقاما 128 امریکی مصنوعات پر درآمد ڈیوٹی میں 25 فیصد تک اضافہ کردیا تھا۔

تاہم دونوں جانب سے اقتصادی جنگ کو روکنے کے لیے بیجنگ میں جاری مذاکرات کا تیسرا دور گزشتہ روز اختتام پذیر ہوا۔امریکی وفد کی نمائندگی کامرس سیکریٹری ولبر روس اور چین کی جانب سے نائب وزیراعظم لیوہی کررہے ہیں۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ امریکا نے چین کو کہا ہے کہ وہ زراعت اور توانائی کے شعبوں میں اپنی درآمدات میں اضافہ کرے، جسے چین نے مثبت پیش رفت قرار دیا تاہم مذاکرات کے تمام امورپر حتمی فیصلے کا تاحال انتظار ہے۔

واضح رہے کہ امریکا نے ارادہ ظاہر کیا تھا کہ وہ چینی سرمایہ کاری اور ایکسپورٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے پابندیاں عائد کرے گا اور 50 ارب ڈالر مالیت کی چینی ٹیکنالوجی پر 25 فیصد ٹیکس نافذ کرے گا۔دوسری جانب امریکی وفد نے ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے فیصلے سے دستبردار ہونے کا مشورہ دیا ہے۔اس حوالے سے بیجنگ نے خبردار کیا کہ تجارتی جنگ روکنے کے لیے مذاکراتی عمل میں تمام تر پیش رفت رائیگاں ہو جائیں گی۔