بابائے قوم مرحوم شیخ زاید بن سلطان ال نھیان کی وفات کی برسی کے موقع پر "زاید انسانی ہمدردی کے کام کا دن" منا رہا ہے

شیخ زاید، عالمی انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کا ایک مثالی نمونہ

پیر 4 جون 2018 22:48

ابوظہبی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جون2018ء) متحدہ عرب امارات میں 19 رمضان المبارک کو "زاید انسانی ہمدردی کے کام کا دن" منا رہا ہے، یہ دن بابائے قوم مرحوم شیخ زاید بن سلطان ال نھیان کی وفات کی برسی کے موقع پر منایا جارہا ہی.متحدہ عرب امارات کی نیوزایجنسی (وام) کے مطابق اس دن کے سلسلے میں رواں سال میں انسانی فلاح و بہبود کے اہم پروگراموں کا اجرا شامل ہے جوہزاروں کی تعداد میں سرکاری اور کمیونٹی تقریبات کے ذریعے کیا جائے گا جسکا اہتمام حکومتی، نجی اور غیر سرکاری تنظیمیں کریں گی.

نیوز ایجنسی (وام) کے مطابق پاکستان میں، کراچی، لاہور اور پشاور کے شہروں میں تین اسلامی مراکز ایسے ہیں جو شیخ زاید نے پاکستانیوں کے درمیان اسلامی اور عرب ثقافت کو فروغ دینے کے لئے قائم کئے تھی. انہوں نے بلوچستان کے ضلع خاران میں پہاڑی سڑک کی ہمواری اورتوسیع کا منصوبہ میں مالی معانت کی ، انہوں نے مساجد کی تعمیر،سکولوں کے قیام اور کئی رہائشی منصوبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا.شیخ زاید نے 1982 میں کراچی میں تجارت اور صنعت کا اسلامی چیمبر قائم کرنے کے لئے 500،000 درہم کا عطیہ دیا اور زلزلے اور سیلاب متاثرین کو طبی امداد، اسکالرشپ اور فوری امداد فراہم کی.مرحوم شیخ زاید بن سلطان نے مقامی اور بین الاقوامی انسانی ہمدردی اور چیریٹی امور کو اولیت دی اور انکی ہدایات کے مطابق 2000 کے آخر تک متحدہ عرب امارات کی طرف سے فراہم کردہ امداد کی مجموعی رقم 98 ارب درہم تھی، جو گرانٹس، قرضوں اور امداد کی شکل میں تھی.فلسطین یروشلم میں شیخ زاید مضافاتی پروجیکٹ جس کی مالیت تقریبا 15 ملین درہم ہے ،فلسطین میں شیخ زاید کے اہم منصوبوں میں سے ایک ہی.

ان کے دیگر منصوبوں میں جنین کیمپ کی بحالی شامل ہے، جس پر تقریبا 100 ملین درہم خرچ کیا گیا ہے، اسی طرح غزہ میں 220 ملین درہم کی لاگت سے شیخ زاید سٹی کی تعمیر، رفاہ میں شیخ خلیفہ سٹی اور خان یونس میں اماراتی ڈسٹرکٹ کا پراجیکٹ شامل ہی. انہوں نے غزہ اور مغرب کنارے میں فلسطینی دیہات، کیمپوں اور شہروں میں معذور افراد کے لئے بہت سے اسپتال، سکول، صحت کے مراکز بھی شروع کئی.وام کی رپورٹ کے مطابق مرحوم شیخ زاید بن سلطان نے 1981 میں ایک سربراہی اجلاس کی صدارت کی جس میں خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) کے قیام کا اعلان کیا گیا، جبکہ ابوظہبی فنڈ برائے ترقی نے بحرین کو توانائی اور صنعتی منصوبوں کے لئے 160 ملین درہم کا قرضہ دیا.رپورٹ کے مطابق مصر شیخ زاید کی ہدایات پر مصر میں سیاحوں اور رہائشی گاؤں اور شہروں کی تعمیر، زرعی زمین کی کاشت کے کئی منصوبے شروع کئے گئے جبکہ طبی مراکز اور ہسپتالوں کی امداد بھی شامل ہی..رپورٹ کے مطابق مراکش شیخ زاید نے متحدہ عرب امارات اور مراکش کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے کئی اقدامات کئے جن میں شیخ زاید ٹریٹمنٹ انسٹی ٹیوٹ اور مریم چلڈرن سینٹرسمیت دیگر مربوط رہائشی یونٹوں کی تعمیر شامل ہی.

شیخ زاید نے سوڈان کو بڑے پیمانے پر امداد فراہم کی اور وادی مادانی میں نصر ہسپتال اور میڈیکل کالج کے قیام کے لئے 50،000 درہم کاعطیہ دیا. سوڈان میں خشک سالی کے خاتمے کے لئے انہوں نے 3 کروڑ درہم بھی دیئے ہیں. شیخ زاید کے دور میں متحدہ عرب امارات نے شام میں چیرٹی اور ترقیاتی منصوبوں میں مدد کی، اور ابوظہبی فنڈ برائے ترقی نے دمشق میں تین معاہدوں پر دستخط کیے اور تین صنعتی منصوبوں کے لئے 911 ملین درہم فراہم کئی.رپورٹ کے مطابق شیخ زاید نے بوسنیا اور ہرزوگوینا میں غیر یقینی حالات کے متاثرہ افراد کی امداد کے لئے 26 اپریل 1993 کو 10 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی.

اورزخمیوں کو امارات کے ہسپتالوں میں علاج کے لئے خصوصی اقدامات کئی.مئی 1990 میں چینی مسلمانوں کی مدد کے لئے شیخ زاید نے 3.1 ملین درہم کی امداد دی، انہوں نے متحدہ عرب امارات اور چین دوستی ایسوسی ایشن کے لئے 500,000 درہم کاعطیہ دیا.بین الاقوامی اداروں شیخ زاید نے بین الاقوامی اور اسلامی تنظیموں کو بھی امداد دی ، انہوں نے یونیسیف کی سرگرمیوں میں مدد کے لئے یونین کے قیام کے بعد 50,000 ڈالر کا عطیہ دیا.متحدہ عرب امارات نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام( یو این ڈی پی) کو 424,000 ڈالر، یونیسیف کو100,000 ڈالر، اور اقوام متحدہ کے پناہ گزین ایجنسی ( یو این ایچ سی آر) کو 54,000 ڈالر کا عطیہ دیا.1974 میں متحدہ عرب امارات نے اسلامی ترقیاتی بینک کو 10 ملین اسلامی دینار فراہم کئے اور اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کو 2.4 ملین ڈالر کا بلا سود قرض فراہم کیا.

1982 میں ابو ظہبی فنڈ برائے ترقی نے سینیگال دریا بیسن تنظیم کی مدد کے لئے 259 ملین درہم کا قرض دیاتھا�

(جاری ہے)