عالمی ادارہ صحت میں معذوروں ، بیماروں اورمعمرافراد کی معاونتی آلات تک رسائی میں بہتری بارے پاکستان کی پیش کردہ قرار دادمتفہ طو رپر منظور کر لی گئی

پیر 4 جون 2018 23:48

جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2018ء) عالمی ادارہ صحت میں معذوروں ، بیماروں اورمعمرافراد کی معاونتی آلات تک رسائی میں بہتری بارے پاکستان کی پیش کردہ قرار دادمتفہ طو رپر منظور کر لی گئی۔ پاکستان کے ساتھ مل کر 31ممالک نے معاونتی آلات تک آسان رسائی بارے یہ تجویز جنوری2018ء میں عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو بورڈمیں پیش کی تھی جس پر ایگزیکٹوبورڈ کے اجلاس میں غورو خوض کیا گیا جس کے ایگزیکٹو بورڈ کی سفارش پر قرار داد عالمی ادارہ صحت کی اسمبلی میں پیش کی گئی ۔

پاکستان نے اس قرارداد کے اغراض و مقاصد اور اس کا اجمالی خاکہ پیش کیا ۔ بعد ازاں عالمی ادارہ صحت کے رکن مختلف علاقائی 35ممالک نے قرارداد پر بحث میں حصہ لیا اور معیاری معاونتی طبی آلات تک رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت و اہمیت کو اجاگر کیا ۔

(جاری ہے)

قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ایک ارب افراد کو معاونتی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے اور بڑھتی ہوئی آبادی اور غیر متعدی بیماریوں میں اضافہ کی وجہ سے 2050ء تک یہ تعداد 2ارب سے زائد ہو جائے گی ۔

معاونتی آلات سے معذور ،معمر اور بیمار افراد کی معاشرہ میں شرکت میں مدد ملتی ہے اور وہ روزمرہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کے قابل ہو جاتے ہیں اور وہ خاندان کمیونٹی سمیت سیاسی ، اقتصادی اور سماجی سر گرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں جب کہ جن افراد کو معاونتی آلات کی ضرورت ہوتی ہے ان میں سے 90فی صد افراد کی ان آلات تک رسائی نہیں ہوتی جس سے ان افراد کی تعلیم، روزگار اور صحت کی بحالی پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔

قرار داد کے تحت عالمی ادارہ صحت کے 194رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ معاونتی ٹیکنالوجی تک رسائی کو بہتر بنائیں اور اس ضمن میں پالیسیوں اور پروگراموں کو مضبوط بنا کر ان پر عمل در آمد کیا جائے ۔ عالمی ادارہ صحت معاونتی ٹیکنالوجی تک موثر رسائی کے بارے میں عالمی رپورٹ2012ء میں تیار کرے گا۔ دریں اثناء و زارت قومی صحت سروسز،ریگولیشنز اینڈ کوارڈینیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ قرار داد کی منظوری پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے اور ہم اس سلسلہ میں 2سالوں سے بڑی محنت سے کام کر رہے تھے اور عالمی برادری کی طرف سے پاکستانی اقدام کی توثیق سے ملک کا وقار بلند ہوا ہے اس کے علاوہ ان ایک ارب افراد کو بھی امید ملی ہے جن کو معاونتی آلات کی ضرورت ہے۔