’انصاف سب کے لیے: انسدادِ ہراسگی قانون کس طرح عمل میں لایا جائے گا

قانون نافذ ہوتے ہی سعودی عوام خوف سے آزاد ماحول میں زندگی بسر کر سکیں گے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 5 جون 2018 12:29

’انصاف سب کے لیے: انسدادِ ہراسگی قانون کس طرح عمل میں لایا جائے گا
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 5 جُون 2018ء) سعودی عرب میں عنقریب نافذ ہونے والے انسدادِ جنسی ہراسگی کے قانون کے باعث شہری خوف سے آزاد زندگی بسر کر سکیں گے۔ اس بات کا اظہار وزارتِ دفاع کے ترجمان میجر جنرل منصور ال تُرکی کی جانب سے کیا گیا۔ ان کے مطابق یہ قانون مملکت میں جنسی ہراسگی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا مقابلہ کرنے میں معاون ثابت ہو گا‘اسلام کی رُو سے بھی جنسی ہراسگی ایک بڑا گُناہ ہے۔

اسی وجہ سے اس قانون کو موثر بنانے کی طرف خاص توجہ دی گئی ہے۔ مملکت میں جنسی ہراسگی کے حوالے سے کوئی اعداد و شمار میسّر نہیں ہیں کیونکہ ماضی میں اس کا نشانہ بننے والے افراد بدنامی کے خوف سے رپورٹ کرنے سے گھبراتے رہے ہیں۔ جبکہ وضع شدہ نئے قانون کے تحت ان واقعات کی اطلاع کرنے والوں کا نام صیغۂ راز میں رکھا جائے گا ۔

(جاری ہے)

پچھلے کچھ عرصہ کے دوران سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر اصلاحات متعارف کروائی جا رہی ہیں۔

وِژن 2030کے تحت خواتین کو امورِ مملکت میں شامل کرنے کی غرض سے ان کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ نئے قانون سے خواتین کا سماج میں ایک باعزت کردار متعین ہو گا۔ اس قانون کا اطلاق مرد اور خواتین دونوں اصناف پر ہو گا۔اس قانون کے تحت کم سن اور معذور افراد کو جنسی ہراسگی کا نشانہ بنانے والوں کو زیادہ سخت سزائیں دی جائیں گی۔ اس حوالے سے سکولز میں ایک آگاہی مہم بھی شروع کی جا رہی ہے۔

منصور ال تُرکی کا مزید کہنا تھا کہ بے شمار لوگ بچوں کو تفریحی سرگرمیوں میں جنسی ہراسگی کے خوف سے حصّہ لینے سے روکتے ہیں۔ مگر اس قانون کی موجودگی میں بچوں کے سرپرست مطمئن اور بے فکر رہیں گے۔ سرکاری استغاثہ جُرم کی نوعیت کے حساب سے ملزم کو سزا دے گا۔ملزم کی جانب سے ادا کی جانے والی رقم مُدعی کو نہیں دی جائے گی۔ اس قانون کا اطلاق جدید ٹیکنالوجی بشمول سوشل میڈیا پر بھی ہو گا۔ سوشل میڈیا پر غلط شناخت سے اس فعل کا مرتکب ہونے والا بھی محفوظ نہیں رہ سکے گا۔ مُدعی اور ملزم سے تفتیش کے بعد سرکاری استغاثہ فیصلہ کرے گا کہ حقیقت میں جنسی ہراسگی کا معاملہ بنتا ہے یا نہیں۔ اس کے بعد ہی سزا دی جا سکتی ہے۔