سرکاری گاڑیاں واپس کرنے سے انکار :سپریم کورٹ نے مولانا فضل الرحمان،عبدالغفورحیدری اور کامران مائیکل کو طلب کرلیا

سابق وزیراعلی استعمال میں بلٹ پروف گاڑیاں ہیں‘شہبازشریف کے گھر کے باہر پارک کو پارکنگ میں تبدیل کیا گیا-چیف سیکرٹری پنجاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 5 جون 2018 13:49

سرکاری گاڑیاں واپس کرنے سے انکار :سپریم کورٹ نے مولانا فضل الرحمان،عبدالغفورحیدری ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 جون۔2018ء) لگژری گاڑیوں کے کیس میں سپریم کورٹ نے مولانا فضل الرحمان،عبدالغفورحیدری اور کامران مائیکل کو طلب کرلیا ہے۔منگل کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی3رکنی بینچ میں لگژری گاڑیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ تمام وزرا سے لگژری گاڑیاں واپس لے لیں مگر فضل الرحمان،غفورحیدری اورکامران مائیکل سے گاڑیاں واپس نہیں لیں۔

وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ فضل الرحمان اورغفورحیدری پر حملے ہوچکے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فضل الرحمان کوڈبل کیبن گاڑیاں بھی ملی ہوئی ہیں، بلٹ پروف گاڑی کے بعدڈبل کیبن گاڑیوں کی کیاضرورت ہے؟،حملوں سے کچھ نہیں ہوتا، ایک دن سب نے جانا ہے مولانا فضل الرحمان کے تو جانثار ہی بہت ہیں گاڑیوں کے اخراجات قوم برداشت کرتی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے مولانا فضل الرحمان،عبدالغفور حیدری اور کامران مائیکل کو نوٹسزجاری کرتے ہوئے ذاتی طور پر طلب کرلیا گیا۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے تمام سابق صوبائی اور وفاقی وزرا ءکو رات تک سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیئرمین ایف بی آر کہاں ہیں، جس پر چیئرمین ایف بی آرطارق باجوہ عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مجھے آپ سے اس رویئے کی امیدنہیں تھی، آپ کے افسران ابھی بھی گاڑیاں استعمال کررہے ہیں، ضبط کی گئی گاڑیوں کی بندربانٹ کی گئی، ہر افسر کہتا ہے میرے آنے کے بعد دودھ، شہد کی نہریں بہا دی گئیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت شہبازشریف کو بلٹ پروف گاڑی دی گئی؟ کہاں لکھا ہے سیکورٹی خدشات پربلٹ پروف گاڑی دی جاتی ہے؟ شہبازشریف کی ماڈل ٹاو¿ن رہائشگاہ کے باہر مورچے بنا دیئے گئے،بچوں کے کھیلنے کے پارک کی جگہ مورچے لگا دیئے گئے۔جس پر چیف سیکرٹری نئے عدالت کو بتایا پارک کی جگہ اب پارکنگ کیلئے استعمال کی جاتی ہے، مورچے اور رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے پاس کتنی سرکاری گاڑیاں ہیں؟ سرکاری مال پر ان کو الیکشن لڑنے نہیں دیں گے، وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا بلاول بھٹو اور آصف زرداری کے پاس ذاتی گاڑیاں ہیں۔چیف جسٹس نے کہا مجھے شہبازشریف کے ماڈل ٹاﺅن رہائشگاہ کے باہر کی ویڈیو بناکردکھائیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان کی کل 56 گاڑیاں ہیں ،49 وصول ہوچکی ہیں،وفاق میں 105 گاڑیاں وصول کی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کوسرکاری گاڑیوں پر انتخابی مہم چلانے نہیں دیں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے گاڑی واپس کردی ہے، مولاناعبد الغفور کوئٹہ میں ہیں، وہ بھی واپس کردیں گے، جس کے بعد عدالت نے مولانافضل الرحمان اور عبدالغفور کو جاری نوٹس واپس لے لیے۔چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ کرنل (ر) شجاع پر حملے کے بعد گاڑیاں وزرا کو دی گئیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ماڈل ٹاﺅن کے گھر کے باہر کی ویڈیو بنا کر دیں۔

چیف سیکرٹری پنجاب، چیئرمین ایف بی آر سے لگژری گاڑیوں پر بیان حلفی طلب کرلیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا قانون کے مطابق سابق وزرائے اعلیٰ کو سیکورٹی دیں۔ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا بلوچستان میں 49لگژری گاڑیاں ریکورکر لی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ 7 وزرا سے گاڑیاں واپس کیوں نہیں لی گئیں۔سپریم کورٹ نے سابق،صوبائی اور وفاقی وزرا کورات تک سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے وارننگ دی گاڑیاں واپس نہ ہوئیں ایک لاکھ روپے جرمانہ یومیہ ادا کرنا ہوگا، ایک ہفتے کے بعدجرمانہ دو لاکھ روزانہ ہوجائے گا۔

اعلی عدالت نے بڑی گاڑیاں دینے کی پالیسی ری وزٹ کرنےکی سمری بھی ارسال کرنےکی ہدایت کی اور چیئر مین ایف بی آرطارق باجوہ سے ڈمپ کی گئی گاڑیوں کی تمام تفصیلات مانگ لیں۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 11جون تک ملتوی کردی۔