الیکشن کمیشن نے جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان کونگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا مقرر کردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 5 جون 2018 14:14

الیکشن کمیشن نے جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان کونگراں وزیر اعلیٰ خیبر ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 جون۔2018ء) الیکشن کمیشن نے جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان کونگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا مقرر کردیا ہے۔الیکشن کمیشن اسلام آباد میں خیبر پختونخوا میں نگراں وزیراعلی کے لئے اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے بھجوائے گئے ناموں پرغورکیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے غورکے بعد جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان کو نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا مقرر کردیا۔

الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت صوبائی اسمبلی میں قائد ایوان اورقائد حزب اختلاف نگراں وزیراعلیٰ کے لئے کسی نام پر متفق نہ ہوسکے جس کے بعد پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی، کمیٹی بھی کسی نتیجے پرنہ پہنچ سکی تو اسپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر نے الیکشن کمیشن کو 4 نام اعجاز قریشی، حمایت اللہ خان، منظور آفریدی اور جسٹس (ر) دوست محمد ریفر کیے تھے۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن اختر نذیر کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کے سپیکر نے نگران وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے لیے چار نام ریفر کئے تھے،آج الیکشن کمیشن میں اجلاس ہوا جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر نے کی ضروری مشاورت کے بعد الیکشن کمیشن نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ نگران وزیر اعلی خیبرپختونخوا جسٹس ( ر ) دوست محمد خان ہوں گے۔ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ جسٹس ( ر ) دوست محمد خان اپنے کیریئر میں اعلی عہدوں پر رہ چکے ہیں،وہ انتہائی اچھی شہرت کے حامل ہیں۔

یاد رہے جسٹس دوست محمد 1953 میں خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بنوں سے گریجویشن اور پھر کراچی سے وکالت کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد بنوں میں ہی وکالت کی پریکٹس شروع کی اور بنوں بار اور پھر پشاور ہائی کورٹ بار کے صدر بنے۔2002 میں وہ پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج بنے اور 2003 میں پشاور ہائی کورٹ کے مستقل جج کے طور پر حلف اٹھایا جبکہ 2011 میں انہیں پشاور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس تعینات کیا گیا۔

دوست محمد خان 2014 میں سپریم کورٹ کے جج بنے اور 19 مارچ 2018 کو مدت پوری کرکے ریٹائر ہوگئے۔پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے انہوں نے ڈرون حملوں، سابق صدر جنرل ( ر )پرویز مشرف کو تاحیات ناہل قرار دینے، خواتین کو ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کے معاہدوں اور لاپتہ افراد کے بہت سارے کیسز پر فیصلے دیئے۔خیبر پختونخوا میں موبائل کورٹس اور پشاور ہائی کورٹ میں ہیومن رائٹس ڈائریکٹوریٹ کا قیام بھی جسٹس دوست محمد کے دور میں عمل میں آیا۔