لیڈز ٹیسٹ میں ہتھیار ڈالنے پر ہیڈ کوچ مکی آرتھر ٹیم کی کارکردگی سے ناخوش

لیڈز میں شکست پر ٹیم کے ساتھ رہتے ہوئے یہ انداز سب سے مایوس کن لگا، ہار جاتے لیکن فائٹ ضروری تھی، ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ کر لیتے تو یہ نوجوان ٹیم کو بلندیوں کی جانب جاتی جس کا کسی کو تصور نہیں تھا،سیریز برابر کرنے کے باوجود ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کرتے اور انگلینڈ بڑا اسکور بنالیتا تو ہمیں اسی قسم کے سوالوں کا جواب دینا ہوتا، نام نہاد ماہرین ہوش کے ناخن لیں، ہم نے درست فیصلہ کیا تھا،مکی ارتھر کا انٹرویو

منگل 5 جون 2018 15:35

لیڈز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 جون2018ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ پاکستان ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف لیڈز ٹیسٹ میں فائٹ نہیں کی جو میرے لیے تشویش کی بات ہے، دیانت داری سے کہوں گا کہ ہم نے اتوار کو لیڈز میں ہتھیار ڈال دیے۔اپنے ایک انٹرویو میںہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا کہ مجھے اس ٹیم کے ساتھ رہتے ہوئے یہ انداز سب سے مایوس کن لگا، ہار جاتے لیکن فائٹ ضروری تھی، اگر ہم ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ کر لیتے تو یہ نوجوان ٹیم کو بلندیوں کی جانب جاتی جس کا کسی کو تصور نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ تین میں دو ٹیسٹ جیتنے اور انگلینڈ کے خلاف سیریز ایک ایک سے برابر کرنے کے باوجود میں اپنی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، اگر سیریز جیت جاتے تو یہ ٹیم یہاں سے بہت اوپر جاتی لیکن اس کے باوجود ہماری کارکردگی نے کئی پنڈتوں کو خاموش کردیا ہے اور کئی کو حیران کردیا ہے۔

(جاری ہے)

لیڈز ٹیسٹ میں پہلے بیٹنگ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کوچ مکی آرتھر نے کہا کہ اگر ہم ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کرتے اور انگلینڈ بڑا اسکور بنالیتا تو ہمیں اسی قسم کے سوالوں کا جواب دینا ہوتا، نام نہاد ماہرین ہوش کے ناخن لیں، ہم نے درست فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان ٹیم دوسرے ٹیسٹ میں دبا کا شکار رہی، دوسری اننگز میں ٹیم پریشر برداشت نہیں کرسکی، پہلی اننگز میں انگلینڈ نے بہت اچھی بولنگ کی، ہم لیڈز ٹیسٹ بہت برے طریقے سے ہارے ہیں، ہمیں فائٹ کرکے ہارنا چاہیے تھا۔مکی آرتھر نے کہا کہ میں شکست کا جواز نہیں دے رہا لیکن یہ نوجوان ٹیم تھی جو سیکھنے کے مرحلے میں ہے اس ٹیم کو کریڈٹ دینا ہوگا اور ان کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنا ہوگا، اس دورے میں کئی کھلاڑیوں نے اپنی کلاس دکھا کر اپنے رتبے میں اضافہ کیا ہے، لیڈز میں ہار کے باوجود بہتری آرہی ہے لیکن ہم سیریز جیت سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ میچز میں پہلی اننگز کے رنز سے میچ کا ٹیمپو بنتا ہے، دوسری اننگز میں مجھے مایوسی ہوئی، کھیل میں ہار جیت ہوتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ آپ کس طرح ہارے ہیں۔ہیڈنگلے میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کے فیصلے پر مکی آرتھر نے کہا کہ ہم انٹر نیشنل کرکٹ میں سخت اور مشکل فیصلے کرنا چاہتے ہیں، ٹاس کے بارے میں بحث پر خوش ہوں، لارڈز میں جو روٹ نے جو فیصلہ کیا وہ ہمارا بھی تھا لیکن صبح ہماری رائے موسم دیکھ کر تبدیل ہوگئی تھی کیوں کہ ہمیں علم تھا کہ اس پچ پر220,230رنز آخری اننگز میں مشکل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ لیڈز میں ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کرنے سے ہمارے دفاعی انداز کا پتہ چل جاتا، انگلینڈ نے بھی یہی کرنا تھا جو ہم نے کیا، ہم نے درست فیصلہ کیا تھا انگلینڈ میں ابتدائی 30 اوورز اہم ہوتے ہیں ٹاس پر تنقید ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔مکی آرتھر نے اعتراف کیا کہ سرفراز احمد نے انگلینڈ کے دورے میں بیٹسمین کی حیثیت سے مایوس کیا، اسے بیٹنگ،وکٹ کیپنگ اور کپتانی میں توازن پیدا کرنا ہوگا، نمبر 6 پر بیٹنگ کر کے اسکور کرنا اس کے لیے چیلنج ہے وہ اس قسم کی چیلنج پورا کرتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرفراز نے وکٹ کیپنگ بہت اچھی کی ہے، اسے علم ہے کہ وہ بیٹنگ میں توقعات پوری نہیں کررہا ہے تاہم اس کے لیے وہ انتھک محنت کررہا ہے، مجھے امید ہے کہ جلد اس کی بیٹنگ فارم بحال ہوجائے گی، گزشتہ دو ٹیسٹ میں سرفراز احمد کی وکٹ کیپنگ بہت اعلی معیار کی تھی۔ہیڈ کوچ نے یہ بھی کہا کہ آئرلینڈ میں سرفراز احمد کی وکٹ کیپنگ خراب تھی، مجھے علم ہے کہ وہ جلد فارم میں آئے گا۔خیال رہے کہ سرفراز احمد نے تین اننگز میں صرف 31 رنز بنائے اور ان کا سب سے زیادہ اسکور14 رنز تھا۔

متعلقہ عنوان :