ٹیکس نادہندگان کی تعداد میں کمی بینکاری نظام میں اصلاحات سے مشروط

پاکستان میں ٹیکس نظام کی کمزوریوں اور پیچیدگیوں کی وجہ سے ٹیکس نادہندگان کی شرح 80 فیصد ہے، معاشی ماہرین

منگل 5 جون 2018 16:31

ٹیکس نادہندگان کی تعداد میں کمی بینکاری نظام میں اصلاحات سے مشروط
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2018ء) معاشی ماہرین نے کہاہے کہ عوام کو ٹیکسوں کی ادائیگی کا پابند بنانے کے لیے پہلے ملک کے بینکاری نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے۔ ٹیکس دینے والوں کی تعداد میں کمی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ بینکوں کی جانب سے ٹیکس نادہندہ افراد کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا جاتا ہے۔معاشی شعبے سے متعلق ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کی آمدن کا بہت بڑا حصہ حکومت کی جانب سے جمع کیے گئے ٹیکسوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

دنیا بھرمیں ٹیکسوں سے حاصل کی جانے والی آمدن عوام الناس کی بہتری کے لیے خرچ کی جاتی ہے، تاہم پاکستان میں ٹیکس دینے والوں کی تعداد انتہائی کم ہونے کے باوجود حکمران جماعتیں اس طرف توجہ نہیں دیتی ہیں۔پاکستان میں ٹیکس نظام کی کمزوریوں اور پیچیدگیوں کی وجہ سے ٹیکس نادہندگان کی شرح 80 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

ایف بی آرکیمطابق ملک بھرمیں ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد صرف 13 لاکھ 80 ہزارہے۔

پاکستان میں اس وقت ٹیکس نان فائلرکے لیے کٹوتی کی شرح ایک لاکھ پرچار فیصد جب کہ ٹیکس فائلر پراسکی شرح 2 فیصد ہے۔ ٹیکس جمع کرانے والوں کے لیے گاڑیوں اور پراپرٹی کی خریداری میں سہولت پیدا کی گئی ہے جب کہ ٹیکس نادہندگان 50 لاکھ سے زیادہ مہنگی پراپرٹی اور قیمتی گاڑی خریدنے سے قاصر ہوں گے۔660 سی سی سے 1800 سی سی تک کی گاڑیوں پر ٹیکس نان فائلر کو 35 سے 40 ہزار روپے اضافی ادا کرنا ہوں گے۔ 1800 سی سی یا اس سے اوپر کی گاڑیوں پر نان فائلر کو 80 سی90 ہزار روپے زائد ادا کرنا پڑیں گے۔حکومت کی جانب سے حالیہ بجٹ میں متعارف کردہ اصلاحات کے تحت ٹیکس دینے والے شہریوں کو بینکوں میں لین دین پر کم رقم ادا کرنا ہو گی جب کہ نان فائلرز کو زیادہ رقم دینا ہو گی۔

متعلقہ عنوان :