اسلامیہ ٹرسٹ کے زیر انتظام کالجز اور اسکولز کو تحویل میں لینے کے معاملے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی

منگل 5 جون 2018 17:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2018ء) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے اسلامیہ ٹرسٹ کے زیر انتظام کالجز اور اسکولز کو تحویل میں لینے کے معاملے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی ہے ۔منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اسلامیہ ٹرسٹ کے زیر انتظام کالجز اور اسکولز سے متعلق سماعت ہوئی۔ تعلیمی اداروں کو تحفظ فراہم نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ۔

عدالت کا کہنا تھا کہ سرکاری افسران تعلیمی اداروں کو گرانے اور وہاں کمرشل تعمیرات میں دلچسپی رکھتے ہیں, جستس گلزار کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت تعلیمی اداروں کے تحفظ میں سنجیدہ کب ہوگی,عائشہ باوانی اسکول کا حال دیکھ لیں, لگتا ہے کچھ عرصے بعد عائشہ باوانی اسکول پر کثیر المنزلہ عمارت کھڑی ہوجائے گی۔

(جاری ہے)

عدالت کا ایڈوکیٹ جنرل سے کہنا تھا کہ میٹرو پولیٹن ہوٹل برسوں سے ٹوٹا پڑا ہی, پارک کیوں نہیں بنا دیتی, شہر میں کئی آئیکون ادارے بن چکی, کیا سندھ حکومت کی کوئی پالیسی ہے،کیا سندھ حکومت سے با اختیار کوئی ادارہ ہی,سندھ حکومت آخر ان تعلیمی اداروں کو خرید کیوں نہیں لیتی , سندھ حکومت سنجیدہ ہو ورنہ پورا شہر شاپنگ مال بن جائے گا,ایڈووکیٹ جنرل صاحب, سنجیدہ ہوں اور حال کی طرف جائیں, اس شہر میں کسی کو شہر سے لگاو ہی,ایڈوکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ میٹرو پولیٹن ہوٹل کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہی, عدالت ٓکا کہنا تھا کہ آپ کی حکومت تو ختم ہوگئی, نگران حکومت کیا کرسکتی ہی, ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ اسلامیہ اسکولز, کالجز سے متعلق سندھ حکومت کے کیس پر فیصلہ محفوظ ہی, سندھ حکومت اسلامیہ ٹرسٹ کو ایک کروڑ 10 لاکھ کرائے کی مد میں دینے کو تیار ہی, اسلامیہ کالجز اور اسکولز کی اراضی سندھ حکومت کی ہی ملکیت ہی, ٹرسٹ کے وکیل کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کا موقف حقائق کے برخلاف ہی, اراضی ٹرسٹ کی ملکیت ہی,ایڈوکیٹ جنرل سندھ کا کہنا ہے کہ سیشن عدالت کے فیصلہ جاری کرنے تک سماعت ملتوی کردی جائی, عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی،ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ اسلامیہ ٹرسٹ کے تحت 3 کالجز اور 5 اسکولز ہیں,اسلامیہ کالجز اور اسکولوں میں دس ہزار سے زائد طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں,درخواست کی سماعت جسٹس گلزار احمد, جسٹس مقبول باقر اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ نے کی۔