پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام ’’موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نبردآزما ہونے میں مقامی حکومتوں کے کردار‘‘ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد

منگل 5 جون 2018 19:35

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جون2018ء) ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام ’’موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نبردآزما ہونے میں مقامی حکومتوں کے کردار‘‘ کے موضوع پر سیمینار منعقد کیا گیا جس میں سابق پارلیمانی سیکرٹری برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم ، ڈائریکٹر جنرل وزارت موسمیاتی تبدیلی عرفان طارق ، ڈپٹی میئر اسلام آباد ذیشان نقوی ، ایس ڈی پی آئی کے محمود احمد خواجہ اور شکیل رامے نے اظہار خیال کیا۔

رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں نے موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے خطرات سے محفوظ رہنے کے لئے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے ،جبکہ اس دور میں متاثرہ علاقے کے لئے خصوصی اقدامات تکنیکی مشاورت اور ماہرین کے ذریعے حکمت عملی مرتب کرکے عمل درآمد کیا جا رہا ہے جس سے اثرات مثبت انداز میں سامنے آرہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمن میں تمام مقامی حکومتوں کی تربیت اور خصوصی اقدامات کرنے کے حوالے سے واضح ہدایات کرکے وفاقی ، صوبوں کے ساتھ مربوط کر دیا گیا ہے۔

ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر عرفان طارق نے کہا کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے عالمی معیار کے اقدامات اٹھائے اور بین الاقوامی ماہرین کی آراء کی روشنی میں جامع حکمت عملی مرتب کر کے کام شروع کر رکھا ہے۔ اس سے مقامی آبادی کی مالی وسائل میں بھی اضافہ ممکن ہو سکے گا اور ملک کی اقتصادی صورت حال پر بھی مثبت اثرات مرتب ہو ں گے۔

اس پالیسی میں حکومتوں تینوں سطحوں پر کام جاری ہے عالمی دن کے موقع پر ڈپٹی میئر اسلام آباد ذیشان نقوی نے کہا کہ ماحولیات کے حوالے سے اسلام آباد میٹروپولیٹن کارپوریشن نے شہریوں میں اس کا شعور بیدار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے سکول کے بچوں کو اس میں شامل کیااورر درخت اگانے کی مہم چلائی ۔ پھر ان درختوں کی دیکھ بھال کے لئے بھی جامع حکمت عملی سے مشروط ہے اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے سینئر محقق محمود احمد خواجہ نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی میں بھی بہت سے زاویوں سے خطرات کا سامنا ہے جس میں ایک سنگین خطرہ پلاسٹک ویسٹ سے ہے جس سے زرعی پیداوار کے علاوہ جنگلی حیات ، آبی حیات اور بناتات بھی خطرات سے دوچار ہیں جبکہ اس کے انسانی صحت پر بھی منفی اثرات پڑتے ہیں ۔

محمود احمد خواجہ نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں 10فیصد اموات کا سبب آلود ہ سا ئٹ ہیںجس کا فوری بندوبست کرنا ضروری ہے۔ آخر میں ایس ڈی پی آئی کے شکیل رامے نے بھی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے مقامی حکومتوں کے مفال کردار پر روشنی ڈالی۔

متعلقہ عنوان :