متحدہ مجلس عمل نے اپنے 12 نکاتی منشور کا اعلان کر دیا

ملک میں نفاذ مصطفیٰ ﷺکانفاذ، آئین میں تمام اسلامی دفعات کا تحفظ ایم ایم اے کےمنشور کا حصہ ہو گا،تعلیم،روزگار کی فراہمی، غیر ضروری ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جائے گا

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس منگل 5 جون 2018 18:52

متحدہ مجلس عمل نے اپنے 12 نکاتی منشور کا اعلان کر دیا
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-05 جون 2018ء) :متحدہ مجلس عمل نے اپنے 12 نکاتی منشور کا اعلان کر دیا۔ ملک میں نفاذ مصطفیٰ ﷺکانفاذ، آئین میں تمام اسلامی دفعات کا تحفظ ایم ایم اے کےمنشور کا حصہ ہو گا۔ایم ایم اے کے منور کے مطابق ایم ایم کے کی حکومت میں تعلیم،روزگار کی فراہمی، غیر ضروری ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق انتخابات کا وقت قریب آچکا ہے ۔

2018 کے سال کو تبدیلی کا سال قرار دیا جارہا ہے۔اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابات میں سیاسی مخالفین کو دھول چٹانے کی تیاریاں کر لی ہیں۔ایک جانب سیاسی جماعتوں کی جانب سے سیاسی پاور شو کئیے جا رہے ہیں تو دوسری جانب ووٹرز کو ترغیب دلانے کے لیے وعدے وعید اور منشور کا سہارا لیا جارہا ہے۔تازہ ترین خبر کے مطابق متحدہ مجلس عمل نے اپنے 12 نکاتی منشور کا اعلان کر دیا۔

(جاری ہے)

12 نکاتی منشور میں سودی نظام کے خاتمے کا اعلان کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ منشورکا اعلان مولانا فضل الرحمان نے ایم ایم اے کے رہنماؤں کے ساتھ کیا۔ملک میں نفاذ مصطفیٰ ﷺکانفاذ، آئین میں تمام اسلامی دفعات کا تحفظ ایم ایم اے کے منشور کا حصہ ہوں گے۔بااختیار مقننہ، آزاد عدلیہ ،اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم بھی ایم ایم اے کی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہوگی۔

اس کے علاوہ ملک میں باوقار اورآزاد خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے گی۔منشور کے مطابق نئے ڈیموں کی تعمیر، بجلی کی ترسیل اور تقسیم کا موثر بنایا جائے گا۔ضروریات زندگی کی قیمتوں میں کمی لائی جائےگی۔تعلیم،روزگار کی فراہمی، غیر ضروری ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔اس کے علاوہ تمام ممالک سےبرابری کی بنیادپر تعلقات قائم کیے جائیں گے۔بھارت کی جانب سےآبی جارحیت کا موثر تدارک کیا جائے گا۔

سی پیک منصوبوں میں مقامی آبادی کے روزگار کو ترجیح دی جائے گی۔سی پیک منصوبوں میں مقامی انفرا اسٹرکچر کو ترجیح دی جائے گی۔چھوٹی صنعتوں کافروغ، کسانوں، مزدوروں کیلیےسودمند پالیسی کا اجرا منشور میں شامل ہے۔بےزمین کسانوں کوبلامعاوضہ زمین،بلاسودزرعی قرضے دیےجائیں گے۔ٹیکسوں کی کم شرح پرمبنی زرعی اصلاحات کااجرا کیا جائے گا۔تحصیل وضلعی سطح پراپ گریڈیشن،5مہلک بیماریوں کامفت علاج کیا جائیگا۔

عورتوں کااستحصال اور عدم مساوات کےرویوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔اس کے علاوہ ایم ایم اے کے منشور کے مطابق غیرملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزئی کی جائےگی۔اوورسیز پاکستانیوں کےووٹ کے حق کو یقینی بنایاجائے گا۔اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ بھی ایم ایم اے منشور کا حصہ ہے۔اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سودی نظام کا مکمل خاتمہ ایم ایم اے کے منشور کا حصہ ہوگا۔تعلیم،روزگار،شہری حقوق کی ضمانت منشور کا حصہ ہوگا۔مذہبی قوتیں قومی وحدت کا نام ہیں۔مذہبی دنیا کبھی بھی قومیت،علاقائیت،صوبائیت کو فروغ نہیں دیتی۔