ملک میں نفاذ مصطفی کا نفاذ ،ْ آئین میں تمام اسلامی دفعات کا تحفظ کرینگے ،ْ ایم ایم اے نے بارہ نکاتی منشور کااعلان کر دیا

بااختیار مقننہ، آزاد عدلیہ، اور اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم منشور میں شامل ہے ،ْملک میں باوقار اور آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دی جائیگی ،ْ تمام ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کئے جائینگے ،ْتعلیم، روزگار کی فراہمی، غیر ضروری ٹیکسوں کا خاتمہ، اور ضروریات زندگی کی قیمتوں میں کمی لای جائیگی، نئے ڈیموں کی تعمیر، بجلی کی ترسیل اور تقسیم کار کا موثر نظم منشور کا حصہ ہے ،ْبھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا موثر تدارک کیا جائیگا ،ْ منشور ختم نبوت سے متعلق قوانین پر حملے ہوتے رہتے ہیں ایسا نہیں ہونے ہونے دیں گے ،ْوزیر اعظم اور چیف جسٹس اپنا پروٹوکول مجھے دیدیں میرا پروٹوکول لے لیں ،ْپروٹوکول اور سیکورٹی میں فرق ہے ،ْعمران خان سے نظریاتی اور سیاسی اختلاف ہے ذاتی نہیں ،ْمولانا فضل الر حمن

منگل 5 جون 2018 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2018ء) متحدہ مجلس عمل نے 12 نکاتی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں نفاذ مصطفی کا نفاذ ،ْ آئین میں تمام اسلامی دفعات کا تحفظ منشور کا حصہ اور بااختیار مقننہ، آزاد عدلیہ، اور اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم منشور میں شامل ہے ،ْملک میں باوقار اور آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دی جائیگی اور تمام ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کئے جائینگے ،ْتعلیم، روزگار کی فراہمی، غیر ضروری ٹیکسوں کا خاتمہ، اور ضروریات زندگی کی قیمتوں میں کمی لای جائیگی، نئے ڈیموں کی تعمیر، بجلی کی ترسیل اور تقسیم کار کا موثر نظم منشور کا حصہ ہے ،ْبھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا موثر تدارک کیا جائیگا جبکہ ایم ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آئین میں موجود تمام اسلامی دفعات کا مکمل تحفظ کیا جائے گا ،ْختم نبوت سے متعلق قوانین پر حملے ہوتے رہتے ہیں ایسا نہیں ہونے ہونے دیں گے ،ْوزیر اعظم اور چیف جسٹس اپنا پروٹوکول مجھے دیدیں میرا پروٹوکول لے لیں ،ْپروٹوکول اور سیکورٹی میں فرق ہے ،ْعمران خان سے نظریاتی اور سیاسی اختلاف ہے ذاتی نہیں۔

(جاری ہے)

منگل کو منشور کا اعلان ایم ایم اے کے صدر مولانا فضل الرحمان نے ایم ایم اے کے رہنمائوں سراج الحق ،ْ مولانا عبد الغفور حیدری اور دیگر کے ہمراہ کیا۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے 12 نکاتی منشور کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں نفاذ مصطفی کا نفاذ، آئین میں تمام اسلامی دفعات کا تحفظ منشور کا حصہ جبکہ بااختیار مقننہ، آزاد عدلیہ، اور اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم منشور میں شامل ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ملک میں باوقار اور آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دی جائیگی اور تمام ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کئے جائینگے ،ْتعلیم، روزگار کی فراہمی، غیر ضروری ٹیکسوں کا خاتمہ، اور ضروریات زندگی کی قیمتوں میں کمی لای جائیگی،انہوںنے کہاکہ نئے ڈیموں کی تعمیر، بجلی کی ترسیل اور تقسیم کار کا موثر نظم منشور کا حصہ ہے ،ْبھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا موثر تدارک کیا جائیگا،۔

مولانا افضل الرحمن نے کہاکہ سی پیک منصوبوں میں مقامی آبادی کی روزگار اور انفرا سٹکچر کو ترجیح دی جائیگی،انہوںنے کہاکہ چھوٹی صنعتوں کا فروغ اور کسانوں ، مزدوروں کے ل? سود مند پالیسی کا اجرا منشور میں شامل ہے ،ْبے زمین کسانوں کو بلامعاوضہ زمین، بلاسود زرعی قرضوں،ٹیکسوں کی کم شرح پر مبنی زرعی اصلاحات کا اجرا کیا جائی گا،تحصیل و ضلعی سطح پر اپ گریڈیشن اور پانچ مہلک بیماریوں کا مفت علاج کیا جائیگا ،ْعورتوں کا استحصال اور عدم مساورت کے رویوں کا خاتمہ کیا جائیگا،غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزاء اور اوور سیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق کو یقینی بنایا جائیگا جبکہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ بنانا منشور کا حصہ ہے ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ بے زمین کسان ہاری کو زمین،بلا سود قرضے دیں گے ،ْکسانوں کو بجلی ڈیزل سستے نرخ دئیے جائیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آئین میں موجود تمام اسلامی دفعات کا مکمل تحفظ کیا جائے گا ،ْختم نبوت سے متعلق قوانین پر حملے ہوتے رہتے ہیں ایسا نہیں ہونے ہونے دیں گے ،ْتعلیم و علاج کے فراہمی دیں گے ۔انہوںنے کہاکہ غیر ضروری ٹیکسوں کا خاتمہ ،ْ برابری کی سطح پر ممالک سے تعلقات ،ْمسلم امہ کے ممالک کا اتحاد ،ْآزاد خارجہ پالیسی ہوگی انہوںنے کہاکہ اتفاق رائے سے نئے ڈیمز کی تعمیر کیے جائینگے ،ْبھارتی آبی جارحیت کا تدارک ہوگا ،ْکشمیریوں کو حق خودارادیت کا حصول بھی منشور کا حصہ ہے ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ سی پیک میں مقامی لوگوں کو حصہ ،ْہر فرد کے لئے پانچ مہلک بیماریوں کے علاج اور تعلیم روزگار کھیل ہماری ترجیح ہوگی ،ْتعلیم کا بجٹ بڑھایا جائے گا ،ْخواتین کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے جائینگے ،ْ قرآن وسنت کے مطابق سودی نظام کا خاتمہ ،ْبیرون ملک پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کا تحفظ ،ْاقلیتوں کا تحفظ کیا جائیگا ایک سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ وزیر اعظم اور چیف جسٹس اپنا پروٹوکول مجھے دیدیں میرا پروٹوکول لے لیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پروٹوکول اور سیکورٹی میں فرق ہے۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ ن لیگ کی حکومت سے علیحدگی نہیں کی حکومت ختم ہوگئی ہے ،ْمسلم لیگ ن سے حجت پوری کی توقعات نہیں رکھیں ،ْعمران خان سے نظریاتی اور سیاسی اختلاف ہے ذاتی نہیں۔انہوںنے کہاکہ جب جرنیل ریٹائر ہوتے ہیں تو کتابیں لکھتے ہیں اور پھر بات یہی سامنے آتی ہے کہ ہم نے ملک کیسے کیسے بیچا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نئے صوبوں کے حوالے سے محتاط رویہ رکھا گیا ہے ،ْکسی صوبے کو زبان اور قومیت پر نہیں بننا چاہئے ،ْاگر کوئی تحریک کسی صوبے کے لئے اٹھے گی تو مخالفت نہیں کریں گے انہوںنے کہاکہ ہماری حسبہ بل کو جرنیل اور ججز نے ملکر اڑا دیا ۔انہوںنے کہاکہ دیگر جماعتوں سے اضلاع کی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے ،ْانتخابی فارم جو بھی ہم نے الیکشن لڑنا ہے ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہ اکہ بتایا جائے شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان میں آخر کیسا بارود رہ گیا جو پھر بھڑک رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ فاٹا سے متعلق میڈیا بیانات مشاورت سے دئیے جائیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ بھارت ہمارا پانی روک رہا ہے جو پاکستان کو ریگستان بنانے کی سازش ہے ،ْ پانی کے بحران کی کوکھ سے صرف کالاباغ ڈیم کو حل بتانے کی کوشش کرنا درست نہیں ،ْچھوٹے چھوٹے ڈیمز بنیادی حل ہے ،ْایک سو چھوٹے ڈیمز بنانے کی تجویز میں نے انیس سو اٹھاسی میں دی تھی۔