توہین عدالت کیس ،ممبر قانون ساز اسمبلی سردار خالد ابراہیم 13جون کوپھر سپریم کورٹ طلب

�ون تک جواب داخل نہ ہونے کی صورت میں نااہلی کی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے،عدالت کے ریمارکس

بدھ 6 جون 2018 14:45

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2018ء) توہین عدالت کیس ،ممبر قانون ساز اسمبلی سردار خالد ابراہیم 13جون کوپھر سپریم کورٹ طلب،24مئی کو اسمبلی میں عدلیہ اور ججز کے کردار کو زیر بحث لاتے ہوئے آزادجموں وکشمیر عبوری آئین 1974ء کے آرٹیکل 30الف کی خلاف ورزی کی گئی،مسئول نے عدالتی نوٹس وصولی سے انکاراور پھر بہ ذریعہ پریس کانفرنس اپنے بیان کا اقبال ،اقرار اور اصرار بھی کیا جو توہین عدالت کے مترادف اور قابل مواخذہ ہے ،13جون تک جواب داخل نہ ہونے کی صورت میں نااہلی کی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے،عدالت کے ریمارکس،گزشتہ روز اس اہم نوعیت کے مقدمہ کی سماعت چیف جسٹس محمد ابراہیم ضیاء ،جسٹس راجا سعید اکرم پر مشتمل بینچ نے کی،عدالت نے مفاد عامہ میں یہ فیصلہ قومی زبان اردو میں جاری کیا ،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار عدالت عظمیٰ نے 25مئی 2018ء کو اسمبلی میں بیان کے حوالے سے شائع شدہ خبروں کے اخباری تراشہ جات عدالتی ریکارڈ پر لائے جس کے پیش نظر مسئول کو نوٹس جاری کیا گیا کہ لیکن مسئول نے نہ صرف نوٹس کی تعمیل سے انکار کیا بلکہ مابعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے بیان کا اقبال ،اقرار اور اصرار کیا ،مسئول نے اس طرح عدالتی نظام کو چیلنج کرتے ہوئے مزید بے بنیاد گمراہ کن خیالات کا اظہار کیا ، ،یہ عمل نہ صرف توہین عدالت کے مترادف ہے بلکہ ہر دو بیانات آئین کے آرٹیکل 24اور آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی (الیکشنز آرڈ ی نیس 1970ء کی دفعہ 5ذیلی دفعہ 2(vii)کے تحت بھی قابل مواخذہ ہے ،قانوناً منتخب نمائندہ کا عدلیہ کی آزادی اور وقار کے منافی ہتک آمیز اور تمسخرانہ خیالات کا اظہا ر و تشہیر اس کی نااہلی پر منتج ہو سکتا ہے ،مسئول کی جانب سے نوٹس وصولی سے انکار اور پریس کانفرنس کے بعد عدالت بدوں طلبی فیصلہ کر سکتی ہے تاہم انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے مسئول کو ایک اور موقع دیا جاتا ہے ،13جون تک جواب داخل نہ ہونے کی صورت میں نا اہلی کی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے ،عدالت نے رجسٹرار کو اسمبلی اجلاس میں خطاب کے علاوہ اخباری ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔