احتساب عدالت میں سابق نواز شریف ‘مریم نواز اور کیپٹن صفدر کیخلاف لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت

بدھ 6 جون 2018 15:29

احتساب عدالت میں سابق نواز شریف ‘مریم نواز اور کیپٹن صفدر کیخلاف لندن ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 جون2018ء) احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف ‘مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف لندن فلیٹس ریفرنس میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان اپنی آمدن کے ذرائع ثابت نہیں کر سکے‘ مریم نواز نے اصل حقائق چھپائے ‘کیپٹن ر صفدر نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کئے‘نواز شریف جانتے ہیں کہ وہ 90کی دہائی کے آغاز سے وہاں رہ رہے ہیں‘فلیٹس1993سے شریف خاندان کی ملکیت ہیں ‘یہ تب سے وہاں رہ رہے ہیں، مریم نواز بینیفشل آنر ہیں‘گرانڈ رینٹ مالک دیتا ہے‘ اور یہ گرانڈ رینٹ دیتے رہے‘ یہ باتیں ان کو 1993سے ملکیت سے جوڑتی ہیں‘قطری کا خط غلط ثابت ہو گیا‘سامبا کا خط اور یہ قوانین براہ راست ثبوت ہیں کہ فلیٹ 1993سے ان کے پاس ہیں‘سپریم کورٹ نے گلف اسٹیل کی واجب الادا قرض سے متعلق پوچھا تھا‘ طارق شفیع نواز شریف اور دیگر ملزمان کی جانب سے قرض کی ادائیگی سے متعلق دستاویز پیش نہیں کی گئی، طارق شفیع کو بی سی سی آئی کا ڈیفالٹر ہونے پر سزا سنائی گئی‘یو اے سی حکام نے ایم ایل اے کے جواب میں 1980کے معاہدے کی تردید کی۔

(جاری ہے)

کیس کی سماعت (آج) جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔ بدھ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی، سابق وزیر اعظم نواز شریف عدالت میں پیش، مریم نواز اور کیپٹن صفدر عدالت میں پیش نہیں ہوئے، دونوں کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کر لی گئی۔ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے تفتیشی ایجنسی کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ،نواز شریف ، مریم ، حسن اور حسین نواز ذرائع آمدن ثابت نہیں کر سکے ، مریم نواز نے اصل حقائق چھپائے ،کیپٹن ر صفدر نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کئی,نواز شریف بھی جانتے ہیں کہ وہ 90ء کی دہائی کے آغاز سے وہاں رہ رہے ہیں۔

فلیٹس 1993سے ان کی ملکیت ہیں اور یہ تب سے وہاں رہ رہے ہیں، مریم نواز بینیفشل آنر ہیں،گرانڈ رینٹ مالک دیتا ہے، اور یہ گرانڈ رینٹ دیتے رہے، یہ باتیں ان کو 1993سے ملکیت سے جوڑتی ہیں،قطری کا خط غلط ثابت ہو گیا۔سردار مظفر نے کہا کہ حسین نواز نے کہا ایک سال وہ ہاسٹل میں رہے، 1993 میں ان فلیٹس میں مقیم رہے،حسین نواز فلیٹس کے گرانڈ رینٹ اور یوٹیلیٹی بلز بھی ادا کرتے تھے، حسین نواز نے کہا 1994میں حسن نواز نے لندن فلیٹ میں رہنا شروع کر دیا، حسن نواز نے کہا کہ وہ ایف ایس سی کے بعد 1994میں لندن میں منتقل ہوئے، حسن نواز نے کہا میں نے 1994 میں لندن فلیٹ میں رہنا شروع کیا، جہاں حسین نواز 1993 سے مقیم تھے، ہر جگہ گرانڈ رینٹ کی بات ہو رہی ہے،گلف اسٹیل مل کا اصل مالک میاں محمد نواز شریف تھے، ان کے مطابق قطری شاہی خاندان کے ساتھ بارہ ملین کی سرمایہ کاری کی گئی،بیئرر شئیرز ہمیشہ ان کے پاس رہے بیئرر شئیرز کبھی قطری کے پاس نہیں رہے۔

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 2006میں ملکیت ظاہر کرنے کا ایکٹ آیا۔ پہلے مالک کا نام ظاہر نہیں کیا جاتا تھا۔ نئے قوانین کے مطابق بینیفشل مالک چھپانا ممکن نہیں تھا۔سامبا کا خط اور یہ قوانین براہ راست ثبوت ہیں کہ فلیٹ 1993سے ان کے پاس ہیں،بارہ ملین درہم قطری فیملی کو دینے کی کوئی دستاویز پیش نہیں کی گئی، سپریم کورٹ نے گلف اسٹیل کی واجب الادا قرض سے متعلق پوچھا تھا، طارق شفیع نواز شریف اور دیگر ملزمان کی جانب سے قرض کی ادائیگی سے متعلق کوئی دستاویز پیش نہیں کی گئی، طارق شفیع کو بی سی سی آئی کا ڈیفالٹر ہونے پر سزا سنائی گئی، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ یو اے سی حکام نے ایم ایل اے کے جواب میں 1980کے معاہدے کی تردید کی، استغاثہ نے ناقابل تردید شواہد کے ذریعے ثابت کر دیا کہ 1980میں نہ تو کوئی معاہدہ ہوا نہ بارہ ملین کی ٹرانزیکشن ملزمان نے ایم ایل اے کی تردید کی نہ ہی اس کے خلاف اپنے حق میں کوئی ثبوت پیش کیا،ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے کہا کہ بارہ ملین درہم قطری فیملی کو دینے کی کوئی دستاویز پیش نہیں کی گئی، سپریم کورٹ نے گلف اسٹیل کی واجب الادا قرض سے متعلق پوچھا تھا، طارق شفیع نواز شریف اور دیگر ملزمان کی جانب سے قرض کی ادائیگی سے متعلق کوئی دستاویز پیش نہیں کی گئی،طارق شفیع کو بی سی سی آئی کا ڈیفالٹر ہونے پر سزا سنائی گئی۔

استغاثہ نے ناقابل تردید شواہد کے ذریعے ثابت کر دیا کہ 1980میں نہ تو کوئی معاہدہ ہوا نہ بارہ ملین کی ٹرانزیکشن، ملزمان نے ایم ایل اے کی تردید کی نہ ہی اس کے خلاف اپنے حق میں کوئی ثبوت پیش کیا۔