سپریم کورٹ: انتخابی امیدواروں کیلئے بیان حلفی ضروری قراردےدیا

سپریم کورٹ نےحکم دیا کہ الیکشن کمیشن امیدوارکیلئے بیان حلفی کا متن آج ہی سپریم کورٹ میں جمع کروائے،بیان حلفی میں دوہری شہریت، ٹیکس،آرٹیکل 62،63پرپورااترنا،تعلیم ،پیشہ، مقدمات، بینک ڈیفالٹر سے متعلق متن شامل کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 6 جون 2018 15:33

سپریم کورٹ: انتخابی امیدواروں کیلئے بیان حلفی ضروری قراردےدیا
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔06 جون 2018ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخابی امیدواروں کیلئے بیان حلفی ضروری قراردے دیا۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن امیدوارکیلئے بیان حلفی کا متن آج ہی سپریم کورٹ میں جمع کروائے،بیان حلفی میں دوہری شہریت، ٹیکس،آرٹیکل 62،63پرپورااترنا،تعلیم ،پیشہ، مقدمات ، بینک ڈیفالٹر سے متعلق متن شامل کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر اپیل کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔عدالت نے انتخابی امیدواروں کیلئے بیان حلفی ضروری قراردیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ بیان حلفی کا متن آج ہی سپریم کورٹ میں جمع کروایا جائے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا تفصیلی حکم نامہ پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن لوگوں نے قوم کو مصیبت میں ڈالا وہ کمرہ عدالت میں موجود ہیں امیدواران جو معلومات رہتی ہیں وہ بیان حلفی کے ساتھ الیکشن کمیشن کو دیں۔ وکیل ایاز صادق نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی میں ایسی معلومات پوچھی گئیں جو لازمی نہیں تھیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ امیدوار ریٹرننگ افسران کو تمام معلومات فراہم کریں پاکستان کے لوگوں کو اپنے امیدواروں کی ساکھ کا پتہ ہو۔ سپیکر کیوں شرما رہے ہیں کہ عوام کو اپنے نمائندوں کی معلومات نہ ہوں کیوں نہ حکم امتناع واپس لیں اور خبر بنتی ہے تو بننے دیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایاز صادق کوئی معلومات چھپانا چاہتے ہیں وکیل شاہد حامد نے بتایا کہ ایاز صادق کچھ چھپانا نہیں چاہتے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر کچھ چھپانا نہیں تو جھگڑا کس بات کا ہی وکیل ایاز صادق نے بتایا کہ پارلیمنٹ نے قانون پاس کیا اور سینٹ الیکشن بھی اس قانون پر ہوا پارلیمنٹ سے منظور کردہ قانون ملکی قانون بن چکا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کو اپنی وجوہات کے ساتھ برقرار بھی رکھ سکتے ہیں یہ بات حتمی ہے الیکشن موخر نہیں ہوں گے۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ الیکشن التواء میں نہیں جائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیان حلفیکا نمونہ بنا کر عدالتی حکم نامہ میں شامل کردیتے ہیں۔ امیدوار بیان حلفی پر ملومات درج کرکے تین دن میں الیکشن کمیشن کو دے۔ نئے کاغذات نامزدگی نہیں چھپیں گے۔ الیکشن کمیشن بیان حلفی کا متن تیار کرے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن پاکستان نے بیان حلفی کا متن تیارکرنے کیلئے مشاورت شروع کردی ہے۔

الیکشن کمیشن کا رات 12بجے تک بیان حلفی تیار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن نے قانونی ماہرین کوٹاسک دے دیا۔الیکشن کمیشن کے مطابق اب بیان حلفی میں وہ تمام معلومات شامل ہوں گی جو نئے فارم میں نہیں۔امیدوار کودہری شہریت اور ٹیکس سے متعلق معلومات بھی دینا ہوں گی۔بتانا ہوگا کہ امیدوار بینک یا مالیاتی ادارے کا نادہندہ تو نہیں ہے۔بیان حلفی کے متن میں ذاتی معلومات بھی شامل کی جائیں گی۔اسی طرح بیان حلفی میں اقامے،بیرون ملک دوروں اور مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کے ساتھ تعلیم اور پیشہ بھی بیان حلفی کا حصہ ہوں گے۔پیسہ نہ دے کر ٹکٹ لینے کا بھی پیراگراف شامل ہے۔امیدوار آرٹیکل 62،63پر پورا اترنے کا حلف نامہ بھی دے گا۔