ماحول کا تحفظ ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج ہے فیصلہ ساز ادارے جب بھی اپنی ترجیحات ترتیب دیں تو ماحول کے تحفظ پر خصوصی توجہ دیں ، سردار مسعود خان

ماحول کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے انتظامی مشنری کو قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا،صدر آزاد کشمیر

بدھ 6 جون 2018 19:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 جون2018ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ماحول کا تحفظ ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج ہے فیصلہ ساز ادارے جب بھی اپنی ترجیحات ترتیب دیں تو ماحول کے تحفظ پر خصوصی توجہ دیں ، پلاسٹک کے خلاف جہاد کرنا ہوگا اسے قیادت کی سطح سے شکست دینے کی مہم شروع کرنا ہوگی ۔ ماحول کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے انتظامی مشنری کو قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔

آبی وسائل استعمال کرتے وقت آبادیوں کا خیال رکھنا ہوگا۔ وہ گزشتہ شام مقامی ہوٹل میںماحول کے عالمی دن کے موقع پر آزاد جموں وکشمیرادارہ تحفظ ماحولیات کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس کے دوسرے سیشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے ۔ سیشن کی صدارت ماہر ماحولیات قمر زمان چوہدری نے کی جبکہ کانفرنس سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ترقیات) ڈاکٹر سید آصف حسین ، محمود اختر چیمہ ، ارسلان نصرت ، ڈاکٹر بشیر کنٹھ ، وقار زکریا، الطاف حمید رائو ، ڈائریکٹر جنرل ماحولیات راجہ محمد رزاق خان نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ریاست نے کہا کہ آزاد کشمیر کے قدرتی مناظر خوبصورت ترین ہیں تاہم جب کشمیر کی وادیوں سے نکلیں تو باغ، مظفرآباداور راولاکوٹ جیسے شہرو ں سے نکلتے ہی پلاسٹک کے انبار دکھائی دیتے ہیں ۔اس پلاسٹک سے نالوں میں پانی کی روانی رک جاتی ہے اور ماحول خراب ہونا شروع ہو جاتا ہے ہمیں اس پلاسٹک کے خلاف جہاد کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ موسمی تغیرات ہمارے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں اس خطرے سے نمٹنے کے لئے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی وسائل کو ذمہ داری سے استعمال کرنا ہے اچھی خبر یہ ہے کہ گیس کے بطور گھریلو استعمال سے معیار زندگی بلند ہوا اور جنگلات بھی بچ گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی بھی ہمارے لئے مستقبل کا ایک بڑا خطرہ ہے ۔

صدر ریاست نے کہا کہ ماحول کے تحفظ کے لئے قومی اور علاقائی سطح پر بھرپور مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔ آگاہی دینا حکومت کا کام ہے جبکہ اس پر عملدرآمد شہریوں کی طرف سے ہوگا جس کے لئے مہم میں عوامی شمولیت بہت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بعض اکابرین سی پیک کے تحت منصوبوں کے حوالے سے تنقید کر رہے ہیں ان منصوبوں میں ماحولیات کے اعلیٰ تقاضوں کو مد نظر رکھا جارہا ہے تمام ادارے اس سلسلہ میں ایک دوسرے سے تعاون کریں ۔

انہوں نے اپنی طرف سے عزم کا اظہار کیا کہ ماحول کے تحفظ کی خاطر چلنے والی ہر مہم کے لئے ان کی خدمات حاضر ہیں ۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ترقیات) ڈاکٹر سید آصف حسین نے کہا کہ حکومت نے اپنے ترقیاتی بجٹ میں ماحولیات کے تحفظ خاص طور پر جنگلات کے تحفظ اور نئی شجر کاری کے لئے 2.60ارب روپے مختص کئے ہیں جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں زیادہ رقم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شجر کاری کو قومی مشن کے طور پر لے کر چلنا ہوا۔ انہوں نے کانفرنس ہال میںموجود شرکاء سے بھی ماحول کے تحفظ پر کمنٹس لئے جس پر اے جے کے یونیورسٹی کی ڈی ایس اے ڈاکٹر ریحانہ کوثر نے یونیورسٹیوں کے بطور تحقیقی مراکز کردار کو بڑھانے اور اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن بڑھانے پر زور دیا گیا۔جس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات ڈاکٹر سید آصف حسین نے کہا کہ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات اس سلسلہ میں یونیورسٹیوں کے طلبہ کے ذریعہ ڈیٹا بیس قائم کے لئے فنڈنگ کرنے کو تیار ہے محمود اختر چیمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1974سے عالمی یوم ماحول منایا جارہا ہے تاکہ ماحول کے تحفظ کے لئے شعور اجاگر کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ درخت ایکو سسٹم کی بہتری کے لئے لگائے جانے چاہیے ہمیں پلاسٹک کا متبادل لانا ہوا۔ ایک کروڑ پرندے ہر سال مر رہے ہیں ۔ قمر زمان چوہدری نے کہا کہ ماحول کے تحفظ کیلئے جاری سرگرمیوں میں آزاد کشمیر تمام صوبوں اور ریجنز سے آگے ہے ۔ تحفظ ماحول ٹیررازم سے چیلنج سے بھی بڑا چیلنج ہے گلوبل وارمنگ سے برف کے گلیشئر پگھل رہے ہیں۔

کبھی بارشیں زیادہ اور کبھی کم ہورہی ہیں ۔ موسمیاتی تبدیلیاں بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پر موسمیاتی تبدیلیاں کس طرح اثر انداز ہوں گی انفراسٹرکچر کو کس طرح مستحکم بنایا جاسکتا ہے اور سی پیک روٹ پر ٹرانسپورٹیشن بھی زیادہ ہوگی ۔ ڈائریکٹر جنرل ماحولیات راجہ محمد رزاق خان نے کہا کہ عالمی یوم ماحول کا شمار اقوام متحدہ کی سطح پر سب سے زیادہ اہم اور بڑے پیمانے پر منائے جانے والے دنوں میںہوتاہے - ماحول کیونکہ بہت ہی پیجیدہ اور ہمہ جہت مضمون ہے -اسی لیئے ہر سال عالمی ماحولیاتی دن کی تقریبات کسی خاص موضوع یا حقیقت سے منسوب ہوتی ہیں-اس سال یہ دن ’’پلاسٹک آلودگی کو شکست دو‘‘ کے عزم سے منایا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی سکیورٹی وقت کے ساتھ ساتھ قومی و بین الاقوامی سطح پر اس لیئے بہت اہمیت اختیار کر چکی ہے کہ اس کے اندر نہ صرف ہماری موجودہ نسلیں بلکہ مستقبل میں آنے والی نسلوں کی بقا بھی شامل ہے -ریاست آزاد جموں وکشمیر کا خطہ جو انوائرنمنٹ کے لحاظ سے ایک عطیہ خدا وندی ہے، کوبھی اسوقت بے شمار ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے -انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہمارے جنگلات میں کمی آرہی ہے - جو ماحولیاتی نقطہ نظر سے ایک الارمنگ صورتحال کی غمازی کرتی ہے -انہوں نے کہا کہ دریائوں کے پانی کے رخ موڑنے اور سٹوریج کے باعث نہ صرف انسانی و معاشرتی مسائل جنم لے رہے ہیں بلکہ آبی حیات کے لیئے بھی شدیدخطرات کا باعث ہیں - انہوں نے مزید کہا کہ ہاسپٹل سالڈ ویسٹ بھی ہمارے لیئے بہت بڑا چیلنج بن چکی ہے - اسوقت ہاسپیٹل ویسٹ کم و بیش 3 ٹن روزانہ کی بنیاد پر پیدا ہو رہی ہے - جبکہ 200 ٹن کے قریب روزانہ کی بنیاد پر سالڈ ویسٹ پیدا ہو رہی ہے -جس کے ڈسپوزل کے لیئے ہمارے پاس کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں ہیں- 200 ٹن سالڈ ویسٹ میں15 فیصد حصہ پلاسٹک شاپنگ بیگز پر مشتمل ہوتاہے -انہوں نے کہا کہ پلاسٹک ایسی پروڈکٹ ہے جس کو فطرت نے بالکل قبول نہیں کیا -پلاسٹک بیگز ہفتہ مہینے یا سالوں تک نہیںبلکہ جب ہم استعمال کر کے پھینک دیتے ہیں تو یہ صدیوں تک اپنی اصل حالت میں موجود رہتی ہیں اور دیگر اشیا ء کے ساتھ یہ زمین کا حصہ نہیں بن سکتی جس کی وجہ سے یہ پلاسٹک مختلف قسم کی آلودگیوں کی بنیادی وجہ بن رہاہے جن میں پینے کے پانی کی کوالٹی بھی نا تسلی بخش ہے جو مختلف بیماریوں کا باعث بن رہی ہے -اس کے علاوہسٹون کرش پلانٹس بھی دن بدن ہمارے انوائرنمنٹ کے چیلینج میں اضافہ کا باعث بن رہے ہیں - آزادکشمیر کے اندر ہونے والے ترقی کے بڑے منصوبے جن میں MMMM ایکسپریس وے، شونٹر ٹنل اورانفراسٹرکچر کے دیگر بڑے منصوبے انوائرنمنٹ کے لیئے سنگین چیلنج ہیں اور ان کو نہایت عقلمندی سمجھداری کے ساتھ عملدرآمد/ یکسو کرنے کی ضرورت ہے -آزاد جموں وکشمیر چیمبر آف کامرس کے صدر چوہدری غلام مرتضیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کشمیر کی بزنس کمیونٹی ماحول کو محفوظ بنانے کے لئے بھرپور کردار ادا کرے گی ہمارا فرض ہے کہ ہم آنے والی نسلوں کو صاف ماحول دے کر جائیں تاجر برادران اس سلسلہ میںای پی اے کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی ۔

ا نہوں نے کہا کہ ماحول دوست سرگرمیوں سے ہمارے کاروبار پر اثر نہیں پڑنا چاہے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کو پلاسٹک بیگوں کے استعمال کے بجائے کاغذ کے بیگ استعمال کرنے پر توجہ دینی چاہے ۔ ڈاکٹر بشیر کنٹھ نے کہا کہ مظفرآباد میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ ہونے کی وجہ سے سیوریج اور فضلہ براہ راست دریا میں پھینکا جارہا ہے دریا میں میرین لائف تبا ہو چکی ہے ۔

ہاسپیٹل ویسٹ کو بھی ٹھکانے لگانے کا کوئی بندوبست نہیں ۔ وقار زکریا نے کہا کہ بھارت کی طرف سے جاری آبی سرگرمیوں کی وجہ سے دریائے نیلم جہلم اور پونچھ میں پانی کی کمی ہورہی ہے اس صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے تیاری ضروری ہے ۔ دریائے پونچھ میں مچھلیوں کے تحفظ کا کام ہوا ہے آزاد کشمیر میں اب بھی جنگی حیات موجود ہے اس کی قدر ہونی چاہیے ۔

نصرت ارسلان نے کہا کہ تحفظ ماحول کے لئے پورے معاشرے کو کردار ادا کرنا چاہیے اس سلسلہ میں تعلیم کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ سکولوں کے بچوں کے ذریعے شجر کاری کرانی چاہیے ۔چین کی ہائیڈرل کمپنی کے نمائندے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہالہ ، کروٹ اور ماہل میں پن بجلی کے منصوبوں میں ماحول کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کمپنی نے اقدامات کئے ہیں انہوں نے کہا ماحول کا تحفظ ہم سب کا فریضہ ہے ۔ کانفرنس کے اختتام پر صدر ریاست نے شرکاء میں شیلڈ ز جبکہ ڈی جی ماحولیات راجہ محمد رزاق خان ، لاء ڈرافٹسمین رزاق ندیم اور ڈی جی اطلاعات راجہ اظہر اقبال نے سرٹیفکیٹس تقسیم کئے ۔راٹھور