فاٹا اور پاٹا کو ٹیکس دائرہ کار میں لانے سے قبل تمام سٹیک ہولڈر سے مشاورت کی جائے گی،صادق سنجرای،

اس سلسلے میں سفارشات مرتب کرنے کیلئے جلد ہی سینٹ خزانہ کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا،چیرمین سینٹ کی فاٹا اور پاٹا کی بزنس کمیونٹی کے وفد سے ملاقات

بدھ 6 جون 2018 19:54

فاٹا اور پاٹا کو ٹیکس دائرہ کار میں لانے سے قبل تمام سٹیک ہولڈر سے مشاورت ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 جون2018ء) چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہاہے کہ فاٹا اور پاٹا کو ٹیکس دائرہ کار میں لانے سے قبل تمام سٹیک ہولڈر سے مشاورت کی جائے گی اور اس سلسلے میں سفارشات مرتب کرنے کیلئے جلد ہی سینٹ خزانہ کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کے روز پارلیمنٹ ہائوس میں فاٹا اور پاٹا کی بزنس کمیونٹی کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا اس موقع پر فاٹا سے منتخب ہونے والے سینیٹرز فدا محمد خان، میاں عتیق شیخ ، مرزا محمد آفریدی اور سابق ایم این اے شاہ جی گل آفریدی بھی موجود تھے بزنس کمیونٹی کے وفد نے چیئرمین سینٹ کو بتایا کہ فاٹا میں دہشتگردی اور انتہاپسندی کے باعث تباہی سب کے سامنے ہے ۔

وہاں نہ تو لوگوں کا گھر بار بچا اور نہ ہی کاروبار ۔

(جاری ہے)

آئین میں جو ترمیم لائی گئی اس کے تحت آرٹیکل 247کی شق (3)ختم ہونے سے ٹیکسوں کے نظام کا دائرہ کار فاٹا تک وسیع ہوگیااور آرٹیکل 246کے تحت دیا گیا سپیشل سٹیٹس بھی ختم ہوگیا اگرچہ 5سال کے لیے ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے تاہم یہ ناکافی ہے اور اس کی وجہ سے اور اب اس آئینی ترمیم کے تحت اقتصادی رابطہ کونسل نے جن سفارشات کی منظوری دی ہے انہیں ایف بی آر سے ایس آر او کے ذریعے لاگو کروایا جائے گا جس سے فاٹا کے عوام اور تاجر برادری میں کافی بے چینی پائی جاتی ہے ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کو اس ضمن میں ایس آر او جاری کرنے سے روکا جائے اور ای سی سی کی سفارشات پر نظرثانی کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں جاری اصلاحاتی عمل اور آئینی ترامیم کا مقصد فاٹا کو ترقی کے مرکزی دھارے میں لانا تھا نہ کہ ایسے اقدامات کہ جن سے عوام میں بے چینی زور پکڑجائے ۔ انہوں نے کہا کہ ای سی سی کی سفارشات ترمیم کی اصل رو کے خلاف ہے اور اس سے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا ہوں گے۔

چیئرمین سینٹ نے وفد وکو ان کے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ ان کے جائز مطالبات اور تحفظات کے حل کے لیے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں گے اور اس مسئلے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا جلد از جلد اجلاس طلب کیا جائے گا تاکہ تمام سٹیک ہولڈر زکیساتھ مشاورت کے ذریعے ایسی سفارشات مرتب کی جائیں جن سے فاٹا اور پاٹا میں لاگو ہونے والے ٹیکسوں کے لیے ایک مناسب لائحہ عمل اور نظام وضع کیا جاسکے۔ چیئرمین سینٹ نے وفد کو جائز مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی۔ ۔۔۔۔اعجاز خان