قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ نگران حکومت دو ماہ کی آئینی مدت کے دوران بروقت ، شفاف ،غیر جانبدار اور پرامن انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے گی،آئین میں عام انتخابات کے انعقاد کے لئے 60 دن سے زیادہ کی گنجائش نہیں ہے،بلوچستان میں موسم کی خرابی اور بعض حلقوں کی نئی حلقہ بندیوں سے الیکشن میں تاخیر کا کوئی امکان نہیں ،کسی کے خلاف کیسز زیر سماعت ،تحقیقات جاری یا ٹرائل چل رہا ہے تو اس میں نگران حکومت مداخلت نہیں کریگی ،عدالتیں آزاد ہیں نیب اور تحقیقاتی اداروں کو بھی اتنا ہی آزاد ہونا چاہیے جس کے خلاف جب چاہیے انکوائری کرسکیں،نیب اس وقت اس لئے متحرک نظر آرہا ہے کہ وہ اب طاقتور لوگوں کے کیسز دیکھ رہا ہے،بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجوہات ،طلب اور رسد کے ا عداد و شمار اور اس کا حل لیکر جلد قوم کو آگاہ کرینگے ،نگران حکومت میں شامل تمام لوگ اپنا اپنا کام چھوڑ کر قوم کی خدمت کے لئے آئے ہیں ،تنقید برائے اصلاح ،تجاویز اور مشاورت کے لئے ہمیشہ دروازے کھلے ہیں،تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں حصہ لینے کے لئے مساوی مواقع کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، اگر کسی کو کوئی شک یا شکایت ہے تو ہم سے رجوع کریں،ایسا الیکشن کرائیں گے کہ ماضی میں الیکشن کے بعد پیدا ہونے والے مسائل بھی ختم ہوجائیں گے

نگران وفاقی وزیر اطلاعات،نشریات، قانون ،انصاف و پارلیمانی امور بیرسٹرسید علی ظفرکی پی ٹی وی سے خصوصی گفتگو

بدھ 6 جون 2018 22:54

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جون2018ء) نگران وفاقی وزیر اطلاعات،نشریات، قانون ،انصاف و پارلیمانی امور بیرسٹرسید علی ظفر نے کہا ہے کہ پوری قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ نگران حکومت دو ماہ کی آئینی مدت کے دوران بروقت ، شفاف ،غیر جانبدار اور پرامن انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے گی،آئین میں عام انتخابات کے انعقاد کے لئے 60 دن سے زیادہ کی گنجائش نہیں ہے،نگران حکومت آئین کی مکمل پیروی کریگی،بلوچستان میں موسم کی خرابی اور بعض حلقوں کی نئی حلقہ بندیوں سے الیکشن میں تاخیر کا کوئی امکان نہیں، قانون سب کے لئے برابر ہے ،کسی کے خلاف کیسز زیر سماعت ،تحقیقات جاری یا ٹرائل چل رہا ہے تو اس میں نگران حکومت مداخلت نہیں کریگی ،عدالتیں آزاد ہیں نیب اور تحقیقاتی اداروں کو بھی اتنا ہی آزاد ہونا چاہئے جس کے خلاف جب چاہیے تحقیقات اورانکوائری کرسکیں،نیب اس وقت اس لئے متحرک نظر آرہا ہے کہ وہ کافی عرصہ خاموش رہنے کے بعد اب طاقتور لوگوں کے کیسز دیکھ رہا ہے،ملک میں بلاتعطل بجلی کی فراہمی سمیت تمام بنیادی سہولیات فراہم کرنا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے،بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجوہات ،طلب اور رسد کے ا عداد و شمار اور اس کا حل لیکر جلد قوم کو آگاہ کرینگے ،نگران حکومت میں شامل تمام لوگ اپنا اپنا کام چھوڑ کر قوم کی خدمت کے لئے آئے ہیں ،تنقید برائے اصلاح ،تجاویز اور مشاورت کے لئے ہمیشہ دروازے کھلے ہیں۔

(جاری ہے)

صاف ،شفاف، غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے صوبائی نگران حکومتوں سے یومیہ کی بنیاد پر رابطے اور تعاون درکار رہے گا ،تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں حصہ لینے کے لئے مساوی مواقع کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، اگر کسی کو کوئی شک یا شکایت ہے تو ہمارے ساتھ بات کریں ۔وہ بدھ کو پاکستان ٹیلی ویژن کے پروگرام سچ تو یہ ہے میں خصوصی گفتگو کر رہے تھے ۔

وفاقی وزیر بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا کہ وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے نگران کابینہ کے لئے میرا انتخاب خود کیا اور مجھے وزارت اطلاعات، قانون و انصاف اور پارلیمانی امور کا قلمبدان سونپا ہے ،مجھے یہ قلمبند ملنے پر خوشی ہوئی اس سے زیادہ خوشی میری والدہ کو ہوئی ہے کیونکہ میرے والد صاحب ایس ایم ظفر بھی وزیر قانون رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نگران حکومت ایک خاص مقصد اور مدت کے لئے بنائی گئی ہے ،نگران حکومت لانگ ٹرم پالیسی نہیں بناسکتی ،ایسے فیصلے نہیں کرینگے کہ آنے والی حکومت پر کوئی پابندی لاگو ہوجائے ، ان دو ماہ کی مدت میں ایسے فیصلے اورعمل کو آگے بڑھائیں گے جو آئندہ آنے والی حکومت کے لئے کوئی مشکل پیدا نہ کریں ۔

انہوں نے کہا کہ آج نگران حکومت کی کابنیہ کا پہلا اجلاس ہوا ہے جس میں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہماری پہلی ذمہ داری اور مینڈیٹ صاف ،شفاف، غیر جانبدارانہ بروقت الیکشن کا انعقاد ہے ،حکومتی مشینری بروقت الیکشن کے انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن کی ہر ضرورت کو پورا کریگی ،نگران حکومت کا یہ وعدہ ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنی ذمہ داریاں نبھائے گی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نگران حکومت اس وقت تین لیگل اور دیگر معاملات کو دیکھ رہی ہے ۔پہلا لیگل معاملہ الیکشن فارمز کا تھا جس میں تبدیلی کے لئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آچکا تھا ۔لاہور ہائیکورٹ کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر نیا فارم تیار کیا جاتا تو اس میں ایک مہینہ لگ جاتا ،اس ضمن میں سپریم کورٹ نے ایک اچھا اور قابل عمل حل دیدیا ہے کہ انتخابی فارم کے ساتھ اضافی بیان حلفی لگا یا جائے اس سے یہ اعتراض بھی ختم ہوگیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کا واضح ہونا ضروری ہوتا ہے ،کیونکہ غلط حلقہ بندیوں سے امیدوار اور ووٹر کو مشکلات ہوتی ہیں اور یہ آئین کے بھی خلاف ہے ،حلقہ بندیاں مربوط ہونی چاہیں جس سے ووٹر اور امیدوار دونوں کے لئے آسانی ہو ،عدالت نے بعض حلقوں کی حلقہ بندیوں پر نظرثانی کا حکم دیا ہے ،اس پر اتنا وقت درکار نہیں ہے کہ الیکشن میں تاخیر ہوجائے ،ان حلقوں کی نئی حلقہ بندیوں کے لئے الیکشن کمیشن کو دن رات کام کرنا ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا کے کے پی کے میں ضم ہونے کے بعد الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے چہ مگوئیاں تھیں ،پارلیمنٹ نے قانون منظور کرتے ہوئے ایک ترمیم بھی منظور کی جس میں یہ فیصلہ ہوا کہ فاٹا کے ایم پی ایز کا الیکشن ایک سال بعد ہوگا ،ایم این ایز کا الیکشن عام انتخابات کے ساتھ ہی ہونگے ۔ایک سوال کے جواب میں سید علی ظفر نے کہا کہ بلوچستان میں موسم کی خرابی کو بنیاد بنا کر الیکشن ایک مہینے کے لئے التوا کرنے کی دلیل قابل قبول نہیں ہے ،بلوچستان سمیت ملک بھر میں آئین کے مطابق عام انتخابات ایک ہی دن ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات کے پرامن انعقاد کے لئے وزرات داخلہ نے کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کچھ علاقے حساس ،کچھ حساس ترین اور کچھ کم حساس ہیں اس حوالے سے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ،الیکشن سے پہلے تمام انتظامات مکمل کر لیے جائیں گے ،حکومت اس ضمن میں اپنی ذمہ داری پوری کریگی ،اگر کسی جگہ فوج یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آئینی ذمہ داری کے لئے بلانا پڑا تو بلائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی میڈیا کا حصہ ہونے کے ناطے پاکستان ٹیلی ویژن کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں کوریج دے تا کہ ہر سیاسی جماعت اپنا منشور قوم کے سامنے رکھ سکے ۔انہوں نے کہا کہ آئین ہمیں اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے ،آئین کا آرٹیکل 19بولنے کی مکمل آزادی دیتا ہے صرف پاکستان کی سالمیت ،ریاست ،مذہب ،افواج پاکستان اور عدلیہ کے خلاف بیان نہیں دیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم کی عزت دو باتوں سے ہوتی ہے ،ایک یہ کہ قانون سب کے لئے برابر ہو ، کارروائی انصاف کے مطابق ہو اور فیصلہ جیسا بھی ہو اسکا احترام لازم ہو تا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ ایک اہم مسئلہ ہے ،وزارت پانی و بجلی سے تمام معلومات ،طلب ،رسد اور پیداوار کے تمام اعداد و شمار اور مسئلے کا حل جلد قوم کے سامنے رکھیں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کا کہ آج کابینہ کے پہلے اجلاس میں آدھا وقت اکانومی کی صورتحال پر بریفنگ اور بات چیت میں گذرا ہے ، وزیر خزانہ کے ہمراہ جلد پریس کانفرنس کے ذریعے اکانومی کو درپیش چیلجنز اور اسکا حل پیش کریں گے ،نگران حکومت ہر معاملے میں شفافیت کو یقینی بنانا چاہتی ہے ،اکانومی کے شعبے میں بھی بہتری لائیں گے ، آنے والی حکومت بھی اس سے فائدہ اٹھا سکے گی ۔

انہوں نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ آئندہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے سیکرٹری اطلاعات کی سطح پر مشاورت ہونی چاہیے ،اگر کسی کے پاس کوئی تجویز ہے تو سامنے لائیں اس پر غور کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ امن و امان کا شعبہ بھی صوبوں کے پاس ہے ،پرامن انتخابات کے انعقاد کے لئے صوبائی حکومتوں کے ساتھ باہمی رابطہ بھی ضروری ہے،اس رابطے کو بھی ہرصورت یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ صحافیوں پر حملے ہمیشہ ایسے ادوار میں ہوئے ہیں جب جمہوری حکومتیں نہیں تھیں لیکن اب جمہوری حکومت ہوتے ہوئے صحافیوں پر حملے ہورہے ہیں ہمیں سوچنا ہوگا کہ ایسا کیوں ہورہا ہے، صوبائی حکومتیں اور متعلقہ ادارے ان واقعات کی گہرائی تک جائیں ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل آزادی کے ساتھ اپنا کام کررہا ہے ،الیکشن کمیشن کو ہر ممکن تعاون اور سہولیات فراہم کرینگے ، ایسا الیکشن کرائیں گے کہ ماضی میں الیکشن کے بعد پیدا ہونے والے مسائل بھی ختم ہوجائیں گے اور ہر حوالے سے بہتری آئے گی ۔