سال6491 سے آکر 2018 میں پھنس جانے والے ٹائم ٹریولر نے جھوٹ پکڑنے والی مشین کا ٹیسٹ پاس کر لیا

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 6 جون 2018 23:43

سال6491 سے آکر  2018 میں پھنس جانے والے  ٹائم ٹریولر نے جھوٹ پکڑنے والی مشین ..
آپ نے فلموں میں دیکھا ہوگا کہ کوئی کردار ٹائم مشین میں بیٹھ کر اپنے زمانے  سے بہت پیچھے یا پھر مستقبل کے کسی زمانے میں پہنچ جاتا ہے اور کسی نہ کسی وجہ سے اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس فلمی سچویشن سے قطع نظر حقیقی دنیا میں  بھی کچھ عرصے سے ٹائم ٹریولنگ کے دعویدار سامنے آ رہے ہیں جن کی کہانیوں پر یقین آنا مشکل  محسوس ہوتا ہے۔انہی میں  سے ایک ٹائم ٹریولر جیمزلیور کا کہنا ہے کہ وہ 6491 سے اکیسویں صدی میں ایک مشن پر آیا تھا لیکن اب وہ اپنے گھروالوں اور دوستوں کے پاس واپس نہیں جا سکتا۔

جیمز اولیور کا کہنا ہے کہ وہ 6491 سے 2018 میں وقت کا سفر طے کر کے آیا ہے لیکن اس کی ٹائم مشین تباہ ہونے کی وجہ سے وہ یہاں پھنس کر رہ گیا ہے۔کچھ ماہرین کا  مبینہ طور پر دعویٰ ہے کہ جیمز سچ بول رہا ہے اور اس کی سچائی کا ثبوت جھوٹ  پکڑنے والی مشین کا ٹسٹ پاس کرنا ہے۔

(جاری ہے)


یوٹیوب پر Apex TV نامی چینل کی جانب سے جھوٹ پکڑنے والی مشین کے ذریعے جیمز کا امتحان لیا گیا ہے جس میں اس نے تمام پوچھے گئے سوالات کا درست یعنی سچا جواب  دے کر یہ امتحان پاس کر لیا ہے۔

اس موقع پر بنائی گئی ویڈیو میں جیمز کا چہرہ دھندلا کرکے دکھایا گیا اور اس کا لہجہ برمنگھم کے رہنے والوں جیسا ہے جس میں امریکن یا آسٹریلوی لہجے کی آمیزش جھلکتی ہے اور اس کی زبان میں تھوڑی سی لکنت محسوس ہوتی ہے۔
اس کے سامنے موجود میزبان کا چہرہ بھی دھندلا کیا گیا ہے۔  جیمز کا کہنا تھا کہ یہاں کا وقت اس کے لیے ایک بالکل مختلف چیز ہے کیونکہ وہاں سال طویل ہوتے ہیں۔

اس کی اس بات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ خود کو اسی زمین کا باسی ظاہر کر رہا ہے یا کسی اور سیارے کا باشندہ بتا رہا ہے۔
بعد میں اس نے میزبان سے کہا کہ میرا سیارہ تمہارے سیارے کی نسبت سورج سے زیادہ دور ہے اس لیے وہاں وقت دیر سے گزرتا ہے۔ لیکن ہمارے ریاضی دان ہمارے وقت کا دوسری تہذیبوں سے موازنہ کرکے وقت کا حساب لگاتے ہیں۔
جب وہ اپنی بات ختم کرتا ہے تو ویڈیو کی اسکرین پر "TRUE" لکھا ہوا نظر آتا ہے لیکن اس دوران کیمرے کا رخ سامنے پڑے لیپ ٹاپ کی اسکرین پر نہیں ہوتا ، یہی چیز اس ٹسٹ کو بھی مشکوک بناتی ہے۔


جیمز کے مطابق گلوبل وارمنگ بدترین حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ہمارا سیارہ گرم ہو رہا ہے لہٰذا اس نے ہمیں مشورہ دیا ہے کہ کاربن کے اخراج پر قابو پائیں۔
اس کے مطابق مستقبل میں ہر شخص کے پاس اپنا مصنوعی ذہانت کا نظام ہوگا جسے سری کہا جاتا ہے اور جو اپنے صارفین کو ان کی آواز سے شناخت کرے گا۔
مزید یہ کہا کہ ہم مستقل نئے سیارے اور کہکشائیں تلاش کر رہے ہیں جن میں زیادہ تر ہمارے کام کے نہیں ہیں۔جیمز کا کہنا ہے کہ  بہت سے سیارے ایسے موجود ہیں جہاں انسانوں سے زیادہ ذہین مخلوق ہے۔

متعلقہ عنوان :