ریحام خان کو پاکستان سے نفرت تھی

ایک شادی کی تقریب میں ریحام خان نے خود مجھے شادی کے لیے پروپوز کیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 7 جون 2018 12:50

ریحام خان کو پاکستان سے نفرت تھی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 جون 2018ء) : ریحام خان  اپنی کتاب کے مبینہ مسودے کی وجہ سے آج کل خبروں کی زینت ہیں اور اکثر میڈیا چینلز پر بھی نظر آ رہی ہیں۔ ریحام خان کی کتاب میں موجود سنگین اور گھناؤنے الزامات کی وجہ سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ کتاب منظر عام پر آنے کے بعد ریحام خان کو جاننے والے تمام افراد نے ان کو منافق اور موقع پرست قرار دیا ۔

ریحام خان کے سابق شوہر ڈاکٹر اعجاز الرحمان نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ میرے چھوٹے بھائی کی شادی کی ایک تقریب میں ریحام خان بھی موجود تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ریحام خان نے خود ہی مجھے شادی کے لیے پروپوز کیاتھا، میں نے ریحام خان کو ایک اچھی لڑکی سمجھا اور شادی کر لی لیکن آہستہ آہستہ سب غلط ہوتا چلا گیا۔

(جاری ہے)

ہمارے رشتے میں آنے والی کڑواہٹ بالآخر طلاق پر ختم ہوئی، اور اس عورت نے طلاق بھی اس وقت لی جب اس کے تین بچے ہو چکے تھے، ریحام خان نے مجھ پر دوسری عورتوں کے ساتھ تعلقات کا الزام عائد کیو جو میرے لیے ناقابل برداشت تھا۔

ریحام نے میرے دفتر اور میری کاروباری زندگی میں بھی مداخلت کرنا شروع کر دی تھی۔ میرے کاروبارا ور خاندانی معاملات میں مداخلت نے مجھےریحام سے بد ظن کیا۔ میرے بچوں کو برین واش کر کے میرے خلاف کیا۔اور مجھے یہاں تک کہہ دیا کہ میرے بچوں کو پرائیویٹ اسکول میں داخل کروانے کی میری اوقات نہیں ہے حالانکہ میں نے اپنے بچوں کو اعلیٰ پرائیویٹ اسکول میں داخلہ دلوایا تھا، میری مالی حالت پر تنقید کرنے والی ریحام بی بی سے کوئی یہ پوچھے کہ اسے 5 براعظموں کی سیر کس نے کروائی تھی؟ میں ریحام خان کے مطالبے پر اپنی تنخواہ کا 25 فیصد اسے دیتا رہا ۔

ڈاکٹر اعجاز رحمان نے بتایا کہ ریحام خان طلاق کے بعد پاکستان چلی گئی لیکن ریحام پاکستان کو پسند نہیں کرتی تھی۔ اسے پاکستان سے نفرت تھی۔ میں نے یہاں اپنی جائیداد فروخت کر کے چک شہزاد میں فارم ہاؤس خریدا ، میرے بچے نئی برانڈ کی گاڑی خریدنا چاہتے تھے، اچھے اسکول میں پڑھنا چاہتے تھے ، میں اس سب کے لیے تیار تھا۔ ریحام اتنی آسائش پسند تھی کہ ایک مرتبہ پاکستان میں جب اسے ٹیکسی میں بیٹھنا پڑا یہ نشست سے آگے جھُک کر یوں بیٹھ رہی تھی جیسے یہ اس کے لیے بہت ناگوار ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں آج بھی اپنے بچوں کو یاد کرتا اور ان کے روشن مستقبل کے لیے دعا کرتا ہوں۔