نگران وزیراعلیٰ کی زیرصدارت پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا اجلاس

جمعرات 7 جون 2018 18:07

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جون2018ء) نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے گلوبل وارمنگ کے بڑھتے ہوئے خطرات کے تناظر میں تیز رفتار اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ صوبہ قدرتی آفات کے دہانے پر ہے ، قابل عمل منصوبہ بندی اور سوچ کے فقدان کی وجہ سے گلیشئرز جیسے اہم ترین قدرتی خزانے تباہ ہوتے ہیں اور نقصان کا باعث بن جاتے ہیں انہوں نے صوبے میں گلیشئرز کا مکمل ڈیٹا جمع کرنے ،ممکنہ سیلاب کی صورت میں ایڈوانس وارننگ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے اور دیگر حفاظتی اقدامات سمیت نجی کشتیوں اور تیراکوںکا ڈیٹا جمع کرکے رجسٹر کرنے اور بوقت ضرورت ان سے استفادہ کرنے کی ہدایت کی ہے ، انہوں نے ہدایت کی کہ اپنے وسائل کو یکجا کرکے کمزوریوں کو قوت میں تبدیل کریں ہم اس سلسلے میں مزید غفلت کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔

(جاری ہے)

وہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ اس موقع پر اتھارٹی کے سٹرکچر ، اختیارات، ذمہ داریوں، رابطے کے طریق کار، دائرہ کار اور دیگر پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی نگران وزیر اعلیٰ نے اتھارٹی کے صحیح معنوں میں با اختیار ہونے اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے صوبے میں قدرتی آفات کی تباہ کاریوں سے بچاؤ اور گلیشیئرز جیسے اہم ترین قدرتی خزانے کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے گلیشیئرز کا ڈیٹا جمع کرنے کی ہدایت کی انہوں نے ہدایت کی کہ یہ معلوم ہونا چاہئے کہ کتنے گلیشئرز ہیں ، انکی عمر کیا ہے ، پگھلنے کی رفتار کتنی ہے اور کتنی مقدار میں پانی نکل رہا ہے دوست محمد نے کہا کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ قدرتی خزانوں کی تباہی کے اسباب کیا ہیں حکومتیں ان قدرتی خزانوں کے تحفظ میں ناکام کیوں رہیں انہوں نے کہا کہ اب سیاسی قیادت کو سنجیدگی سے سوچنا ہے کہ ان خزانوں کو کیسے محفوظ کیا جا سکتا ہے ، پانی ایک بہترین خزانہ اور وسیلہ ہے مگر بد قسمتی سے ہمارے ہاں جان و املاک کی تباہی کا ذریعہ بن جاتا ہے ، ہم نے اسی پانی کو معیشت کو بہتری اور عوام کی فلاح کا ذریعہ بنانا ہے جیسا کہ پوری دنیا میں ہو رہا ہے گلوبل وارمنگ کے اثرات پاکستان پر زیادہ نظر آ رہے ہیں ، ہمارے پاس متعلقہ ڈیٹا موجود ہو گا تو مستقبل کی منصوبہ بندی کر سکیں گے سیلاب کی تباہ کاریوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر زندگیاں بچانے کا جذبہ ہو تو کئی راستے موجود ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب کی صورت میں دور دراز سے امدادی ٹیموں کو بلاتے ہیں ہم اسی مقصد کیلئے مقامی پرائیوٹ کشتیوں اور تیراکوں کی مدد بھی لے سکتے ہیں انہیں اس سلسلے میں ریڈ الرٹ کیا جا سکتا ہے مگر اسکے لئے سب سے پہلے ڈیٹا جمع کرنا ہو گا انکو مراعات دینی ہونگی اور حوصلہ افزائی کرنی ہو گی ، وزیر اعلیٰ نے سیلاب کے تناظر میں حساس ترین علاقوں کو تین مختلف زونز میں تقسیم کرنے اور وہاں ضرورت کی بنیاد پر افرادی قوت کا انتظام کرنے کی ہدایت کی ۔