ہندو جیم خانہ میں تعمیرات کا معاملہ،عدالت نے سندھ حکومت کو اپنی پوزیشن واضح کرنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا

جمعرات 7 جون 2018 18:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جون2018ء) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آثار قدیمہ کے حامل ہندو جیم خانہ میں تعمیرات کا معاملہ، عدالت نے سندھ حکومت کو اپنی پوزیشن واضح کرنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا ہے ۔جمعرات کو ہندو جم خانہ میں تعمیرات سے متعلق درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی جہاں عدالت کا کہنا تھا کہ ناپا کی عمارت بننے میں معاونت کرنے والے متعلقہ افسران کو فارغ کیا جائی, جسٹس گلزار احمد نے اپنی آبزرویشن میں کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو بھی فارغ کریں,سندھ میں جس کا جو دل چاہ رہا ہے وہ کر رہا ہی,تھیٹر کھولنے کے لیے شہر میں کوئی اور جگہ نہیں ملی,آثار قدیمہ کی عمارت میں کیسے تعمیرات کی اجازت دی۔

(جاری ہے)

عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ اور سندھ اسمبلی میں بھی تھیٹر کھول دیں،وائے ایم سی اے کو بھی تباہ کردیا,آثار قدیمہ کی عمارت میں تعمیرات سنجیدہ معاملہ ہے،سندھ حکومت تو چاہیے تو بلڈوزر چلا کر تجاوزات کا خاتمہ کردے،ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ ہندو جیم خانہ میں ناپا کو تھیٹر کے لیے 30 سالہ لیز پر اراضی دی،30 سالہ لیز 2005 سے شروع ہوئی،سندھ ہائی کورٹ نے ناپا کے حکم میں فیصلہ دیا۔عدالت کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں سندھ حکومت کی مرضی شامل تھی۔ابھی صرف کہہ رہے ہیں اگر یہ باتیں آرڈر میں لکھوا دیں تو مشکل ہوجائے گی۔سندھ حکومت اپنی پوزیشن واضح کری, عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔