سینئر بزرگ سیاستدان، ادیب، دانشور، اور عوامی تحریک کے بانی و سربراہ رسول بخش پلیجو کراچی کے ہسپتال میں انتقال کر گئے

مرحوم دل کے عارضہ ،شوگر اور سانس کے مرض میں مبتلا تھے نماز جنازہ آج صبح 8بجے آبائی علاقے ٹھٹھہ کے قریب جنگ شاہی میں ادا کی جائیں گی

جمعرات 7 جون 2018 23:48

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جون2018ء) پاکستان کے سینئر بزرگ سیاستدان، ادیب، دانشور،معروف قانوندان اور عوامی تحریک کے بانی و سربراہ رسول بخش پلیجو کراچی کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے ،مرحوم دل کے عارضہ ،شوگر اور سانس کے مرض میں مبتلا تھے ۔جہاں جمعرات کی صبح وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ،مرحوم کی نمازجنازہ آج جمعہ کے روز 8بجے صبح اُن کے آبائی علاقے ٹھٹھہ کے قریب جنگ شاہی میں ادا کی جائیں گی، مرحوم نے پسماندگان میںچار بیٹیاں اورسات بیٹے سوگوار چھوڑے ہیں ۔

رسول بخش پلیجو کا شمار نامور قانوندانوں میں ہوتا ہے اور انہوں اپنی سیاست کا آغاز 53 19ء میں سندھ ہاری کمیٹی سے کیا، 1988 میں ٹھٹھہ سے قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑا اور بعد میں قومی مسائل کو اہمیت نہ دینے پر اختلاف کی وجہ سے علیحدگی اختیار کرلی جس کے بعد مرحوم رسول بخش پلیجو نے 5مارچ 1970 ء میں عوامی تحریک کی بنیاد رکھی اور سندھی زبان کو قومی زبان کا درجہ قرار دینے کے لیے بڑی جدوجہدکی اور ذولفقار علی بھٹو کی حکومت میں پہلی بار 1975 ء میں گرفتار ہوئے جبکہ وہ ون یونٹ کی تحریک کا حصہ بھی رہے ،مرحوم رسول بخش پلیجو نے سندھ میں پہلی بار عورتوں کو سیاست میں منظم کیا جبکہ عوام کے حقوق اور جمہوریت کی بحالی کیلئے جدوجہد کرنے کی پاداش میں ساڑے پانچ سال کوٹ لکھپت جیل سمیت دیگر جیلوں میں قید ر ہے جس کی وجہ سے ایمینسٹی انٹرنیشنل نے انہیں ضمیر کا قیدی قرار دیا۔

(جاری ہے)

رسول بخش پلیجو نے 1991ء اور 1995ء میں سندھ کے حقوق کے لیے سکھر سے کراچی لانگ مارچ کی قیادت کی اور اس دوران تین بار گرفتار ہوئے جبکہ 2007ء میں سابق صدر پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے خلاف بھی ججز کی بحالی تحریک میں مرکزی کردار ادا کیا، رسول بخش پلیجو سیاسی فکری اور تنقیدی ادب سمیت تاریخ کے موضوعات پر 35سے زائد کتابوں کے خالق بھی تھے۔ رسول بخش پلیجو بہترین انگریزی دان تھے اور انہوں نے سندھ ہائیکورٹ میں کافی عرصے انگریزی کے ترجمعہ کرنے کیلئے کام کیا ۔

سب سے پہلے اُن کے پاس سندھ کے معروف شاعر شیخ ایاز اپنے کیس کا ترجمعہ کرانے کیلئے پہنچے ۔ رسول بخش پلیجو نے سندھ مسلم لاء کالج کراچی سے وکالت کی تعلیم حاصل کی اور اپنی قابلیت کا لوہا منوایا۔ انہوں نے سندھ میں بدامنی، کالاباغ ڈیم کے خاتمے، تھل کینال، چشمہ جہلم لنک کینال، سندھ میں نجی جیلوں کے خاتمے، باؤنڈڈ لیبر، سندھ میں غیرقانونی طورپر سرکاری زمینوں کی نیلامی اور ہاریوں کے حقوق کیلئے طویل جدوجہد کی ۔ 1975ء میں حیدرآباد کے سینٹرل جیل میں بلوچ اور پختون سیاستدانوں کیخلاف بغاوت کے مقدمات چلائے گئے تو اس موقع پر بھی ان کی وکالت کرتے ہوئے ان کی سیاسی اور اخلاقی مدد کی جس کے نتیجے میں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے انہیں گرفتار کرکے جیل میں قید کردیا گیا۔