کراچی پیکیج کی رقم گورنر سندھ کو موصول ہوگئی ہے، کراچی میں جلد نئے منصوبوں کا آغاز کیا جائے گا، میئر کراچی وسیم اختر

اسپتالوں اور انڈرپاسز کی بہتری ، سڑکوں کی تعمیر ،اسٹریٹ لائٹس کی فراہمی ،پانی اور سیوریج کے مسائل ہماری ترجیحات ہیں، شہر میں شجرکاری مہم لازمی ہے کرونوکارپس کے درختوں کو بتدریج ختم کرکے کراچی کے قدیمی درخت لگائے جائیں گے، بیٹرمنٹ چارجز سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایم سی کو فراہم نہیں کر رہی کراچی پریس کلب کا جمہوریت کے فروغ اور شہری مسائل کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ہے، کراچی پریس کلب کے عہدیداروں اور سینئر صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 8 جون 2018 00:02

کراچی پیکیج کی رقم گورنر سندھ کو موصول ہوگئی ہے، کراچی میں جلد نئے منصوبوں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جون2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی پیکیج کی رقم گورنر سندھ کو موصول ہوگئی ہے، کراچی میں جلد نئے منصوبوں کا آغاز کیا جائے گا، اسپتالوں اور انڈرپاسز کی بہتری ، سڑکوں کی تعمیر ،اسٹریٹ لائٹس کی فراہمی ،پانی اور سیوریج کے مسائل ہماری ترجیحات ہیں، شہر میں شجرکاری مہم لازمی ہے، کرونوکارپس کے درختوں کو بتدریج ختم کرکے کراچی کے قدیمی درخت لگائے جائیں گے، بیٹرمنٹ چارجز سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایم سی کو فراہم نہیں کر رہی، کراچی پریس کلب کا جمہوریت کے فروغ اور شہری مسائل کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ہے ، یہ بات انہوں نے کراچی پریس کلب میں عہدیداروں اور سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، کراچی پریس کلب کے صدر احمد خان ملک، نائب صدر سید منہاج الرب، سیکریٹری مقصود احمد یوسفی، جوائنٹ سیکریٹری نعمت خان، خازن موسیٰ کلیم، ممبر گورننگ باڈی شمس کیریو، سعید سربازی، نعیم سہوترا ، سینئر صحافی طاہر عزیز ، حنیف اکبر ،شاہد مصطفی اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی پریس کلب کو اپنا حصہ سمجھتے ہیں اور یہ صحافیوں کاایک ایسا ادارہ ہے جو بلاتفریق شہر کے مسائل کو اجاگر کرنے اور اداروں کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتا ہے، جمہوریت کے فروغ اور بقاء کے لئے کراچی پریس کلب کا کردار انتہائی اہم ہے، انہوں نے کہا کہ شہری ادارے کے سربراہ ہونے کے ناطے میرا یہ فرض بنتا ہے کہ میں ان اداروں کی سرپرستی کروں جو ادارے شہر کی خدمت میں مصروف عمل ہیں، میئر کراچی نے کہا کہ ہم بہتر طور پر شہر کے مسائل سمجھتے ہیں ، 2018 ء کے الیکشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں گے اور بھاری اکثریت سے جیت کر کراچی کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے، انہوں نے کہا کہ کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں ، اس کے شہر کے وسائل کو اس طرح بے دریغ استعمال کیا گیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، سندھ حکومت نے گزشتہ دس سالوں میں 1500 ارب کا ترقیاتی فنڈز استعمال کیا یہ پیسہ کہاں لگایا گیا کسی کو نہیں معلوم، گزشتہ دس سالوں میں کراچی کو تباہ و برباد کیا گیا اب کراچی میں نہ سیوریج کا نظام ہے اور نہ ہی لوگوں کو پانی مل رہا ہے، سڑکیں بری طرح سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، کے ایم سی کو تنخواہوں کی مد میں ہر ماہ 7 سے 10 کروڑ روپے کی کمی کا سامنا ہے، ہر سال ملازمین کی تنخواہوں میں وفاقی حکومت اضافہ کرتی ہے اس کے بدلے میں کے ایم سی کو کچھ نہیں دیا جاتا جس کے باعث کے ایم سی پر 3 سے 4 کروڑ روپے کا مالی بوجھ پڑتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی ریکوری کو بہتر کیا ہے لیکن کراچی کو خطیر رقم کی ضرورت ہے اس کے بغیر کراچی کے مسائل حل نہیں ہوسکتے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی سنجیدگی کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ سات سال میں واٹر بورڈ کی گورننگ باڈی کی ایک میٹنگ منعقد کی گئی اور شہر میں پانی کی جو صورتحال ہے وہ سب کے سامنے ہے،اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر نے کراچی پریس کلب کو 10 لاکھ روپے کا چیک پیش کیا۔