ہم نے مرکز سمیت صوبوں میں غیر جانبدار لوگوں کے نام دئیے‘ حسن عسکری کے بطور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی سلیکشن پر میں سوال اٹھا رہا ہوں

سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کی نجی ٹی وی چینل سے بات چیت

جمعرات 7 جون 2018 23:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جون2018ء) سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم نے مرکز سمیت صوبوں میں غیر جانبدار لوگوں کے نام دئیے لیکن حسن عسکری کے بطور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی سلیکشن پر میں سوال اٹھا رہا ہوں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے تھا کہ جو 4 نام ان کے پاس آئے ان میں سے وہ کوئی ایسا شخص منتخب کرے جس پر کوئی شخص بھی کسی قسم کا کوئی اعتراض نہ کر سکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کا معاملہ بڑا حساس ہوتا ہے اسی لیے آئین میں اس کی ایک مخصوص گنجائش رکھی گئی ہے اور اس کا طریقہ کار بھی متعین کیا گیا ہے کہ نگراں سیٹ اپ ایسا ہو جو مکمل طور پر نیوٹرل ہو اور کوئی بھی انتخابات لڑنے والا شخص یا کوئی جماعت اس نگراں عہدیدار پر کوئی اعتراض نہ کر سکے اب حسن عسکری جو ایک تجزیہ کار بھی ہیں جن کا میں ذاتی طور پر احترام بھی کرتا ہوں لیکن جس جگہ پر انہیں فائز کیا جا رہا ہے اور جس مقصد کے لیے انہیں فائز کیا جا رہا ہے اس میں بہت سی مشکلات اور پیچیدگیاں ہیں اور اسی بات کا اظہار ہم نے گزشتہ روز اپنی پریس کانفرنس میں بھی کیا ہے کہ ان کی تو دستاویزی رائے ہے کہ انتخابات میں کیا ہوتا ہے، انتخابات میں موجود شخصیات کے بارے میں ان کی کیا آراء ہیں، اس ضمن میں ان کے ٹویٹس سمیت ان کے لکھی ہوئی دستاویزات بھی موجود ہیں جبکہ روز ٹی وی چینلز پر بھی وہ تجزیہ کرتے ہیں اسی لیے ہم نے ان پر اعتراض بھی کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے تھا کہ جو 4 نام ان کے پاس آئے ہیں ان میں سے وہ کوئی ایسا شخص منتخب کرے جس پر کوئی شخص بھی کسی قسم کا کوئی اعتراض نہ کر سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حسن عسکری پر ہماری جماعت اور ہماری جماعت کے کئی اراکین کو اعتراض ہے کیونکہ ان کے ہماری قیادت کے بارے میں جو کمنٹس ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے دیگر جماعتوں کو بھی حسن عسکری کے نام پر اعتراض ہو اس لیے بہتر یہی ہے کہ بجائے اس کے کہ انتخابات متنازعہ بن جائیں اور یہ ایک مسئلہ بنے تو اس میں ایک تو حسن عسکری کو خود اس سلسلے میں معذرت کر لینی چاہیئے اور یہ اخلاقیات کا تقاضا بھی ہے جس کے ہمیں لیکچرز بھی دئیے جاتے ہیں اس لیے لازم ہے کہ انہیں بھی اخلاقیات کا مظاہرہ کریں اور انتخابات کو متنازعہ ہونے سے بچائیں ورنہ کل کو کوئی بھی عمل ہو گا تو اسے اسی پیرائے میں دیکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مرکز سمیت صوبوں میں غیر جانبدار لوگوں کے نام دئیے لیکن حسن عسکری کے بطور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی سلیکشن پر میں سوال اٹھا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جانبداری کا عنصر جس میں شامل ہو اس کو نگراں وزیراعلیٰ نہیں بننا چاہیئے۔