یمن میں سکیورٹی واقعات اور دھمکیوں کے بعد ریڈکراس کے 71 ملازمین کا انخلا

ْیمن کے تمام فریقین سیکورٹی ضمانت دیں اس کے بعد ہی کام جار ی رکھ سکتے ہیں،ریڈکراس کا بیان

جمعہ 8 جون 2018 13:12

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جون2018ء) بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی ( آئی سی آر سی) نے جنگ زدہ یمن سے اپنے عملہ کے 71 ارکان کو ان کے تحفظ کے پیش نظر واپس بلا لیا ہے۔ریڈکراس نے یمن جنگ کے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے عملہ کو سکیورٹی کی ضمانت دیں تاکہ وہ اس جنگ زدہ ملک میں طبی خدمات ، زیر حراست افراد سے ملاقاتوں ، متاثرین تک صاف پانی کی بہم رسانی اور امدادی خوراک مہیا کرنے کی سر گرمیاں جاری رکھ سکے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ریڈکراس نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہاکہ اب ہم خطرناک رجحانات دیکھ رہے ہیں ۔ ہماری موجودہ سرگرمیاں کو روکنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔حالیہ ہفتوں کے دوران میں براہِ راست دھمکیاں دی گئی ہیں، حملے کییگئے ہیں اور ہماری تنظیم کو اس تنازع میں کھینچنے کی کوشش کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

یمن میں مشن کو ماضی میں متعدد مرتبہ دھمکیاں دی گئی ہیں۔

دو ماہ قبل عملہ کے ایک رکن کو ایک مسلح شخص نے گولی مار کر قتل کردیا تھا۔اس کے بعد تو ہم مزید کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتے ہیں۔ہمارے عملہ کو تنازع کے فریقوں کی جانب سے مسلسل دھمکیاں دی جارہی ہیں مگر یمن میں عملہ کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے اور اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوسکتا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے۔بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے ترجمان کے مطابق یمن میں اس وقت عملہ کے 450 ارکان کام کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ حوثی شیعہ باغی ماضی میں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ملازمین کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں اور انھوں نے آل حوبان میں اس کے ہیڈ کوارٹر کو بند کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔وہ مختلف جنگ زدہ علاقوں میں اس کی سرگرمیوں اور متاثرین تک رسائی میں بھی رکاوٹیں ڈالتے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :