قائمی کمیٹی نے سائبر کرائم بل پر پیش رفت اور تفصیلی بریفنگ کیلئے سیکریٹری آئی ٹی، چیئرمین نادرا اور ڈی جی ایف آئی اے کو21جون کو طلب کر لیا

پی ٹی سی ایل پاکستان کا ایک منافع بخش ادارہ ہے ، اس کے 26فیصد حصص اتصالت کمپنی کو بیچ دیے گئے ہیں، جمال ناصر کمیٹی نے پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے حوالے سے معاہدے کی تفصیلات طلب لیں وزیر اعظم کے یوتھ ٹریننگ پروگرام کے تحت ایک لاکھ نوجوانوں کو فری لانسنگ اور آئی ٹی سے متعلق کورسز کرائے جا رہے ہیں جس کے ذریعے وہ گھر بیٹھے روزگار کما سکیں گے،ڈی جی سکلز

جمعہ 8 جون 2018 14:28

قائمی کمیٹی نے سائبر کرائم بل پر پیش رفت اور تفصیلی بریفنگ کیلئے سیکریٹری ..
!اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 جون2018ء) سینیٹ کی قائمی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات نے سائبر کرائم بل پر پیش رفت اور تفصیلی بریفنگ کیلئے سیکریٹری آئی ٹی، چیئرمین نادرا اور ڈی جی ایف آئی اے کو21جون کو طلب کر لیا،پی ٹی سی ایل پاکستان کا ایک منافع بخش ادارہ ہے جس کے 26فیصد حصص اتصالت کمپنی کو بیچ دیے گئے ہیں، کمیٹی نے پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے حوالے سے معاہدے کی تفصیلات طلب لیں،ڈی جی سکلز نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزیر اعظم کے یوتھ ٹریننگ پروگرام کے تحت ایک لاکھ نوجوانوں کو فری لانسنگ اور آئی ٹی سے متعلق کورسز کرائے جا رہے ہیں جس کے ذریعے وہ گھر بیٹھے روزگار کما سکیں گے،کمیٹی نے قصور واقعے میں چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث بین الاقوامی گروہ سے متعلق خبروں پر تحقیقات کی متعلق متعلقہ محکموں سے تفصیلات طلب کر لیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر رحمان ملک، سینیٹر غوث محمد، سینیٹر اشوک کمار، سینیٹر عتیق شیخ، اور سینیٹر رخسانہ زبیری اور وزارت مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ سیکریٹری آئی ٹی کی اجلاس میں عدم حاضری پر کمیٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے انہیں آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ پی ٹی سی ایل میں پیشنز میں2015میں جو اضافہ کیا گیا تھا وہ ابھی تک ملازمین تو نہیں دیا گیا جو عید سے پہلے پنشنرز کو ادا کر دیا جائے۔ایڈیشنل سیکریٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات جمال ناصر نے کمیٹی کو بریفنگ کا آغاز کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر کمیٹیوں کی افادیت اور ان کا جمہوریت کی مضبوطی میں کردار کی تعریف کی گئی۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سیکریٹری کے کمیٹی کے سامنے نہ پیش ہونا اچھا تاثر نہیں ہے۔ سائبر کرائم پاکستان کے اندر ایک بہت اہم اور سنگین مسئلہ ہے۔ جس کا دل کرتا ہے کسی ادارے یا شخص کو گالیاں نکالنا شروع کر دیتا ہے۔ پارلیمنٹ نے سائبر کرائم بل پاس کیا تھا اس کے نفاذ کیلئے اب تک کیا عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں ڈی جی ایف آئی اے کو اس حوالے سے کمیٹی کو برایفنگ دینے کیلئے بلایا جانا چاہیے۔

عوام کے اگر فنگر پرنٹس اگر چوری ہو رہے ہیں تو اس کا جواب دہ نادرا ہے جس کے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے۔ اس پر کمیٹی چیئرمین نے سائبر کرائم کے حوالے سے بل پر پیش رفت اور تفصیلی برایفنگ کیلئے سیکریٹری آئی ٹی، چیئرمین نادرا اور ڈی جی ایف آئی اے کو21جون کو اجلاس میں طلب کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم ایک سنگین مسئلہ ہے جس کے باعث معاشرے کے اندر بگاڑ پیدا ہو رہا ہے اور ہمارے نوجوان نسل بے راہ روہ کا شکار ہو رہی ہے۔

پارلیمنٹ نے اس حوالے سے قانون بنایا ہے تو اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ18ویں ترمیم کے بعد چونکہ یہ وزارت صوبوں کے حوالے کر دی گئی تھی اس لیے ادارے میں رابطوں کا فقدان ہے جو مسائل پیدا کرتا ہے۔پی ٹی سی ایل پاکستان کا ایک منافع بخش ادارہ ہے جس کے 26فیصد حصص اتصالت کمپنی کو بیچ دیے گئے ہیں۔ اس پر کمیٹی ارکا ن کو بتایا گیا کہ معائدہ خفیہ ہے جس پر کمیٹی نے پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے حوالے سے معاہدے کی تفصیلات طلب لیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادارے کے اندر بھرتیاں اشتہار کے ذریعے میرٹ پر کی جاتی ہیں جن کی حتمی منظوری وزیراعظم دیتے ہیں۔ ادارے کا 2018-19کا بجٹ 7121.33ملین روپے ہے جو پہلے کی نسبت ذیادہ ہے۔ پچھلی حکومت نے آئی ٹی کے شعبے کی بہتری کیلئے کئی اقدامات کیے جن کے باعث انڈسٹری بہتری کی جانب گامزن ہے۔بھارت میں 1970کی دہائی سے آ ئی ٹی کے شعبے میں ترجیحی بنیادوں پر کام کیے گئے لیکن پاکستان نے اس شعبے کو بہت کم اہمیت دی ہے جس کے باعث آج پاکستان آئی ٹی کے شعبے میں دنیا سے بہت پیچھے ہے۔

بھارت کی صرف آئی ٹی برآمداد ہی ان کا ملکی خسارہ ختم کرنے کیلئے کافی ہیں۔ پاکستان میں اس وقت حکومت کو توجہ کے باعث مواصلات کا شعبہ بہتری کی جانب تیزی سے گامزن ہے اور ہم نے جدید ٹیکنالوجی3جی اور4جی ملک کے اندر متعارف کروا دی ہے۔ اس وقت ملک میں موبائل انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 54.66ملین ہے اوریہ شعبہ سالانہ 4بلین روپے آمدنی کما رہا ہے۔

سینیٹر رحمان ملک نے اس پر کہا کہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ ہمارا پڑوسی بھارت آئی ٹی کے حوالے سے دنیا بھر میں ایک مثال ہے۔ بھارت کے شہر بنگلور میں دنیا میں سب سے ذیادہ انجینئرنگ کالجز ہیں جبکہ پاکستان اس کے مقابلے میں کہیں نہیں ہے۔ ہمارے حکمرانوں کی ترجیحات میں ہی آئی ٹی سیکٹر نہیں ہے۔ اس شعبے میں کروڑوں نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جا سکتا ہے ۔

ڈی جی سکلز نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزیر اعظم کے یوتھ ٹریننگ پروگرام کے تحت ایک لاکھ نوجوانوں کو ڈ جی سکلز پروگرام کے تحت فری لانسنگ اور آئی ٹی سے متعلق کورسز کرائے جا رہے ہیں جس کے ذریعے وہ گھر بیٹھے روزگار کما سکیں گے۔کمیٹی نے قصور واقعے میں چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث بین الاقوامی گروہ سے متعلق خبروں پر تحقیقات کی متعلق متعلقہ محکموں سے تفصیلات طلب کر لیں