سینیٹر جہانزیب جمالی دینی کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے شماریات کا اجلاس

وزارت شماریات اور اس کے ماتحت اداروں کے کام کے طریقہ کار ،کارکردگی ، بجٹ ، ملازمین کی تعداد ، ماتحت اداروں کو درپیش مسائل کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

جمعہ 8 جون 2018 18:02

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جون2018ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے شماریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر جہانزیب جمالی دینی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت شماریات اور اس کے ماتحت اداروں کے کام کے طریقہ کار ،کارکردگی ، بجٹ ، ملازمین کی تعداد ، ماتحت اداروں کو درپیش مسائل کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ یہ ادارہ 1973 میں وزارت خزانہ کا ماتحت ادارہ تھا۔ کیبنٹ ڈویژن نے 4 اگست2017 کو اسے ایک علیحدہ وزارت بنا دیا ہے۔ سیکرٹری وزارت شماریات نے بتایا کہ وزارت انتظامی امور کر دیکھتی ہے جبکہ پاکستان بیورو آف شماریات اس کا ماتحت ادارہ ہے جس میں چاراداروں کو ضم کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کا کام کافی وسیع ہے ،مختلف اداروں کو ٹیکنیکل اور شماریات کی سپورٹ فراہم کرتے ہیں۔

معلومات کا انحصار ابتدائی اور سکینڈری ڈیٹا پر کرتے ہیں ابتدائی ڈیٹا پہلی دفعہ اکھٹا ہوتا ہے جو براہ راست حاصل کیا جاتا ہے سکینڈری ڈیٹا دیگر تنظیموں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ انتہائی اہم وزارت ہے مگر شماریات کے لحاظ سے ہم بہت پیچھے ہیں۔ حقیقت پر مبنی معلومات ہونی چاہیں۔ کسی بھی ملک کیلئے ڈیٹا لائف لائن ہوتی ہے اس کو بین الاقوامی معیار کا ہونا چاہیے۔

قائمقام چیف شماریات ڈاکٹر سجاد اختر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اس کی ایک گورننگ کونسل ہے جس میں ٹیکنیکل اور دیگر ماہرین شامل ہوتے ہیں۔ گورننگ کونسل کا سربراہ منسٹر ہوتا ہے۔ جس کے پانچ ممبران ہوتے ہیں۔ اس کے ملک بھر میں 35 دفاتر ہیں اور 3631 منظور شدہ پوسٹیں ہیں جن میں سے 2569 پوسٹوں پر لوگ کام کر رہے ہیں باقی خالی ہیں۔ وزارت انسداد منشیات کنڑول کے ساتھ منشیات استعمال کرنے والوں کا سروے بھی کیا جا رہا ہے۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادارے کا بنیادی کام آبادی کی مردم شماری اور گھروں کی خانہ شماری کرانا کے علاوہ مختلف قسم کے سروے کرا کر معلومات حاصل کرنا ہے۔ جن میں قیمتوں کا سروے ، لیبر فورس سروے ، بیرونی تجارت ، ملک میں کان کنی ، زراعت ، بجلی کی پیدا وار، گھریلو آمدن و اخراجات ، ماحولیات ، تعلیم، ٹرانسپورٹ ، سیاحت ، ڈیمو گرافی ، بنکنگ و دیگر شامل ہیں۔

ادارہ ایکٹ میں شامل مینڈیٹ کے مطابق سروے کا انعقاد کرتا ہے۔ سیکرٹری شماریات نے کہا کہ ہر وہ ڈیٹا تیار کیا جاتا ہے جس کی حکومت کو ضرورت ہوتی ہے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ ادارے کا بجٹ 2.2 ارب ہے اور ڈیٹا محفوظ کرنے کیلئے 128 ٹیرابائیٹ کی سپیس موجود ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں ادارے کے کام کے طریقہ کار اور کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ہے آئندہ اجلاس میں ادارے کی افادیت کو مزید بہتر کرنے کیلئے شفارشات بھی مرتب کی جائیں گی اور وزارت کارکردگی کو بہتر کرنے کیلئے تجاویز کمیٹی کو فراہم کرے۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر ز لیفٹینٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ، شبلی فراز اور رخسانہ زبیری کے علاوہ سیکرٹری شماریات ، قائمقام چیف شماریات و دیگر حکام نے شرکت کی۔