عالمی میڈیا کی توجہ شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس پر مرکوز ہوگئی

کانفرنس کی کوریج کیلئے تین ہزار سے زائد صحافی کنگ ڈائو پہنچ چکے ہیں صحافیوں کو سہولتیں فراہم کرنے کیلئے 600نیوز ڈیسک اور میڈیا سینٹر کا افتتاح کر دیا گیا شنگھائی تعاون تنظیم دنیا کی ایک بڑی تنظیم کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے،تجزیاتی رپورٹ

جمعہ 8 جون 2018 18:09

عالمی میڈیا کی توجہ شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس پر مرکوز ہوگئی
بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 جون2018ء) اٹھارویں شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس جو گزشتہ روز چین کے شہر کنگ ڈائو میں شروع ہوگئی نے عالمی میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرا لی ہے ،کانفرنس کی کوریج کیلئے مختلف ممالک سے 3ہزار صحافی کنگ ڈائو پہنچ چکے ہیں ۔ٹھارویں شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے سلسلے میں صحافیوں کو سہولتیں فراہم کرنے کیلئے میڈیا سینٹر کا افتتاح کر دیا گیا ہے ۔

اس سینٹر سے مقامی اور غیر ملکی تمام ذرائع ابلاغ کے نمائندے استفادہ کر سکیں گے ۔ یہ سینٹر35000 مربع میٹر پر ایک عمارت میں قائم کیا گیا ہے جبکہ 10500مربع میٹر میں دفاتر قائم کئے گئے ہیں ۔ اس سے کانفرنس کے موقع پر 3ہزار صحافیوں کو خدمات فراہم کی جا سکتی ہیں ۔ سینٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہو ژیائو ڈانگ کا کہنا ہے کہ سینٹر میں صحافیوں کی سہولت کیلئے ہائی سپیڈ وائی فائی اور دیگر تمام ضروری آلات نصب کئے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

صحافیوں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے چینی ،انگریزی اور روسی زبان میں بھی معلومات فراہم کی جائینگی ۔ سینٹر 11جون تک کام کرے گا۔تین ہزار صحافیوں کی سہولت کیلئے 600نیوز ڈیسک قائم کئے گئے ہیں جہاں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے علاوہ تمام سہولتیں فراہم کی گئی ہیں ۔ دو روزہ کانفرنس چین کے مشرقی صوبے شیانگ ڈانگ کے شہر کنگ ڈائو میں 9جون سے شروع ہو رہی ہے ۔

شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کو ایک بڑا سفارتی ایونٹ قرار دیا جا رہا ہے جس کی میزبانی اس سال چین کر رہا ہے ۔ اس سے چین کی نئی عالمی سفارتی حکمت عملی کا بھی اندازہ ہوتا ہے جس پر چینی حکومت صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں عمل درآمد کر رہی ہے ۔پاکستان اور بھارت پہلی بار مستقل ممبر کے طور پر اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں ،یہ تنظیم اس وقت دنیا کی ایک بڑی تنظیم کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے جو یوریشیا کے 80فیصد عوام اور دنیا کی تقریباً نصف آبادی کی نمائندگی کرتی ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایران سمیت کئی دیگر ممالک تنظیم میں شمولیت کی خواہش رکھتے ہیں ۔