پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو علاقائی امن کے لئے ایک اہم فریم ورک سمجھتا ہے ،ْصدر مملکت

فورم سے رکن ممالک کے ساتھ نکتہ نظر کے تبادلہ اور قابل عمل و ٹھوس تعاون کو فروغ دینے کا موقع ملے گا ،ْ چینی میڈیا سے بات چیت

جمعہ 8 جون 2018 21:55

پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو علاقائی امن کے لئے ایک اہم فریم ورک ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جون2018ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو علاقائی امن کے لئے ایک اہم فریم ورک سمجھتا ہے، اس نے علاقائی امن و سلامتی کے تحفظ کے لئے نمایاں کردار ادا کیا ہے، اس فورم سے رکن ممالک کے ساتھ نکتہ نظر کے تبادلہ اور قابل عمل و ٹھوس تعاون کو فروغ دینے کا موقع ملے گا۔

جمعہ کو بیجنگ سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے مشرقی ساحلی شہر چنگ ڈائو روانگی سے قبل چینی میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے خطے میں مختلف شعبوں میں کثیر الجہتی تعاون کو فروغ دیا ہے، تنظیم میں پاکستان کے بڑے ترقیاتی اور سٹریٹیجک پارٹنرز شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس سے ہمیں ان اہم ممالک کے ساتھ نکتہ نظر کے تبادلہ اور قابل عمل و ٹھوس تعاون کو فروغ دینے کا موقع ملے گا۔

صدر مملکت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ریجنل اینٹی ٹیررازم اسٹرکچر (آر اے ٹی ایس) کو دہشتگردی کے مشترکہ دشمن کے خلاف تعاون کے لئے ایک اہم اور مفید فورم کے طور پر سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی ہے اور اس فورم کے ذریعے دہشتگردی کی لعنت کے خاتمہ کے لئے اپنے تجربات کے تبادلہ کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سرمایہ کاری کے فروغ، تجارت میں سہولت، کسٹمز تعاون، ای کامرس، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں، ریل اور روڈ رابطوں اور سیاحت کے شعبہ میں تعاون سے متعلق اقدامات کے لئے مدت متعین کی جانی چاہیے، ایس سی او ڈویلپمنٹ بنک اور ایس سی او ڈویلپمنٹ فنڈ کے سلسلے میں خلوص نیت سے پیروی کی جانی چاہیے جبکہ ایس سی او بزنس کونسل کو بااختیار بنایا جانا چاہیے تاکہ یہ بزنس ٹو بزنس رابطے استوار کرسکے ۔

صدر مملکت نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم باہمی اعتماد، مساوات، مشترکہ ترقی اور احترام کی بنیاد پر ممالک کے درمیان نئے طرز کے تعاون کا موقع فراہم کرتی ہے۔ ایس سی او اقتصادی ترقی اور سیکورٹی تعاون کو یکساں ترجیح دے کر موثر تعاون کا ماڈل پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام ایک انقلابی عالمی تحریک ہے جو 60 سے زائد ممالک کو منسلک کرے گا، یہ سب کے فائدے میں ہے، پاکستان اس منصوبے کا بڑا حامی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے محرک کا کردار ادا کر سکتی ہے کیونکہ تنظیم کے تمام رکن ممالک قدیم شاہراہ ریشم سے منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان اور چین کے درمیان وسیع تر رابطہ کاری کے منصوبوں پر مشتمل ہے جو خطے کے عوام کے لئے ترقی کے مواقع سے بھر پور ہے۔ شاہرات اور توانائی سے متعلق منصوبوں کے ثمرات ملنا شروع ہو گئے ہیں، توانائی کے منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان کو توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی ہمیشہ ہر آزمائش پر پوری اتری ہے، دونوں اطراف کی قیادت نے ہمیشہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان چین کی تمام بنیادی ایشوز پر حمایت کرتا ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جنوبی بحیرہ چین کے خطے میں امن اور سلامتی قائم رکھنا تمام فریقین کی مشترکہ زمہ داری ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ جنوبی بحیرہ چین پر تنازعات مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل ہونے چاہئیں۔