محمد علی کو فوج میں جبری بھرتی سے انکار پر ملنے والی سزا کو شاید معاف کر دوں ،ْ امریکی صدر

محمد علی کو 1967 میں ویت نام جنگ میں حصہ لینے سے انکار پر سزا سنائی گئی تھی

ہفتہ 9 جون 2018 13:58

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جون2018ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ عالمی شہرت یافتہ باکسنگ لیجنڈ محمد علی کو فوج میں جبری بھرتی سے انکار پر ملنے والی سزا کو شاید معاف کر دیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے جی سیون کے اجلاس کے سلسلے میں کینیڈا جانے سے پہلے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں محمد علی کے بارے میں سوچ رہا ہوں ،ْمیں ان کے سمیت دوسروں کے بارے میں بھی بہت سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں۔

خیال رہے کہ محمد علی کو 1967 میں ویت نام جنگ میں حصہ لینے سے انکار پر سزا سنائی گئی تھی تاہم محمد علی کے خاندان کے ایک وکیل کا کہنا ہے کہ یہ غیر ضروری ہے کیوکہ امریکہ کی سپریم کورٹ 1971 میں باکسنگ لیجنڈ کو پہلے ہی معاف کر چکی ہے۔وکیل ران ٹویل کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ہم صدر ٹرمپ کے جذبات کی قدر کرتے ہیں لیکن معافی غیر ضروری ہے۔

(جاری ہے)

امریکہ کی سپریم کورٹ نے 1971 میں محمد علی کو دی جانے والی سزا کو متفقہ فیصلے سے ختم کر دیا تھا۔

ان کے بقول کوئی سزا نہیں ہے جس کیلئے معافی کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ باکسنگ لیجنڈ محمد علی 2016 میں انتقال کر گئے تھے۔محمد علی نے 1967 میں ہونے والی ویتنام جنگ میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔ انھوں نے 1967 میں فوج میں بھرتی ہونے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ میری ویتنام سے کوئی لڑائی نہیں ہے جس کے بعد انھیں اعزازات سے محروم کر دیا گیا۔ انھیں پانچ سال قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی تاہم اسے اپیل کے بعد منسوخ کر دیا گیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں مارتھا سٹیورٹ اور ریاست ایلنائی کے سابق گورنر راڈ بلاگویویوچ کو معافی دینے سے متعلق بھی بات کی ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ وہ 2016 کے امریکی صدارتی انتخاب روسی مداخلت کی تحقیقات میں خود کو معاف کرنے کا مکمل حق رکھتے ہیں تاہم انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انھوں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے۔