آسٹریا میں ترکی کے تعاون سے کام کرنے والے آئمہ کو ملک بدر کرنے کااعلان

�ٓئمہ کرام کو ان کے خاندانوں کے 150سمیت ملک بدر کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی جاری ہے،آسٹرین چانسلر

ہفتہ 9 جون 2018 14:11

ویانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جون2018ء) آسٹریا کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ان مساجد کو بند کر دے گا اور ان سے منسلک اماموں کو ملک بدر کردے گا جو ترکی کی امداد سے کام کررہے ہیں۔ اس طرح آسٹریا مساجد کے 60 آئمہ کرام اور ان کے خاندان کے مجموعی طورپر 150 افراد کو ملک بدر کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق دائیں بازو کی شدت پسند جماعت فریڈم کے ایک رکن کیکل نے بتایا جن افراد کو ملک بدر کیا جا رہا ہے ان میں ترکی کے فنڈ سے کام کرنے والے ساٹھ امام شامل ہیں۔

آسٹریا کے چانسلر سبیسچیئن کٴْرز کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ملک میں سیاسی اسلام کی بیخ کنی کرنا ہے۔حکام کے مطابق انھیں شک ہے کہ کچھ مساجد کا تعلق ترکی کے قوم پرستوں سے ہے۔مذکورہ مساجد میں سے کچھ کے بارے میں شبہہ ہے کہ ان کے ترک قوم پرستوں سے رابطے ہیں۔

(جاری ہے)

اس سال اپریل میں کچھ ایسی تصاویر منظر عام پر آئی تھیں جن میں ان مساجد میں کچھ بچوں کو فوجی وردی میں جنگ عظیم اوّل کے دوران گیلی پولی کی لڑائی کی ڈرامائی تشکیل میں حصہ لیتے ہوا دیکھا جا سکتا تھا۔

ترکی کے صدر کے دفتر نے آسٹریا کے اس اقدام کو 'اسلام مخالف، نسل پرستانہ اور متعصب' قرار دیا گیا ہے۔ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کلین نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آسٹریا کے چانسلر کے اس اقدام کا مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنا کر محض اپنی سیاست چمکانا ہے۔آسٹریا کی حکومت کا کہنا تھا کہ ملک میں موجود 260 اماموں میں سے 60 کے بارے میں تفتیش ہو رہی ہے، جن میں سے 40 ایسے ہیں جن کا تعلق اے آئی ٹی بی سے ہے اور یہ مسلمان تنظیم ترک حکومت کے بہت قریب ہے۔

آسٹریا کے چانسلر سبیسچیئن کرٹز نے کہا کہ متوازی برادریوں،سیاسی اسلام اور انتہا پسند رحجانات کی اس ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔آسٹریا کی حکومت عرب مذہبی کمیونٹی کے نام سے قائم ایک تنظیم کو تحلیل کر رہی ہے۔یہ تنظیم بند ہونے والی چھ مساجد کو چلا رہی ہے۔ ان میں تین مساجد ویانا، دو اپر آسٹریا جبکہ ایک کارتینیا میں واقع ہے۔آسٹریا کے چانسلر سبیسچیئن کٴْرز نے گذشتہ سال اپنی انتخابی مہم میں امیگریشن اور مسلمانوں کے پھیلاؤ کے بارے میں تشویش پر زور دیا تھا۔

سبیسچیئن کرٹزکی جماعت کنزرویٹو پیپلز پارٹی نے آسٹریا میں انتہائی دائیں بازو کی فار رائٹ فریڈم پارٹی کی مدد سے مخلوط حکومت بنائی تھی۔آسٹریا کے چانسلر چاہتے ہیں کہ یورپی یونین ترکی کو یورپی یونین کی رکنیت دینے کے بارے میں جاری مذاکرت ختم کر دے۔ترکی کے صدر طیب رجب ایردوان نے آسٹریا کے اس موقف پر غصے کا اظہار کیا تھا۔ترکی نے مئی سنہ 2017 میں آسٹریا کے نیٹو کے ساتھ تعاون کو ویٹو کر دیا تھا۔اس اقدام نے نیٹو کی 41 ممالک کے ساتھ شراکت داری کی سرگرمیوں کو متاثر کیا تھا۔