ملک قانون بنانے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہے، لاءاینڈ جسٹس کمیشن کے ذریعے قانون بنا کر پارلیمنٹ کو سفارش کی جاسکتی ہے، قوم اختیار دے تو سپریم کورٹ اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔چیف جسٹس
آنے والے دنوں میں پانی کی قلت میں اضافہ ہوجائےگا‘ کالا باغ ڈیم پر بحث نہیں کر رہے بلکہ یہ دیکھ رہے ہیں کہ پانی کی قلت کیسے ختم ہوگی۔کراچی میں سماعت کے دوران ریماکس
میاں محمد ندیم ہفتہ 9 جون 2018 14:06
(جاری ہے)
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت پاکستان میں بحث کالا باغ ڈیم کی نہیں کر رہے، ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ پانی کی قلت کیسے ختم ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے آئندہ وقتوں میں پانی کی اہمیت کیا ہوگی۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ چار بھائی جس پر متفق نہیں تو پھر اس کا متبادل کیا ہے؟اس موقع پر سابق چیئرمین واپڈا ظفر محمود عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر تمام حکومتیں ہی مجرمانہ غفلت کی ذمے دارہیں۔ظفر محمود نے عدالت کو بتایا کہ بھارت تسلسل کے ساتھ پانی بند کرنے کی کوشش کرے گا اور وہ ہمیں پانی کے حوالے سے مزید تنگ کر ے گا۔جیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں عدالت اس میں کیا کردار ادا کر سکتی ہے؟ انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ زندگی کے لیے سب سے زیادہ پانی کی اہمیت ہے، اگر پانی نہیں تو زندگی کہاں رہے گی؟کیا حکومتوں کو ان کا ادراک نہیں رہا؟۔جسٹس ثاقب نثارنے ریمارکس دیے کہ ہم نے پانی کی قلت کے خاتمے کا تہیہ کر لیا ہے، ہم ایک ٹیم بنا دیتے ہیں جس میں اعتزاز احسن اور دیگر ماہرین کی خدمات لیں گے۔چیف جسٹس نے درخواست گزار کو کہا کہ بتایا جائے ملک میں ڈیمز کس طرح بنائے جائیں، آپ سفارشات دیں ہم پارلیمنٹ سے سفارش کریں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ قانون بنانے کی صلاحیت ملک میں ختم ہو چکی ہے، لاءاینڈ جسٹس کمیشن کے ذریعے قانون بنا کر پارلیمنٹ کو سفارش کی جاسکتی ہے، قوم اختیار دے تو سپریم کورٹ اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔دوران سماعت ظفر محمود نے کمرہ عدالت میں پروجیکٹر کے ذریعے کالا باغ ڈیم پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ماحولیات کی تبدیلی پر پاکستان میں سیلاب آنا شروع ہوئے، گلیشیر تیزی سے پگھلنا شروع ہو چکے ہیں۔سابق چیئرمین واپڈ نے کہا کہ بھارت نے راوی، ستلج اور بیاس کے پانی پر قبضہ کرلیا ہے اور انڈس واٹر معاہدے سے بھی خطرات ہو چکے ہیں، جب سیلاب آتا ہے تو بھارت پانی چھوڑ سکتا ہے جبکہ بھارت کے ڈیمز میں تکنیکی طور پر زیادہ پانی ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔سابق چیئرمین واپڈا نے کہا کہ کوئٹہ کا پانی اتنا نیچے جا چکا بحالی میں 200 سال لگیں گے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 10 سال بعد تو کوئٹہ میں پینے کا پانی نہیں ہوگا تو لوگوں کو وہاں سے ہجرت کرنا پڑے گی۔چیف جسٹس نے کہا کہ لاکھوں گیلن گندا پانی سمندر میں جا رہا ہے جس پر ظفر محمود نے کہا کہ اس کا حل یہ ہے کہ صنعتی فضلے کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹ بنائے جائیں۔سماعت کے دوران مجیب پیرزادہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ کالا باغ ڈیم کا معاملہ متنازع ہو چکا ہے اور چاروں صوبوں کے عوام نے اس ڈیم کو خطرہ قرار دیا ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ سب خطرہ محسوس نہ کریں، ہم کالا باغ ڈیم پر بات نہیں کر رہے، ہم چاہ رہے ہیں کہ پانی کے مسائل پر بات ہو اور پانی بحران پر قابو پایا جاسکے۔مزید اہم خبریں
-
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیلِ نو کر دی
-
شانگلہ حملے کے اصل ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے، وفاقی وزیرداخلہ کی چینی سفارت خانے کے دورے کے موقع پر گفتگو
-
آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کیلئے اسٹاف لیول معاہدہ جون تک کرنا چاہتے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ
-
اپریل کو سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان
-
فرانس: بالوں سے متعلق امتیازی سلوک ختم کرنے کا نیا قانون
-
امریکی سفیرکی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پروضاحت
-
کیا جرمنی شام کی اسد حکومت کی بالواسطہ مالی مدد کر رہا ہے؟
-
بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماریہ کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ منظر عام پر آگئی
-
وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی،وزیرخزانہ کی جگہ وزیرخارجہ کونسل میں شامل
-
اللہ کو حاضر ناظرجان کر کہتا ہوں کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں کی ،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
-
علیمہ خان نے نواز شریف کو پانامہ کیس میں اقامہ پر سزا دینا غلطی قرار دیدیا
-
پاکستان: بھارت کے ساتھ تجارت بحال کرنے کی تجویز زیر غور ہے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.