فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت پولیس کے ہاتھوں غرب اردن میں سیاسی رہنماؤں ، کارکنوں کی گرفتاریاں سنگین جرم ہے، انجینئر وصفی قبھا

غرب اردن میں سیاسی بنیادوں پر کریک ڈاؤن کو کوئی مہذب مفہوم نہیں دیاجاسکتا ہے، گرفتاریاں اسرائیلی ریاست کیساتھ تعاون کا حصہ ہیں ، سابق فلسطینی وزیر

ہفتہ 9 جون 2018 20:13

جنین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جون2018ء) فلسطین کے سابق وزیر نے فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت پولیس کے ہاتھوں غرب اردن میں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کو سنگین جرم قرار دیا ہے۔اطلاعات کے مطابق سابق فلسطینی وزیر برائے القدس امور انجینئر وصفی قبھا نے کہا ہے کہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے کارندوں کے ہاتھوں سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں آمرانہ پالیسی اور انتقامی سوچ کی عکاس ہے۔

ایک بیان میں وصفی قبھا نے کہا کہ غرب اردن میں سیاسی بنیادوں پر کریک ڈاؤن کو کوئی مہذب مفہوم نہیں دیاجاسکتا ہے۔ یہ گرفتاریاں اسرائیلی ریاست کیساتھ تعاون کا حصہ ہیں اور ان کے پیچھے سیاسی انتقام اور آمرانہ روش کار فرما ہے۔سابق فلسطینی وزیر نے انجینئر وصفی قبھا نے کہا کہ عباس ملیشیا اسرائیلی پولیس کی آلہ کاربن چکی ہے اور اسرائیلی پولیس اور فوج کی کمی پوری کرنے کیلئے غرب اردن میں سیاسی بنیادوں پر فلسطینی شہریوں کو حراست میں لے کرانہیں تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ مغربی کنارے میں بیگناہ شہریوں اور معصوم سیاسی کارکنوں کیخلاف بخار آلود کریک ڈاؤن بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر گرفتاریاں شرفاء کا چلن نہیں اور عباس ملیشیا ایک منصوبے کے تحت معاشرے کے شریف النفس شہریوں کو حراست میں لینے کی پالیسی پر عمل پیر اہے۔انہوں نے عباس ملیشیا کی جیلوں میں قید تمام سیاسی کارکنوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔

متعلقہ عنوان :