ٹرمپ کی سخت مہاجر پالیسی، 1800 خاندان ایک دوسرے سے بچھڑ گئے

اقوام متحدہ اور ڈیموکریٹ قانون سازوں کی جانب سے سرحد پر مہاجرین کے اہل خانہ کو الگ کرنے کی مذمت

اتوار 10 جون 2018 12:30

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2018ء) امریکی سرحدوں پر حفاظتی کارروائیوں میں سختی کے نتیجے میں گزشتہ سترہ ماہ کے دوران میکسیکو سے امریکی سرحد عبور کرنے والے ایک ہزار آٹھ سو تارکین وطن اپنے بچوں سے بچھڑنے پر مجبور ہو گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا کے ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار نے کہاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت سرحدی پالیسیوں کے نتیجے میں اکتوبر 2016ء سے رواں برس فروری تک قریب ایک ہزار آٹھ سو خاندانوں کو ایک دوسرے سے الگ ہونا پڑا ہے۔

شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس سرکاری اہلکار نے بتایا کہ تارکین وطن کے خاندان میں علیحدگی میں اضافے کی وجہ موجودہ انتظامیہ کی سخت پالیسیاں ہیں۔امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے گزشتہ ماہ ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے مہاجرین کے خلاف سخت پالیسی کا اعلان کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس اقدام سے زیادہ تر پناہ گزینوں کے بچے ہی متاثر ہوئے ہیں کیونکہ ان کو اپنے والدین سے الگ کر دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ اور ڈیموکریٹ قانون سازوں کی جانب سے سرحد پر مہاجرین کے اہل خانہ کو الگ کرنے کے عمل کی شدید مذمت بھی سامنے آئی ہے۔ تاہم امریکی انتظامیہ نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے ایک واضح پیغام دیا جارہا ہے کہ خاندانی صورتحال سے قطع نظر غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔