پولی تھین بیگز یا پلاسٹک کا کچرا صرف انسانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ سمندری حیات کے لیے بھی خطرے کا باعث ہے، ماہرین

اتوار 10 جون 2018 17:43

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2018ء) پولی تھین بیگز یا پلاسٹک کا کچرا صرف انسانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ سمندری حیات کے لیے بھی خطرے کا باعث ہے۔ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 12 ملین ٹن پلاسٹک کی اشیا سمندروں میں پھینکی جاتی ہیں جب کہ ہر 40 سیکنڈ میں کچرے سے بھرا ایک ٹرک سمندر میں ڈمپ کیا جاتا ہے۔ جس کے باعث روز ہزاروں کی تعداد میں آبی حیات ہلاک ہوتی ہے۔

ان کی اموات کی وجہ صرف سمندر پر پھینکا جانے والا کچرا ہی نہیں بلکہ سمندر میں شہر بھر کا بہا دیا جانے والا بغیر ٹریٹ فضلہ بھی آبی حیات کے لیے موت کا باعث بنتا ہے۔ کیوں کہ یہ اپنے ساتھ ٹنوں پلاسٹک سمندر میں ساتھ لے جاتا ہے۔ماہی گیروں کے مطابق اب صورتحال اتنی خراب ہوگئی ہے کہ جال میں مچھلی کے بجائے تھیلیاں زیادہ پھنستی ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن حد تو یہ ہے کہ شہر کہ ساحل پر دور دور تک پھیلی پلاسٹک کی تھیلیوں پراعلی حکام کہ کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔

ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی سمندری آلودگی میں کمی کہ لیے لازم ہے کہ پلاسٹ بیگز کہ استعمال میں زیادہ سے زیادہ کمی لائی جائے اور شہریوں میں سمندری آلودگی کے حوالے سے آگاہی پیدا کی جائے۔دوسری جانب برطانیہ میں پلاسٹک کے استعمال میں کمی کے لیے جاری مہم میں برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ کامن ویلتھ میں شامل ممالک کے سربراہان سے بھی امید ہے کہ سمندروں کو پلاسٹک اشیا سے پاک کرنے اور خطرناک موسمیاتی تبدیلوں کے لیے برطانیہ کا ساتھ دیں گے۔