وزارت اوورسیزپاکستانیز نے چیئرمین این آئی آر سی نیشنل انڈسٹریل کمیشن کی ملازمت میں توسیع کی سمری تیاری کرلی

سمری وفاقی کابینہ کے رواں ہفتے اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کی جائے گی

اتوار 10 جون 2018 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جون2018ء) وزارت اوورسیزپاکستان اینڈ ہیومن ریسورسرز ڈویژن نے چیئرمین این آئی آر سی نیشنل انڈسٹریل کمیشن جسٹس (ر) میاں شاکر اللہ خان کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری تیاری کرلی ہے۔ سمری وفاقی کابینہ کے رواں ہفتے ہونے والے اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق وزارت سمندر پار پاکستانی کے اعلیٰ حکام نے چیئرمین این آئی آر سی کی مدت ملازمت میں مزید دو سال توسیع کیلئیکے حوالے سے سفارشات مکمل کرلی ہیںجسٹس میان شاکر اللہ خان کا دو سالہ کنٹریکٹ6ستمبر 2018کو ختم ہورہا ہے وزارت کے حکام نے 8مئی کو ہونے والے سابقہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں چیئرمین این آئی آر سی کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری پیش کی تھی مگر کابینہ نے سمری پر اعتراض لگاتے ہوئے واپس کردیا تھا اور کہا تھا کہ کسی بھی شخص کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری 90دن کے اندر بھجوانا ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

90دن سے قبل مدت ملازمت میں توسیع دینا قانون کے خلاف ہے ۔ ذرائع کے مطابق وزارت سمندر پار پاکستانیز کے ایک سینئر افسر سیکرٹری ٹو وزیر اعظم کے ساتھ ملکر میاں شاکر اللہ خان کی مدت ملازمت میں توسیع کی کوششیں کررہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین این آئی آر سی نے فل بینچ میں بیٹھنے کے باوجود کوئی بھی ایک فیصلہ نہیں لکھا ہے او رنہ ہی اپنے دو سالہ مدت ملازمت کے دوران سنگل بینچ کی میٹنگ کی صدارت کی اس کے علاوہ چیئر مین این آئی آر سی نے صوبائی اپیلنٹ ٹربیونل کی جانب سے بھجوائی جانے والی درخواستوں پر بھی کوئی فیصلہ نہیں دیا ہیھ جبکہ اس دوران انصاف کے حصول کیلئے آنے والے درجنوں درخواست گزار انصاف ملے بغیر اس جہان سے رخصت ہوگئے ۔

وزارت کے سینئر حکام جو کہ جسٹس شاکر اللہ خان کو دوبارہ چئیرمین این آئی آر سی بنانا چاہتے ہیں وہ خود سکھر میں این آئی آر سی ممبر کے طور پر آنا چاہتے ہیں ۔ باوجود اس کے کہ خیبر پختون خواہ کے ممبرا این آئی آر سی کا کوٹہ پہلے ہی پورا ہو چکا ہے اور کوٹے کے مطابقا سندھ کی سیٹ پر سندھ سے کسی بھی فرد کی تعیناتی ہوسکتی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ نگران حکومت کو کسی بھی ادارے کے سربراہ کی تعیناتی کے اختیارات حاصل نہیں ہیں اور وہ صرف روز مرہ امور کو نمٹانے کا اختیار رکھتی ہے تاہم کسی بھی ناگزیر تعیناتی کے حوالے سے نگران حکومت الیکشن کمیشن کی مشاوررت سے ہی تعیناتی کرسکتی ہے۔

واضع رہے کہ چیئرمین این آئی آر سی کی تعیانتی کو پہلے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے ۔ درخواست گزار ایڈووکیٹ جی ایم چوہدری نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ جسٹس شاکر اللہ خان کی بطور چیئرمین این آئی آر سی تعیناتی کابینہ کی منطوری کے بغیر کی گئی ہے جو نہ صرف سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے بلکہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کی بھی خلاف ورزی کے ضمرے میں آتی ہے ۔ مزید برآن چیئرمین این آئی آر سی ، بی ایم ڈی سی کی ایڈھاک کمیٹی کے صدر ھیں جو کہ نہ صرف وہاں مراعات حاصل کررہے ہیں بلکہ اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں کیسز کے حوالے سے سفری الائونس سمیت دیگر مراعات حاصل کرتے ہیں۔