حیدر آباد، رسول بخش پلیجو کا سوئم ، مرحوم کو خراج پیش کیا گیا

اتوار 10 جون 2018 21:40

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جون2018ء) بزرگ سیاستدان اور معروف قانون دان رسول بخش پلیجو کا سوئم ان کے فرزند قومی عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایاز لطیف پلیجو کی رہائشگاہ قاسم آباد حیدرآباد میں ہوا، جس میں ایڈووکیٹ یوسف لغاری، فنکشنل لیگ کے وریام فقیر خاصخیلی، قانون کے سابق منسٹر مظفر صادق بھٹی ، ڈراما نگار آغا رفیق، خیر محمد کھوکھر، محمد حسن لغاری، رائیٹر عنایت کھوسو، ڈاکٹر خیر محمد خاصخیلی، ایس ایس ٹی کے سابق صدر اور عوامی تحریک کے سابق مرکزی رہنما ایڈووکیٹ ڈاڈا سلیمان ڈاہری، ڈاکٹر گلزار جمانی، انور سومرو، ڈاکٹر عزیز تالپور، دستگیر بھٹی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گہمرو، پروفیسر سراج سیال، ٹی وی اینکر زوہیب زرداری، استاد حاجن جوگی، سابق ایم پی ای عبدالرحمان راجپوت، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین آغا سہیل احمد، رٹائرڈ برگیڈیئر طارق قادر لاکھیر، ڈاکٹر بھائی خان شر، شاعر امددا حسینی، سحر امداد، ساجد علی میمن، سابق چیف انجنیئر غلام عباس لغاری، خیرپور کے رہنما حیدر چانڈیو، وکیل قیوم جوگی، محبوب ابڑو، صحافی رئوف چانڈیو، محمد موسیٰ کنبھر، عوامی ورکرز پارٹی کے لطیف لغاری، صحافی منظور سولنگی، محمد حسین، ایم ڈی سیڈا احسان لغاری، نظیر عیسانی، رمیش گپتا، ٹیکم داس، ڈاکٹر فیروز میمن، زاہد بھرگڑی، امان اللہ سیال، منیر جانوری، اکرم بخارائی، نثار علی خاصخیلی، انور نوحانی سمیت سیکڑوں مختلف سیاسی سماجی شخصیات اور رہنمائوں نے بڑی تعداد میں شریک ہوکی تعزیت کی اور رسول بخش پلیجو کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا کے رسول بخش پلیجو نے تمام زندگی جدوجہد کی اور اپنے اصولوں پر قائم رہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے شہر شہر، گائوں گائوں عوام کو بیدار کیا۔ پاکستان اور سندھ کے مظلوم عوام کے اتحاد کیلئے تحریکیں چلائیں۔ پلیجو صاحب کی وفات پاکستان، اس خطے اور مظلوم عوام کا بڑا نقصان ہے۔ اس موقعے پر قومی عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایاز لطیف پلیجو نے عظیم مفکر رسول بخش پلیجو کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا کے جب بھی مشکل گھڑیاںآئیں گی یا ادب اور فن کی باتیں ہونگی پلیجو صاحب یاد آئیں گے۔

رسول بخش پلیجو نے مظلوم قوموں عوام کی بیچ اتحاد کی بات کی اور اس کیلئے جدوجہد کی۔ رسول بخش پلیجو کی اس ریجن میں ہونے والی سازشوں پر نظر تھی۔ ووہ عالمی طاقتوں اور تبدیلیوں پر کام کر رہے تھے۔ وہ غوث بخش بزنجو، جی ایم سید، میجر اسحاق، ولی خان، ذوالفقار علی بھٹو جیسی شخصیات کے ساتھ رہے، جنہوں نے چاہتے تھے کے پاکستان عالمی طاقتوں کے ڈکٹیشن سے آزاد ہو، عالمی طاقتوں کے ہدایات پر نہ چلے مگر حکمرانوں نے پاکستان کو عالمی طاقتوں کی ہدایات پر چل کر گھیراڈال دیا۔

رسول بخش پلیجو کا پیغام چھوٹا نہیں ہے، وہ عالمی لیول کے رہنما تھے، وہ اگر روس یا آمریکا میں ہوتے تو وہاں کے صدر یا کسی اور عہدے پر حکمران ہوتے، کیوں کے وہاں کے عوام دیکھتی ہے کے کونسا رہنما قوم اور وطن کیلئے کام کر رہا ہے مگر ہمارے پاس معیار یے ہے کے کونسا رہنما شادی میں آیا، کس نے تعزیت کی، کس نے دولہا بھائی کو ہار پہنایا، کس نے نام یاد رکھا اور پکارا۔

رسول بخش پلیجو صاحب ان باتوں سے تمام بالاتر تھے، جس طرح مہاتما گاندھی، نیلسن منڈیلا، محمد علی جناح اور دیگر عالمی شخصیات کے لیئے چہوٹی چہوٹی باتیں نہیں کی جا سکتیں، اس طرح پلیجو صاحب سے چہوٹی باتیں منصوب کرنا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کے ہندستان اور عالمی طاقتیں پانی کے مسئلے پر پاکستان کے صوبوں میں ٹکرائو چاہتی ہیں۔ اس وقت ہمیں یکجہتی کی ضرورت ہے۔

پاکستان گہیرے میں ہے۔ انڈیا اور عالمی طاقتیں یہاں ٹکرائو چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کے رسول بخش پلیجو کرپشن کے شدید خلاف تھے۔ رسول بخش پلیجو کے اس موقف کی وجہ سے ضیاالحق اور پیپلز پارٹی ہمیشہ ان کی راھ میں رکاوٹیں ڈالی ہیں۔ 1988ع میں ایم آر ڈی کی قیادت نے ایک دوسرے کے مقابلے میں امیدوار نا لانے کا فیصلہ کیا، ولی خان اور دیگر رہنمائوں کے سامنے امیدوار نہیں لائے گئے مگر پیپلز پارٹی نے پلیجو صاحب کے سامنے امیدوار کھڑا کر دیا۔

کارکنان پر حملے کیئے گئے، ان کے سر پہاڑے گئے۔ 1990ء میں پھر پلیجو صاحب نے الیکشن میں حصہ لیا تو ان کے سامنے پھر پیپلز پارٹی نے امیدوار کھڑا کر دیا۔ سوبھو گیانچندانی، حیدر بخش جتوئی، جی ایم سید سمیت جو بھی سامراج مخالف اور محب وطن رہنما آگے بڑہا تو عالمی طاقتوں کے ہدایات پر پیپلز پارٹی ان کی رکاوٹ بن گئے۔ جو بھی آدمی رسول بخش پلیجو کی دوسری باتیں بتائے اور کرپشن کی بات ہڑپ کر جائے، وہ پیپلز پارٹی کی بی ٹیم ہے، وہ پلیجو صاحب کی شخصیت کو متاثر کرنا چاہتا ہے۔

ہم رسول بخش پلیجو صاحب کے خوابوں کو تکمیل دیں گے۔ الیکشن، وسائل پر اختیار، پانی، زراعت کی بحالی، عالمی ڈکٹیشن سے نجات اور کرپشن کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ ظلم کرنے والوں کے خلاف میدان پر ہونگے، آئندہ انتخابات میں شفاف اور محب وطن لوگوں کی حمایت کریں گے اور ان کی الیکشن مہم بھی چلائیں گے۔ ہماری بیٹیوں ام رباب چانڈیو، سسئی، سورٹھ، تنویر، نیلم، سندہو امر چانڈیو اور دوسرے بہنوں کو آگے آکر الیکشن لڑنا چاہیئے، اگر الیکشن نہ لڑ سکیں تو شفاف لوگوں کے الیکشن مہم چلائیں، کرپٹ نمائندوں کے خلاف میدان پر آئیں۔