بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کو سبوتاژ کرکے کشن گنگا ڈیم کی تکمیل مودی حکومت کی کھلی دہشت گردی ہے، انصار برنی

اتوار 10 جون 2018 21:41

سجاول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2018ء) انصار برنی انٹرنیشنل ٹرسٹ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ایڈووکیٹ انصار برنی نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کو سبوتاژ کرتے ہوئے متنازعہ علاقہ میں دریائے نیلم پر کشن گنگا ڈیم کی تکمیل سمیت دیگر چھوٹے بڑے ڈیمز بنانا مودی حکومت کی کھلی دہشتگردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پانی پر ڈاکے کے باعث ملک سمیت خصوصا سندھ بھر میں پانی کے بحران نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے اور پانی کے بحران سے عوام کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔ پانی کی بحرانی کیفیت صرف پینے کے صاف پانی تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ سندھ کے بیشتر زرعی علاقے بھی پانی کی شدید ترین کمی کی صورت حال کا سامنا کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو سجاول میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انصار برنی نے مزید کہا کہ بھارت صرف دریائے سندھ پر 14چھوٹے ڈیم اور 2بڑے ڈیم مکمل کر چکا ہے۔یہی وجہ ہے کہ منگلا ڈیم اکتوبر 2017 سے خالی پڑا ہے جبکہ تربیلا ڈیم بھی اس وقت بارش کا محتاج ہے۔پانی کے حوالہ سے ہمارا مستقبل بہت دردناک ہے۔ بھارت دریائے چناب پر سلال ڈیم اور بگلیہار ڈیم سمیت چھوٹے بڑے 11ڈیم مکمل کر چکا ہے ۔ دریائے جہلم پر وولر بیراج اور ربڑ ڈیم سمیت 52ڈیم بنا رہا ہے۔

دریائے چناب پر مزید 24 ڈیموں کی تعمیر جاری ہے اور یہ سب کچھ ہمارے سیاستدانوں اور حکمرانوں کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے لیکن کسی کو اس سے غرض نہیں۔ کوئی نیا پاکستان بنانے کے زعم میں ہے۔ کوئی ووٹرز کو عزت دینے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ کوئی مذہب پر سیاست کر رہا ہے تو کوئی محض کرسی کے لیے اس گیم کا حصہ ہے اور ملک اور عوام کی کسی کو کوئی پرواہ تک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ بہت سنگین ہے جس کا ہمیں اندازہ نہیں جس کی طرف ہماری توجہ نہیں دی جاتی اور 2025 تک پانی کی اس قدر قلت ہو جائے گی کہ آپ کی فصلوں کو پانی نہیں ملے گا اور پینے کا پانی تک آسانی سے دستیاب نہیں ہوگا۔