اقوام متحدہ اور ورلڈ بنک نے متنبہ کردیا ہے پاکستان اقوام عالم میں سر اٹھا کر اس وقت چلے گا جب کراچی کو قیادت کا موقع ملے گا ، کنوینر ایم کیوایم پاکستان

یہ کیسے ممکن ہے جنوبی پنجاب کا صوبہ بنے اور جنوبی سندھ نہ بنے اس کی کوئی وجوہات تو بتائی جائیں ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

اتوار 10 جون 2018 21:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2018ء) ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہمارا کردار ہماری ڈگری اور ہمارا ماضی ہمارا منشور ہے ،70 سال بعد دنیا اور پاکستان کے اقتصادی اور معاشی ماہرین نے متنبہ کردیا ہے کہ یہ پاکستان اس وقت خوشحال ہوگا ، قرضے اس وقت اترے گے ، پاکستان اقوام عالم میں سر اٹھا کر اس وقت چلے گا جب کراچی کو قیادت کا موقع ملے گا ۔

پاکستان کا المیہ یہ رہا ہے کہ جو بہترین غلام تھے جونے انگریزوں کی غلامی میں حد سے زیادہ گزر گئے ، بدلے میں زمین اور جائیداد حاصل کیں جو دنیا کے بہترین غلام تھے وہ ہمارے آقا بن گئے یہ فارمولا ہے کہ جو بہترین غلام ہوتا ہے وہ بد ترین آقا ثابت ہوتا ہے ، اب پاکستان کو اس کی حکمرانی اصل وارثوں کو پہچانے کی صدی شروع ہوچکی ہے،جو لوگ صوبوں کی تقسیم کو غداری سمجھتے ہیں گویا وہ صوبوں کو ایڈمنسٹریٹو یونٹ نہیں مملکت سمجھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

140Aکے تحت پاکستان میں جمہوریت تب کہلائے گی جب بنیادی شہری حکومتیں ہوں گی ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کی شب رمضان المبارک کے سلسلے میں ایم کیوایم پاکستان ڈسٹرکٹ سینٹرل کے زیراہتمام اسلامی ریسرچ سینٹر عائشہ منزل پرمنعقد کی گئی افطار پارٹی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ افطار میں ایم کیوایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل ، رابطہ کمیٹی کے ارکان کشور زہرا ،محفوظ یار خان ، سابق رکن سندھ اسمبلی ، مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام ، معززین ، مختلف مارکیٹ ایسوسی ایشنز ،برادریوں ،ڈسٹرکٹ سینٹرل، ٹانز ، یوسیز کے ذمہ داران و کارکنان اور منتخب بلدیاتی نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انتخابات نے ہمیں امتحان میں ڈالا ہوا ہے ، معاملہ یہ ہے کہ ایسے وقت میں اب بھی ہمارے سینکڑوں کارکنان جیلوں میں ہیں ، تنظیمی دفاتر بند ہیں اور ایم کیوایم کو انتخابات میں حصہ لینا پڑ رہا ہے لیکن ہماری یہ خوش نصیبی رہی ہے کہ ہم ان علاقوں اور شہروں کا مینڈیٹ رکھتے ہیں جو پاکستان میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ اور سیاسی طور پر بالغ نظر ہیں ، مشکلوں سے نمٹنا ، نبرد آزما ہونا اور حل کرنا جانتے ہیں ، ان علاقوں میں بھی جب چھاپے ، گلی گلی باڑ لگی تھی لوگ اپنے گھروں سے نکلے ہیں تو انہوں نے اپنوں کو ہی ووٹ دیا ہے اس سال بھی انشا اللہ تعالی ہم ملکر خود کو جتوائیں گے ، اپنوں کو ووٹ دیں گے اور وہ جو انتخابات کے موسم میں ایم کیوایم کو عموما کمزور دیکھ کر جو سیاسی گدھ اس شہر پر منڈلاتے رہتے ہیں اب کے بھی انہیں ناکام و نامراد واپس جانا پڑے گا ۔

انہوں نے کہا کہ اس شہر میں جو بھی ہوا جتنا بھی ہوا ترقی کی ایک اینٹ بھی لگائی گئی ہے تو انہی ادوار میں لگائی گئی ہے جب یہاں پر ایم کیوایم کے نمائندوں کو کچھ اختیار حاصل تھے ، گزشتہ دس سال میں ہم نے سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں کی خلیج کو پاٹنے کیلئے بہت بڑا تاوان ادا کیا ہے ، ہم نے نفرتوں کو کم کرنے ، محبتوں کو پھیلانے کیلئے ، غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے عوام کی اکثریت کی نمائندگی نہیں کرتی بلکہ جاگیرداروں کی کرتی ہے وسیع تر مفاد میں برداشت کیا ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے آبا اجداد کے قد م اس حصے پر پڑے تو یہ پاکستان بن گیا ، ہم اپنے حصے کا پاکستان اپنے کاندھوں پر اٹھا کر لائے ہیں ،پاکستان خون بن کر ہماری رگوں میں دوڑ رہا ہے لیکن پاکستان کی محبت وہ روشنی اور ہمت بھی دیتی ہے اوریہ بھی یاددلاتی ہے کہ پاکستان ہمارے آبا اجداد کی امانت ہے ہمیں ہی سنبھالنا ہے ، انہوں نے کہا کہ معاملہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ ، ورلڈ بینک نے بتا دیا ہے کہ یہی شہرکراچی ہے جو قرضے اتار سکتا ہے ، لوگوں کو پتا ہے کہ ہر شہر کی ایک نفسیات ، تاریخ ، مقدر ہوتا ہے پاکستان کا مقدر یہ ہے کہ یہاں خوشحالی آئے گی تو کراچی کے دروازے سے آئے گی ، اس شہر کا امن پاکستان کا امن بن سکتا ہے ، امن انصاف سے آتا ہے ، انصاف امن کی ضمانت دیتا ہے ، امن انصاف کی ضمانت نہیں دے سکتا ، ڈنڈے ، گولی ، بندوق سے قائم کئے جانے والا امن ، امن نہیں ہوتا کم سے کم دیر پا امن نہیں ہوتا ، آپ ان شہروں کو برابر کا حقدار ، ذمہ دار ، وفادار نہیں سمجھیں گے تو امن نہیں آپائے گا ۔

انہوں نے کہاکہ 2018 کے انتخابات میں بہت سارے لوگ آچکے ہیں ، آئینی تقاضوں کو پیش کرتاہے ، ایک تقاضا یہ ہے کہ جب ملک کی آبادی بڑھ جائے ، امن و امان کا مسئلہ ہوتو ایڈمنسٹریٹو یونٹس بنا دیئے جائیں ، ڈسٹرکٹ ، سب ڈسٹرکٹ ڈویژن بڑھا دیئے جائے ، صوبے بھی ایک ایڈمنسٹریٹو یونٹ ہیں ان کی حرمت ویسے ہی ہے جیسے ایک ڈسٹرکٹ کی ہے اس کے بغیر جمہوریت کی عمارت کھڑی کی گئی تو بار بار بوسیدہ ہوگی ، بنیادی حکومتیں ، شہری حکومتیں ، بلدیاتی حکومتیں جمہوریت کی بنیاداور اساس ہیں ، پاکستان کا آئین تقاضا کرتا ہے کہ ایسی شہری اور بلدیاتی حکومتیں ہونی چاہئے جو مالی ، انتظامی ، سیاسی طور پر خود مختار ہوں ، کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں میں جو لوگ ووٹ مانگنے آرہے ہیں ان سے پوچھیں کیا وہ صوبے کے مطالبہ پر ہمارا ساتھ دیں گے یہ کیسے ممکن ہے کہ جنوبی پنجاب کا صوبہ تو بنے اور جنوبی سندھ کا صوبہ نہ بنے اس کی کوئی وجوہات تو بتائی جائیں کہتے یہ ہے کہ ان کی کوئی زمین نہیں ہے ہم وہ لوگ ہیں جو اپنی زمین اپنے ضمیر کے ساتھ اس میں لیکر آئے ہیں متروکہ سندھ کا مالک میرا اور آپ کا باپ ہے ، یہ ہمارے باپ کی زمین ہے اور بھاگ کر نہیں آئے ایک عالمی معاہدے کے تحت آئے ہیں ، متروکہ سندھ کا فیصلہ دو لوگ کرسکتے ہیں ، ایک وہ ہندو جو اپنی جائیداد چھوڑ کر یہاں سے ہندوستان چلے جائے یا جو پاکستان آئے یہاں بسنے والوں کا اس تنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے ، عدالتیں فیصلہ دے چکی ہیں کہ متروکہ سندھ کے مالک صرف مہاجر ہیں یہ سپریم کورٹ کا بھی فیصلہ ہے ۔

ایم کیوایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل نے کہا کہ 22اگست کے بعد ہمارے مخالفین اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوگیا کہ ایم کیوایم کا تو شیرازہ بکھر گیا ہے لہذا اب ہم ایم کیوایم کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال سکتے ہیں لیکن کراچی کے لوگ بہت باشعور لوگ ہیں وہ یہ جانتے ہیں کہ کراچی کی اصل ہمدرد کونسی سیاسی جماعت اور اس کے کارکنان ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ آج کل الیکشن کا وقت ہے اور ہر مرتبہ کی طرح اس مرتبہ بہت ساری سیاسی جماعتیں میدان میں ہیں ، خاص طور پر وہ لوگ جنہوں نے ہمیشہ کراچی کو محرومیوں کا تحفہ دیا ، کراچی پورے پاکستان کو پالتا ہے اس کے شہریوں کو پانی ، بجلی جیسی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا گیا ہے آج ایسے لوگوں نے بھی پورے کراچی شہرمیں اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا ہوا ہے اور سوچ رہے ہیں کہ کراچی کے لوگ بیوقوف ہیں کہ ان لوگوں کو جنہوں نے کبھی کراچی اور اسکے شہریوں کو اپنا نہیں سمجھا ۔

انہوں نے کہاکہ کراچی گزشتہ 10برس میں جن محرومیوں کا شکار رہا وہ کراچی کیلئے ایک بد ترین دور تھا ، پیپلزپارٹی کی حکومت کے متعصبانہ طرز حکومت کہ وہ نہ کراچی کو نہ اس کے لوگوں کو اپناتے ہیں اور دل سے نہیں چاہتے کہ کراچی کے مسائل حل ہوں گے ، ان کی سوچ یہ ہے کہ کراچی کو محروم رکھو تاکہ کراچی کے عوام اپنے منتخب نمائندوں سے گلہ کریں کہ ہمارے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ عوامی نمائندے کے پاس اپنا کوئی فنڈز نہیں ہوتا ہے ، اختیارات ، فنڈز گورنمنٹ کے پاس ہوتے ہیں اور پیپلزپارٹی نے جان بوجھ کر ایم کیوایم کے حلقوں پر پیسہ خرچ نہیں کیا ۔ ڈسٹرکٹ سینٹرل کے انچارج عباس جعفری نے کہا کہ افطار ڈنر کے شرکا سے دلی تشکر کااظہار کیا اور کہا کہ ایم کیوایم کی شہر بھر میں افطار پارٹیاں اور ان میں عوام کی بھر پور شرکت ایم کیوایم کو حاصل حمایت کا واضح ثبوت ہے ۔