آسٹرین مسلمانوں نے مساجد کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کی مخالفت کردی

آسٹرین حکومت کی جانب سے مساجد کی بندش کے خلاف کوئی ٹھوس جواز پیش نہیں کیا جا سکا ،ترکی کا ردعمل

پیر 11 جون 2018 12:10

آسٹرین مسلمانوں نے مساجد کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کی مخالفت کردی
انقرہ/ویانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2018ء) وسطی یورپ کے ملک آسٹریا کی جانب سے سات مساجد کی بندش اور ترک فنڈز لینے والے اماموں کو بے دخل کرنے کے خلاف فیڈریشن آف مسلم ریزیٹنس (آئی جی جی او) نے حکومتی اعلان پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے آسٹریا کی جانب سے غیر اسلامی اقدام پر تنقید کی اور ردعمل کے اظہار کا وعدہ کیاہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے آسٹریا کی جانب سے غیر اسلامی اقدام پر تنقید کی اور ردعمل کے اظہار کا وعدہ کیا۔صدارتی ترجمان ابراہیم کلیم نے کہا کہ ویانا کی حکومت ملک میں مذہبی کمیونٹی کو حوصلہ شکنی چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ فیصلہ سیاسی اسلام کو قابوکرنے کے لیے مناسب نہیں ہے اور اس کے نتیجے میں آسٹریا اور اس کے اندر رہنے والی مسلم کمیونٹی کے انتظامی ڈھانچے کمزور ہوں گے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ تاحال آسٹرین حکومت کی جانب سے مساجد کی بندش کے خلاف کوئی ٹھوس جواز پیش نہیں کیا جا سکا جس میں 4 مساجد ویانا میں ہیں۔ابراہیم کلیم نے تنقید کی کہ حکومت نے فیڈریشن کو قبل از اعلان اعتماد میں نہیں لیا اور ماہ رمضان کے ممکنہ طور پر آخری جمعے کو مساجد کی بندش اعلان کر ڈالا۔صدارتی ترجمان نے واضح کیا کہ مسائل کے حل کے لیے مشترکہ مذاکرات کی ضرورت ہے ناکہ مسلم اقلیت کے پس پردہ ان کے خلاف خود ساختہ فیصلہ کرلیا جائے۔ادھر ترکش اسلامک کونین نے مساجد میں انتہا پسندانہ رحجانات پروان چڑھانے سے متعلق آسٹریا کے تحفظات کو قطعی رد کردیا تاہم انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اماموں کی ضروری تربیت کے لیے ترکی محدود مالی معاونت فراہم کرتا ہے۔

متعلقہ عنوان :