بیرون ملک اثا ثہ جات کیس،

چیف جسٹس کا گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ کے پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی ہم مفاد عامہ کا اہم ترین مقدمہ سن رہے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ کو پرواہ ہی نہیں،پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں سے ہر نومولود مقروض ہوگیا،چیف جسٹس کے ریمارکس

پیر 11 جون 2018 13:08

بیرون ملک اثا ثہ جات کیس،
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جون2018ء) چیف جسٹس پاکستان نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق کیس میں گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مفاد عامہ کا اہم ترین مقدمہ سن رہے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ کو پرواہ ہی نہیں، پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں سے ہر نومولود مقروض ہوگیا، بتایا جائے پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہی ۔

پیر کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور اکانٹس تفصیلات کیس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان نے گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مفاد عامہ کا اہم ترین مقدمہ سن رہے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ کو پرواہ ہی نہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں سے ہر نومولود مقروض ہوگیا، بتایا جائے پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہی قرضے خود لیتے ہیں اور بوجھ ایسے بچوں پر ڈال دیتے ہیں جو پیدا نہیں ہوئے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ اربوں کھربوں کا سرمایہ پاکستان سے باہر چلا گیا، برآمدات ختم اور درآمدات بڑھتی جاری ہیں، اسمگلنگ ختم نہیں کر سکے، شاہ عالم مارکیٹ میں بیٹھے اسمگلروں کو کوئی نہیں روک سکا۔چیف جسٹس نے کہاکہ پچھلی 2 حکومتوں نیکیا کیا تعلیم، صحت اور پینے کے پانی کا حال دیکھ لیں۔