گرے لسٹ میں شمولیت کے خلاف کیس مضبوطی سے لڑنے کی ضرورت ہے‘لاہور چیمبر آف کامرس

پیر 11 جون 2018 15:32

گرے لسٹ میں شمولیت کے خلاف کیس مضبوطی سے لڑنے کی ضرورت ہے‘لاہور چیمبر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2018ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے گرے لسٹ میں پاکستان کی شمولیت کے خلاف عالمی سطح پر انتہائی مضبوط لابنگ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید ، سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشید اور نائب صدر ذیشان خلیل نے کہا کہ اگر پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرلیا جاتا ہے تو بھاری معاشی نقصان ہوگا اور یورپین یونین کی جانب سے بلیک لسٹنگ کی تلوار بھی سر پر لٹکنے لگے گی۔

انہوں نے کہا کہ فنانشل اکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے جو کوئی معمولی بات نہیں ہے، پاکستانی معیشت پہلے ہی زبوں حال ہے ، برآمدات غیر تسلی بخش، بیرونی قرضے اور تجارتی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، ان حالات میں پاکستان مزید نقصان برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا، کوئی بھی معاشی پابندی اونٹ کی کمر پر آخری تنکا ثابت ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے چین اور سعودی عرب جیسے بہترین دوستوں کی جانب سے پاکستان کی حمایت سے پیچھے ہٹ جانے پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑا شگون ہے، حالات غیرمعمولی اقدامات کے متقاضی ہیں کیونکہ ملک عالمی سطح پر تنہارہنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ گرے لسٹ میں شمولیت کسی بھی ملک بالخصوص پاکستان کے لیے ڈرائونا خواب ہے کیونکہ ملک دشمن عناصر پہلے ہی ہمارے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اپنے آئندہ اجلاس میں اس فیصلے پر عمل درآمد کردیتی ہے تو اس سے ملک کا منفی تاثر ابھرے گا اور عالمی سطح پر یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان کا مالیاتی نظام کمزور ہے، اس کے علاوہ غیرملکی سرمایہ کاری پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ گرے لسٹ کے بعد یورپین یونین کی جانب سے بلیک لسٹنگ کا خطرہ بھی منڈلائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بلیک لسٹنگ کا ہرگز متحمل نہیں ہوسکتا کیونکہ برآمدات کا پچیس فیصد کے لگ بھگ حصہ یورپین یونین کے اراکین ممالک کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دوست ممالک سے فورا رجوع اور گرے لسٹ میں پاکستان کی شمولیت کے متعلق نکتہ نظر تبدیل کرنے پر زور دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کیس انتہائی مضبوطی سے لڑنا اور دنیا کو یہ باور کرانا ضروری ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دیں اور 123ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا ہے۔