سیاسی ایڈجسٹمنٹ (ن لیگ ) کے کارکنوں کا حق ‘حکومت کا قیام لیگ کے نظریاتی کارکنان کی دن رات محنت کا نتیجہ ہے ‘ جماعت کو حلقہ چار میں مضبوط کرنے والے بے باک ، نڈر اور دلیر کارکنو ںکو دیوار کے ساتھ لگانے کی اجازت نہیں دیں گے

مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں جاوید شریف ‘سردار بابر ‘سردار جہانگیر خان و دیگر کا مشترکہ بیان

پیر 11 جون 2018 16:08

راولاکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جون2018ء) سیاسی ایڈجسٹمنٹ (ن لیگ ) کے کارکنوں کا حق ہے ، آزادکشمیر میں مسلم لیگ ن کی حکومت کا قیام لیگ کے نظریاتی کارکنان کی دن رات محنت کا نتیجہ ہے ۔ جماعت کو حلقہ چار میں مضبوط کرنے والے بے باک ، نڈر اور دلیر کارکنو ںکو دیوار کے ساتھ لگانے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ حلقہ چار سے صدارتی سٹاف میں سیاسی ایڈ جسٹمنٹ کسی غیر جماعتی اور مفاد پرست کو ملی تو شدید احتجاج کریں گے ۔

کارکنان کی عزت و وقار کا خیال رکھنا قیادت کی ذمہ داری ہے ۔حلقہ چار میں کوئی بھی سیاسی ایڈجسٹمنٹ لیگ کی حلقہ کی قیادت اور پوری تنظیم کی مشاورت سے کی جانی چاہیے ۔ ان خیالات کااظہار پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما و سابق صدر بارایسوسی ایشن راولاکوٹ سردار جاوید شریف ایڈووکیٹ، مسلم لیگ ن حلقہ چار کے سیکرٹری جنرل سردار بابر ، مرکزی رہنما ن لیگ حلقہ چار و سابق چیئرمین سردار جہانگیر خان ، مرکزی رہنما سردار یعقوب خان، مرکزی رہنما سردا رانور نیاز ، سردار خالد ، سردار خورشید خان اور مرکزی رہنما خورشید کیانی نے اپنے بیان میں کیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کو آزادکشمیر بالخصوص پونچھ حلقہ چار میں مضبوط کرنے کیلئے ن لیگ کے نظریاتی کارکنوں نے بھرپور کردار ادا کیا اور حلقہ چار کے غیور عوام نے ن لیگ کے آزادکشمیر میں قیام کے وقت لیگی قیادت پر بھرپور اعتماد کااظہار کیا ۔مشکل حالات میں جب مسلم لیگ ن کا جے کے پی پی سے اتحاد ہوا اس وقت بھی کارکنان نے جماعت کا ساتھ دیا ، حالیہ انتخابات میں روپے پیسے کی چمک دھمک کے باوجود جماعت کے ساتھ جھڑے ہیں لیکن جب جماعت کو عوام میں پذیرائی حاصل ہوئی اور ایڈجسٹمنٹ کا وقت آیا تو نظریاتی لوگوں کو نظر انداز کیاجارہا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی قیادت و ذمہ داران کو یہ بات باور کروانا چاہتے ہیں کہ حلقہ چار سے صدارتی سٹاف میں سیاسی ایڈ جسٹمنٹ کسی غیر جماعتی اور مفاد پرست ٹولے کو پارٹی کی حلقہ کی قیادت کی مشاورت کے بغیر کسی صورت قبول نہیں ہوگی اور یہ صرف جماعت کے نظریاتی کارکنوں کا حق ہے جو انہیں ملنا چاہیے ۔