روہینگیا مسلمانوں کی ملک بدری اور آسٹریا کی مساجد کا بند کیا جانا ایک ہی ذہنیت کے دو نام ہیں،ترک صدر

مساجد کو بند ، مسلمانوں کو ملک بدر کئے جانے سے صلیب اور ہلال کی جنگ شروع ہو جائے گی،آسٹریا میں موجود 2 لاکھ 50 ہزار مسلمان بھائیوں پر ظلم کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی،رجب طیب اردگان

پیر 11 جون 2018 16:53

استنبول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جون2018ء) ترک صدر رجب طیب اردگان نے شب قدر کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ روہینگیا مسلمانوں کی ملک بدری اور آسٹریا کی مساجد کا بند کیا جانا ایک ہی ذہنیت کے دو نام ہیں،مساجد کو بند کئے جانے اور مسلمانوں کو ملک بدر کئے جانے سے صلیب اور ہلال کی جنگ شروع ہو جائے گی،آسٹریا میں موجود 2 لاکھ 50 ہزار مسلمان بھائیوں پر ظلم کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

غیرع ملکی میڈیا کے مطابق روہینگیا مسلمانوں کی ملک بدری اور آسٹریا کی مساجد کا بند کبا جانا ایک ہی ذہنیت کے دو نام ہیں۔ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے مساجد کو بند کرنے اور دینی شخصیات کو ملک سے نکالنے پر ایک دفعہ پھر آسٹریا کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

صدر ایردوان نے استنبول کے علاقے ایسین لر میں شب قدر کی مناسبت سے منعقدہ دعا پروگرام میں شرکت کی۔

تقریب سے خطاب میں انہوں نے آسٹریا کے وزیر اعظم سباسٹئین کروز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریا میں مساجد کو بند کئے جانے اور مسلمانوں کو ملک بدر کئے جانے سے صلیب اور ہلال کی جنگ شروع ہو جائے گی اور اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے۔اپنے پیغام کے صرف آسٹریا کے لئے ہی نہیں بلکہ پورے یورپ کے لئے ہونے پر زور دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "میں یہ بات کہتے ہوئے صرف آسٹریا کو نہیں بلکہ پورے یورپ کو مخاطب کر رہا ہوں اور مغرب سے کہتا ہوں کہ اس شخص کو کہیں کہ اپنے آپ میں آئے ۔

اگر آپ اس شخص کو درست رویہ اختیار کرنے کی ترغیب نہیں دیتے تو یہ مسئلہ ہلال اور صلیب کی جنگ کی طرف چلا جائے گا"۔صدر ایردوان نے کہا کہ " ہمارے بھی اپنے مطابق اقدامات موجود ہیں ہم آسٹریا میں موجود 2 لاکھ 50 ہزار مسلمان بھائیوں پر ظلم کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ اس معاملے میں جو ضروری ہوا کیا جائے گا"۔صدر ایردوان نے کہا کہ" ذہنیت کے اعتبار سے رخائن کے مسلمانوں کو ان کے گھر بار سے اور ملک سے نکالنے میں اور یورپ کے مرکز میں مسلمانوں کی مساجد کو بند کرنے کے درمیان کوئی فرق نہیں ہی"۔دعا پروگرام میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :