غیرملکی کرنسیوں کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی بے قدری کا تسلسل جاری

انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر 4.23روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں3روپے مہنگا،ڈالرملکی تاریخ کی نئی بلندترین سطح پر پہنچ گیا ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ بیرونی ادائیگیاں اور کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر بنے ہیں، ماہانہ ایک ارب ڈالر کی ادائیگیاں زرمبادلہ ذخائرکو کم کررہی ہیں،معاشی ماہرین

پیر 11 جون 2018 18:19

غیرملکی کرنسیوں کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی بے قدری کا تسلسل جاری
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2018ء) غیرملکی کرنسیوں کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی بے قدری کا تسلسل جاری ہے پیرکوانٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر 4.23روپے اضافے سے ملکی تاریخ کی بلندسطح پر پہنچ گیا۔اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی امریکی ڈالر،یورو، برطانوی پائونڈ، یواے ای درہم اور سعودی ریال کی قدر میں اضافہ جبکہ چینی یوآن کی قدر میں استحکام رہا۔

فار ایکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پیرکوانٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید میں4.18روپے اور قیمت فروخت میں4.23روپے کا غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیاگیا،جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید115.62روپے سے بڑھ کر119.80روپے اورقیمت فروخت115.67روپے سے بڑھ کر119.90روپے کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی۔

(جاری ہے)

اوپن کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدرمیں 3روپے کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیاگیا،جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید118.00روپے سے بڑھ کر121.00روپے اور قیمت فروخت118.50روپے سے بڑھ کر121.50روپے ہوگئی ۔

یوروکی قیمت خرید میں2.25روپے اور قیمت فروخت میں2.75روپے جبکہ برطانوی پائونڈ کی قیمت خرید میں1.50روپے اور قیمت فروخت میں2.50روپے کااضافہ ریکارڈ کیاگیا،جس کے نتیجے میں باالترتیب یورو کی قیمت خرید137.75روپے سے بڑھ کر140.00روپے اور قیمت فروخت139.25روپے سے بڑھ کر142.00روپے جبکہ برطانوی پائونڈ کی قیمت خرید158.00روپے سے بڑھ کر159.50روپے اور قیمت فروخت159.00روپے سے بڑھ کر161.50روپے ہوگئی۔

سعودی ریال کی قیمت خرید میں50پیسے اور قیمت فروخت میں60پیسے جبکہ یواے ای درہم کی قیمت خرید میں40پیسے اور قیمت فروخت میں50پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیاگیا،جس کے نتیجے میں بالترتیب سعودی ریال کی قیمت خرید31.20روپے سے بڑھ کر31.70روپی اورقیمت فروخت31.50روپے سے بڑھ کر32.10روپے جبکہ یو اے ای درہم کی قیمت خرید32.10روپے سے بڑھ کر32.50روپے اور قیمت فروخت32.40روپے سے بڑھ کر32.90روپے ہوگئی۔

پیر کوچینی یوآن کی قیمت میں استحکام رہا، جس کے نتیجے میں چینی یوآن کی قیمت خرید18.50روپے اور قیمت فروخت19.50روپے پرمستحکم رہی۔ماہرین کے مطابق انٹر بینک کی سطح پر ڈالر اور دیگر اہم غیر ملکی کرنسیوں کی قدر میں اچانک اضافے سے اوپن مارکیٹ میں بھی زبردست بحران پیدا ہونے کا خدشہ پیداہوگیا ہے۔ماہرین کے مطابق 6 ماہ میں ڈالر 15 روپے 46 پیسے مہنگا ہوگیا، جسے آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کا عندیہ قرار دیا جارہا ہے۔

27مارچ 2018 سے 115 روپے 50 پیسے پر خاموش بیٹھے ڈالر نے پھر چھلانگ لگائی اور انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے دوران امریکی ڈالر 5 روپے 38 پیسے مہنگا ہوگیا، جس سے انٹربینک میں ڈالر 121 روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔اسٹیٹ بینک کے اعداوشمار کے مطابق امریکی ڈالر 6 ماہ میں 15 فیصد سے زائد مہنگا ہوچکا ہے ، 7 دسمبر 2017 کو انٹربینک میں ڈالر 105 روپے 54 پیسے پر تھااور اب 6 ماہ میں امریکی ڈالر 15 روپے 46 پیسے مہنگا ہوکر 121 روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔

معاشی ماہرین کے مطابق ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ بیرونی ادائیگیاں اور کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر بنے ہیں، ماہانہ ایک ارب ڈالر کی ادائیگیاں زرمبادلہ ذخائرکو کم کررہی ہیں، جنہیں کم از کم 3ماہ کی درآمدات کے مساوی رکھنا ہے۔انہوں نے کہاکہ روپے کی قدر کم کرکے اسے بیلنس کیا جاتا ہے لیکن روپے کی قدر کم ہونے کا دوسرا پہلو بھی ہے، ہم اپنی زیادہ تر ضروریات درآمدات سے پورا کرتے ہیں، روپے کی قدر میں کمی مہنگائی کا طوفان لاتی ہے۔معاشی ماہرین کے مطابق حکومت کے بیرونی قرضوں کا حجم روپے میں بڑھتا جارہا ہے، پیرکو بھی ڈالر کے جھٹکے نے قرض کا بوجھ مزید 350ارب بڑھا دیا ہے، جس کو مزید نئے قرض لے کر ہی پورا کیا جائے گا اور اس کا بوجھ عوام پر ہی آئے گا۔